• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
درزی مزاج سمجھنے والا ہو تو بہتر سلائی کرتا ہے!

درزی کا لفظ درز سے نکلا ہے جس کا مطلب چھوٹے چھوٹے ٹانکے پرونا ہیں ۔درزی محض ایک ہنر کا نام نہیں ہے، بلکہ ایک ایسا شعبہ ہےجس میں کپڑے سینا،کپڑوں پرسلائی مشین یا دستی طور پر نقش و نگاری کرنا،کپڑے گاٹھناوغیرہ شامل ہے۔ اگر مرد درج بالا کام کرےتودرزی کہلاتا ہے اور اگر خاتون کرے تو درزن کہلاتی ہے۔ درزی کے کام کی مانگ ہر دور میں فیشن کی نت نئی ایجادات کے باعث بلند رہی ہے۔تاہم اس شعبے سے وابستہ لوگوں میں یہ خوبی ضرور پائی جاتی ہے کہ وقت کے ساتھ اپنی مہارتوں کو رواج کے مطابق ڈھالتے رہتے ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے نئے ڈیزائنز اور رواجوں کو تخلیق کیا ہے اور مرد و زن کے خوبصورت دکھنے میں اہم کردار ادا کیا ۔

فیشن کے معنی انداز، رواج، دستور، طور طریقہ، شکل، وضع قطع کے ہیں۔ یعنی کسی خاص طریقہ اور ہیت سے کام کرنے کو کو فیشن کہا جاتا ہے۔ لیکن آج کےاس جدید دور میں فیشن وہ وباء ہے جس نے بچے، بوڑھے، جوان، مرد، عورتوں سب ہی کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور انسان کی زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جو فیشن سے متاثر نہ ہوا ہو۔ وضع قطع سے لے کر عادات و اطوار تک ہر فعل آج فیشن کا محتاج نظر آتا ہے۔ جتنی تیزی سے اس وبا ءکا حلقہ وسیع ہو رہا ہے اتنی ہی تیزی سے اس میں تبدیلی بھی واقع ہوتی رہتی ہے ۔ چنانچہ اس موضوع پر بحث مباحثہ روز مرّہ کا معمول بن چکا ہے اور فیشن پرست اس تاک میں رہتے ہیں کہ جیسے ہی کوئی نیا فیشن آئے تو سب سے پہلے وہ اسےاختیار کرے تاکہ اس فیشن کی دوڑ میں کوئی اور آگے نہ نکل سکے اور اس مقصد کے تحت کثیر رقوم بھی خرچ کرتے ہیں۔ بڑی بڑی کمپنیاں اور کاروبار سلائی پر چل رہے ہیں، بڑے بڑے عہدے اس کام سے منسوب ہو چکے ہیں، فنون کی فہرست میں اس کا نام آگیا اور اس کی تعلیم و تربیت کے لئے باقاعدہ سکول و کالجز کام کر رہے ہیں ،موجودہ دور میں مختلف انسٹی ٹیوٹس آف فیشن ڈیزائننگ کھول لئے گئے ہیں جن میں کم مدتی کورسز کروانے کے ساتھ ساتھ مکمل ڈگریاں بھی آفر کی جاتی ہیں اور اس کے علاوہ مختلف کالجز اور یونیورسٹیز میں فیشن ڈیزائننگ کی سپیشل کلاسز بھی دی جاتی ہیں۔جن سے فارغ الفیشن لوگوں کو باقاعدہ طور پر باقی تمام شعبہ جات کی طرح اسناد سے نوازا جاتا ہے ۔

فیشن کی شکل میں جو بھی نیا انداز یا طور طریقہ ایجاد ہوتا ہے اُس کی عموماً دو صورتیں ہو تی ہیں۔ ایک صورت تو حادثاتی فیشن ہے جو کافی مشہور بھی ہے۔ اس کی مشہور مثال یہ کہ کسی درزی سے کٹائی یا سلائی میں کوئی غلطی ہو گئی تو اس نے اپنی غلطی پر فیشن کا پردہ ڈال دیا۔ اور وہ نہ صرف نقصان سے بچ گیا بلکہ ایک نئے فیشن کا تعارف کروانے والا بھی کہلایا۔ اس کا سب سے مثبت پہلو یہ ہے کہ عوام کو نت نئے فیشن کے مواقع ملتے رہتے ہیں اور درزیوں کا روزگار بھی چلتا رہتا ہے۔ فیشن کی دوسری صورت میں باقاعدہ تحقیق و جدوجہد کے بعد کوئی فیشن منظرِ عام پر لایا جاتا ہے اور لوگوں کے سامنے متعارف کروانے کے لئے باقاعدہ تقریبات اور شوز بھی منعقد کئے جاتے ہیں ۔ اس قسم کا فیشن یقیناً کسی نہ کسی ذہن کی پیداوار ہوتا ہے۔

کپڑوں کی سلائی باقاعدہ ایک کاروبار بن گیا ہے اور عام طور پر فیشن کی قیمتوں کا انحصار اس فیشن کی خوبی، معیار یا خوبصورتی پر نہیں بلکہ ان باتوں پر ہوتا ہے کہ فیشن نیا ہے یا پرانا، جتنا نیا فیشن ہوگا اتنی ