کراچی (ٹی وی رپورٹ) تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں مزدوروں سمیت کسی کیلئے کچھ نہیں ہے، یہ بجٹ قوم کے ساتھ مذاق اور فراڈ ہے، ایمنسٹی اسکیم کے ذریعہ لٹیروں اور ٹیکس چوروں کی پشت پناہی کی گئی ہے، تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو پانچ سال میں ایک کروڑ نئی ملازمتیں پیدا کریں گے،صرف اسمبلی میں ہی نہیں رانا ثناء اللہ کے گھر کے سامنے بھی احتجاج ہونا چاہئے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری بھی شریک تھے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مزدوروں کیلئے بجٹ میں بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں، آنے والی حکومت کے پاس بجٹ میں ترامیم کا اختیار موجود ہے، رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی خواتین سے متعلق جو الفاظ استعمال کیے اس کی ضرورت نہیں تھی۔شاہ محمود قریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں مزدوروں سمیت کسی کیلئے کچھ نہیں ہے، یہ بجٹ قوم کے ساتھ مذاق اور فراڈ ہے، حکومت نے ایمنسٹی اسکیم کے ذریعہ چوروں، لٹیروں اور ٹیکس چورو ں کی پشت پناہی کی ہے، چالیس دن کے مہمان قوم کو وہ نوید سنارہے ہیں جو پانچ سال نہ سناسکے، یوم مئی اب مزدوروں کا نہیں صرف دکھاوے کا دن رہ گیا ہے، بیروزگاری اتنی بڑھ گئی ہے کہ مزدور میں آواز اٹھانے کی سکت باقی نہیں رہ گئی ہے، مزدور یونینوں میں بھی ماضی والی طاقت نہیں رہی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کے دو دن بعد ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، معیشت میں جان نہیں اسی لئے مزدوروں کو روزگار نہیں مل رہا ہے، اس وقت ڈیڑھ سو ٹیکسٹائل ملز بند پڑی ہیں، تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو پانچ سال میں ایک کروڑ نئی ملازمتیں پیدا کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ن لیگ کے وزراء نے خواتین سے متعلق جو بازاری زبان استعمال کی وہ انہیں زیب نہیں دیتی، امید کرتا ہوں تمام سیاسی جماعتوں کی خواتین کل اسمبلی میں ہمارے شانہ بشانہ احتجاج کریں گی، فحش زبان استعمال کرنے پر رانا ثناء اللہ کیخلاف صرف اسمبلی میں ہی نہیں ان کے گھر کے سامنے بھی احتجاج ہونا چاہئے، احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے ،انداز پر اختلاف ہوسکتا ہے ،دست و گریباں ہوجانا پارلیمانی روایت یا اصول نہیں ہے، پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب وزیرخزانہ کے ہوتے ہوئے غیرمنتخب شخص نے بجٹ پیش کیا ہوا، بجٹ حقیقت پر مبنی نہیں ہے ، بجٹ میں ایک ہزار ارب روپے کے گردشی قرضے کا کہیں ذکر نہیں ہے،اِرسا کہہ رہی ہے کہ اس سال پانی کا بڑا بحران ہے، وزیر پانی و بجلی کہہ رہا ہے ڈیم ڈیڈ لیول پر ہے اور طارق فضل کہتے ہیں پانی کی کمی نہیں ہے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مزدوروں کیلئے بجٹ میں بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں، آنے والی حکومت کے پاس بجٹ میں ترامیم کا اختیار موجود ہے، تیل کی قیمتوں کا بجٹ کے ساتھ کبھی تعلق نہیں ہوتا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پورے سال کم اور زیادہ ہوتی رہتی ہیں، رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی خواتین سے متعلق جو الفاظ استعمال کیے اس کی ضرورت نہیں تھی، پی ٹی آئی کی عورتوں کو بھی عائشہ گلالئی کوا نصاف دلانے کیلئے آواز اٹھانی چاہئے تھی، لیکن پی ٹی آئی کی خواتین نے عائشہ گلالئی کیخلاف پریس کانفرنس کردی۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بجٹ اجلاسوں میں کبھی ایسا احتجاج نہیں دیکھا جیسا حالیہ بجٹ اجلاس میں دیکھنے میں آیا، پہلی دفعہ وزیرخزانہ کا باقاعدہ گھیراؤ کر کے احتجاج کیا گیا، حکومتی ارکان کو وزیرخزانہ کے گرد کھڑے ہو کر انہیں بچانا پڑا، وزیراعظم نے مفتاح اسماعیل کے بجٹ پیش کرنے کے حق میں موثر دلیل پیش کردی تھی کہ بجٹ پیش کرنا اسی کا حق جس نے بجٹ تیار کیا ہو، مفتاح اسماعیل نے بجٹ تیار کیا اسے پیش کرنا بھی انہی کا حق تھا، گردشی قرضہ پانچ سو ارب روپے کا بھی نہیں ہے، لوڈشیڈنگ صرف ان علاقوں میں ہورہی ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے، جب حکومت سنبھالی اٹھارہ سے بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی اب صرف ایک سے دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ رہ گئی ہے، بارشیں اتنی ہوئی ہیں کہ کاشتکار کو پانی کی ضرورت ہی نہیں ہے۔