قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ بجٹ کو غیر آئینی سمجھتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بجٹ ملک کی بہتری اور عوام کے لیے بنتا ہے، یہ کوئی ایسی چیز نہیں کہ یہاں سے قرض لیں گے وہاں سے قرض لیں گے اور کام چلا لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صرف ایک صوبے کو اہمیت دینے سے معاملات خرابی کی طرف جائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ایک سال کا بجٹ پیش کیا ہے جو اس کا مینڈیٹ نہیں ہے، اگر دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کریں گے تو ایسے حالات میں چلے جائیں گے جہاں سے واپس آنا مشکل ہو گا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بجٹ میں کوئی ایسا پلان نہیں کہ آبادی کے سپر ایٹم بم سے ملک کو کیسے بچایا جائے، خدا کے واسطے ان چیزوں کو سوچیں، غیر سیاسی سوچ نہ رکھیں۔
خورشید شاہ نے سوال کیا کہ کیا ہم نے پلان کیا ہے کہ جب 2030 میں آبادی مزید بڑھ جائے گی تو خوراک کا کیا انتظام ہوگا، کیا ہم نے آبادی کے لیے تعلیم اور صحت کا منصوبہ بنایا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی وفاق کو مضبوط بنانا چاہتی ہے لیکن اگر فیڈرل یونٹ کا احترام نہیں کریں گے تو حالات تباہی کی طرف جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ پارلیمنٹ کو مقدس سمجھیں اور تنقید کو سنجیدگی سے لیں لیکن مسلم لیگ ن نے ہمیشہ ووٹ کی عزت کی توہین کی ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 31 مئی کو اسمبلیاں تحلیل ہوں گی اور 90 روز کے بعد الیکشن نہیں ہو سکتے۔