• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

100 کے موبائل کارڈ سے 40 روپے کس قانون کے تحت کٹ رہے ہیں، چیف جسٹس

100 کے موبائل کارڈ سے 40 روپے کس قانون کے تحت کٹ رہے ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ سیل)چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے سرکاری رقوم خورد برد کیس میں لاہور کے 7 سول ججز کیخلاف تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس لاہورہائی کورٹ کو بھجوارہے ہیں،ججز خورد برد میں ملوث نکلیں تو کارروائی کی جائے‘میڈیکل کالجز نے طلباء کو اضافی فیس واپس نہ کی تو مالکان کو بلا لینگے۔ چیف جسٹس نے 100روپے کے موبائل فون کارڈ پر 40 روپے ٹیکس کٹوتی کا نوٹس لیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سو روپے کے موبائل فون کارڈ پر چالیس روپے کس قانون کے تحت کاٹے جارہے ہیں ‘ادھر سپریم کورٹ نے دانیال عزیرکیخلاف توہین عدالت کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ فیصل رضا عابدی کی بینچ تبدیل کرنیکی استدعا منظوراور کیس کراچی بھجوانے کی درخواست مسترد کر دی، چیف جسٹس نے نامناسب طریقے سے کھڑے ہونے پرفیصل رضا عابدی کی سرزنش بھی کی۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے نکلوانے سے متعلق کیس کی سماعت کی، دورانِ سماعت چیف جسٹس نے لاہور ضلع کے 7 سول ججز کے خلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ لاہورہائی کورٹ کو بھجوارہے ہیں، اگر ججز نے رقم خورد برد کی ہے تو ہائی کورٹ تحقیقات کرے گی‘سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ اتنی بڑی رقم کیسے سرکاری خزانے سے نکل گئی جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جناب اپنا گھر ٹھیک کرنے کے لیے یہ فٹ کیس ہے۔ جمعرات کو چیف جسٹس نے موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے کارڈ چارجنگ پر ہونے والی کٹوتیوں کا از خود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ بتایا جائے موبائل فون کارڈ پر کون کون سے ٹیکس لاگو ہوتے ہیں، 100 روپے کا کارڈ چارج کرنے پر تقریبا 40 روپے کاٹ لئے جاتے ہیں، یہ کٹوتیاں کس قانون کے تحت کی جاتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئندہ منگل کو کیس سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جمعرات کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہ دانیال عزیز کی تعلیم کیا ہے؟وکیل دانیال عزیز نے جواب دیا کہ اکانومسٹ ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اکانومسٹ کا کام بولنا نہیں کام کرنا ہوتا ہے۔سماعت کے دوران دانیال عزیز نے کہا کہ 2001 میں قانون میں اصلاحات کی گئیں اس وقت میں شامل تھا، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں علم ہے۔دانیال عزیز نے کہا کہ میری زندگی ادارے بنانے میں گزری، مجھ پر کوئی ایک روپیہ بھی ثابت نہیں کرسکتا۔اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کمرہ عدالت میں تقریر شروع کردی، یہ تقریر عدالت سے باہر جا کر کریں، ہمارے سامنے یہ مقدمہ نہیں ہے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جس طرح جلسے سے لوگ جانا شروع ہوجاتے ہیں اس طرح آپ کی باتیں سن کر لوگ جانے لگے ہیں۔دانیال عزیز نے کہا کہ میں بغیر کسی اگر مگر کے عدلیہ کا احترام کرتا ہوں، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ دانیال عزیز آپ کا شکریہ، ہم فیصلہ محفوظ کرتے ہیں۔ ادھرسپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی ، فیصل رضا عابدی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر فیصل رضا عابدی کا کلپ چلایا گیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیصل رضا عابدی کی سرزنش کی کہ کورٹ میں کھڑے ہونے کے آداب اور تمیز ہوتی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے فیصل رضا عابدی کے وکیل سے کہا کہ آپ کے موکل نے ابھی تک معافی نہیں مانگی۔ فیصل رضا عابدی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے دو درخواستیں دائر کی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دونوں درخواستیں خارج کرتے ہیں۔سپریم کورٹ میں نجی میڈیکل کالجز سے اضافی فیس واپسی کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ طلباء کو رقم واپس نہ کی گئی تو مالکان کو بلا لیں گے۔ گزشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی میڈیکل کالجز اضافی فیس وصولی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

تازہ ترین