• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملازمت پیشہ خواتین کا وزن تیزی سے بڑھتا ہے

ہمارے معاشرے میں دراز قد اور پتلی کمر کو ہی عورت کے حسن کا معیار تصور کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی عورت میں یہ تمام خوبیاں نہ ہوں تو اسے نظرانداز کر دیاجاتا ہےبعض مواقعوں پر تو دھتکار ابھی جاتا ہے، جس سے اس کی عزتِ نفس بری طرح متاثر ہوتی ہے، اوروہ اپنی خوداعتمادی کھو بیٹھتی ہے۔

موٹاپے کے باعث ملازمت پیشہ خواتین کوبھی کئی معاملاتِ زندگی میں مسترد کر دیا جاتا ہے،اکثر و بیشتر انہیں تمسخر کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مگر سب سے قابلِ حیرت بات یہ ہے کہ فربہ خواتین کا محض اردگرد کے انجانے لوگ ہی نہیں بلکہ اپنے رشتہ دار، عزیز و اقارب ، بہن بھائی اور دوست بھی مذاق اُڑاتے ہیں اور انہیں مضحکہ خیز القابات سےپکارتے ہیں۔

جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیاہےکہ لڑکیوں کی خوبصورتی ان کے رنگ روپ اورپتلی کمرکوتصور کیا جاتا ہےاور چونکہ خواتین میں بولنے کی عادت بھی پائی جاتی ہے اس وجہ سے ہر عورت یا لڑکی دوسری لڑکی پر تبصرہ کرتی نظر آتی ہے ۔ 

ہم عمر لڑکیاں تو محض تبصرہ کرتی ہیں جبکہ خواتین جیسے چچی، خالہ، تائی وغیرہ وزن ہلکا سا بڑھنے پر کھانے پینے سے ٹوکنا شروع کر دیتی ہیں اور اس طرح کے جملوں کی بوچھاڑ معمول کا حصہ بن جاتی ہے جیسے کہ کم کھایا کرو، ڈائیٹنگ کیوں نہیں کرتی وغیرہ جو کہ لڑکیوں کو ناگوار گزرتا ہے۔

اگر بات لڑکیوں کی شادی کی ہو توہر خوبی ہونے کے باوجود بھی صرف وزن کی وجہ سے لڑکیوں کو ٹھکرانا ایک عام ریت بن گئی ہے۔ وزن بڑھنے کے باعث بہت سے مقامات پر فربہ خواتین کومستردکر دیا جاتا ہے،ایسی ملازمت پیشہ خواتین کو نہ صرف شادی کے معاملے میں بلکہ انٹرویو میں بھی نظرانداز کر دیاجاتا ہے۔

تاہم خواتین کے لئے لازم ہے کہ اپنے اندر ایسی خوبیاں پیداکریں کہ لوگ ان کو نہیں ، ان کے وزن کو نظر انداز کریں ۔اس کے علاوہ اگر فربہ خواتین اپنی جسامت اور وضع قطع کے لحاظ سے پہننے اوڑھنے اور سجنے سنورنے کا ڈھنگ اپنا لیں تو موٹی خواتین بھی پرکشش دکھائی دیں گی۔اسی طرح اپنے لباس کے انتخاب میں بھی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گہرے رنگوں کے کپڑے پہنیں کیونکہ ہلکے رنگوں میں وزن زیادہ لگتا ہے۔

موٹاپا بہت کم خواتین میں وراثتی یا ہارمونل مسائل کی وجہ سے ہوتا ہے، باقی تمام خواتین میں روزمرہ خوراک کا خیال نہ رکھنے اور صحت کے اصولوں کونظر انداز کرنے کے باعث یہ مسئلہ درپیش آتا ہے۔ تاہم خواتین کی رائے کے مطابق بہت سی ملازمت پیشہ خواتین پورا دن دفتر میں بیٹھ کر کام کرنے سے بھی وزن کے بڑھنے جیسے مسائل کا شکار ہوتی ہیں۔ یہ مسئلہ آج کل خواتین میں موٹاپے کی سب سے بڑی وجہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس مسئلے کی وجوہات اور ان کے حل کیلئے چند تجاویز قارئین کے پیش خدمت ہیں:

پالتی مارکر بیٹھنے سے گریز کریں

تقریباً تمام خواتین دفتری اوقات میں ’’پالتی مارکر ‘‘ یعنی ٹانگیں کراس کر کے بیٹھتی ہیں۔ جیسے ہی آپ ٹانگوں کو کراس کر کے بیٹھتی ہیں پائوں میں خون کی گردش کم ہو جاتی ہے، جس کے باعث بعدازاں پائوں میں حرکت کرتے ہوئے درد ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کندھوں کا اکڑنا، کمر میں درد، میٹا بولزم کی کمی اور چال ڈھال خراب ہونا سب ٹانگوں کو کراس کر کے بیٹھنے سے ہوتاہے۔ بالآخر یہ وزن کی زیادتی کا باعث بنتا ہے۔

وزن کی زیادتی جیسے مسئلے سے بچنے کے لئے پالتی مار کر بیٹھنا نظرانداز کریں۔ یہ عمل جسم کے نچلے حصے میں خون کی گردش کو بہتر کرے گا اور ورم کے باعث سوزش کو بھی روکے گا۔ اس کے علاوہ خون کی گردش کو بہتر بنانے کے لئے ہر گھنٹے میں دو منٹ چہل قدمی کرنا بھی بہترین عمل ہے۔

مشروبات کا استعمال کم کریں

اکثر و بیشتر چائے، کافی پینا ملازمت پیشہ خواتین کے معمول کا حصہ ہوتا ہے جو موٹاپے یا وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اگر کافی اور چائے کی بجائے گرین ٹی پی جائے تو یہ کارگر عمل ثابت ہوگا بالکل اسی طرح گرمیوں کے موسم میں ٹھنڈا پانی یا مختلف ٹھنڈے مشروبات کا استعمال لازم سمجھا جاتا ہے جو مضرصحت ہوتے ہیںاور ساتھ ساتھ ان کادرجہ حرارت وزن میں اضافے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے لہٰذا ملازمت پیشہ خواتین کوشش کریں کولڈ ڈرنکس اور سوڈا وغیرہ کے استعمال سے پرہیز کریں۔

سیڑھیوں کو ترجیح دیں

صبح کے وقت دفتر میں داخل ہوتے ہی اپنی صحت مند روٹین کا آغاز لفٹ کا استعمال کرنے کے بجائے سیڑھیوں کے استعمال سے کریں۔بہت سے دفاتر میں فلورز ہوتے ہیں اور ملازمین کے آرام کے لئے لفٹ کی سہولت ہوتی ہےلیکن اگر آپ خود کو صحت مند رکھنا چاہتی ہیں تو سیڑھیوں کے استعمال کو ترجیح دیں۔ سیڑھیاں چڑھنے اترنے سے چہل قدمی کی نسبت دوگنا زیادہ وزن کم ہوتا ہے۔

دوپہر کے کھانے میں احتیاط برتیں

ہمیشہ کوشش کریں کہ دوپہر کا کھانا گھر سے لے کر جائیں کیونکہ روزانہ فاسٹ فوڈ کھانا وزن میں زیادتی کا باعث بنتا ہے۔اس کے علاوہ اکثر ملازمت پیشہ خواتین دوپہر کے کھانےمیں سلاد کو ترجیح دیتی ہیں اور صحت مند رہنے کے لئے سبز سبزیاں زیادہ استعمال کرتی ہیں مگر اس بات کا اندازہ رکھنا ضروری ہے کہ کھانے میں چاہے سلاد کھائیں مگر اس میں پروٹین( چکن، انڈے) فائبر( لوبیا، ناشپاتی) وغیرہ کی مناسب مقدار کا ہونا لازمی ہے۔ 

ذائقے میں اضافے کے لئے مختلف میٹھے پھل جیسے سیب، ٹماٹر اور اپنی پسند کے مطابق اولیوز اور پنیر وغیرہ کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بے وقت کی بھوک کے لئے بادام اور کیلے وغیرہ جیسی اشیاء ساتھ رکھی جا سکتی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ دوپہر کے کھانے کے لئے ایک وقت مختص کر لیں اور پھر کھانا اسی مخصوص وقت پر کھانے کو اپنا معمول بنالیں۔

یوگا ، ورزش یا واک کو اپنا معمول بنالیں

ملازمت پیشہ خواتین کو چاہئےکہ صبح کسی پارک یا گھر میں ہی پیدل چلیں اور ہلکی پھلکی ورزش کو اپنا معمول بنا لیں۔بہت سی خواتین اس معاملے میں سست روی کا شکار ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے ایسی خواتین کا وزن جلدی بڑھتا ہے۔

اس برق رفتار زندگی میں دن بھر کے معمولات کے بعد اگر کچھ وقت اپنے لئے نکال لیا جائے تو خواتین صحت مند رہ سکتی ہیں۔ اس سے دن بھر مصروف رہنے کے بعد سکون بھی محسوس ہوگا اور تھکاوٹ سے بھی نجات حاصل ہوگی۔ایک مخصوص وقت کے لئے چہل قدمی کرنا اپنی روٹین کا حصہ بنالیں ، ساتھ ہی ساتھ مختصر سی ورزش یا یوگا کرنا بھی فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بڑھتا ہوا وزن بہت سی جسمانی بیماریوں کی وجہ بھی بنتا ہے، جس میں دمہ ، شوگر ، بلڈ پریشر اور بہت سے ذہنی و نفسیاتی مسائل شامل ہیں ، تازہ پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں ۔

آئلی اور بازاری کھانوں سے گریز کریں ۔ چنانچہ صحت مند اور متوازن غذا کا استعمال ہی آپ کو تندرست اور چاق و چوبند بنا سکتا ہے اور بہت سی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھ سکتا ہے۔پیدل چلنا، اچھا ناشتہ ،دن میں 10سے12گلاس پانی پینے سے موٹاپے کو روکا جا سکتا ہے۔ کھانے اور پانی میں کم از کم آدھے گھنٹےکا وقفہ لازمی رکھیں۔ دوپہر کو ہلکا کھانا، فروٹ اورسلاد کا استعمال زیادہ کریں۔

تازہ ترین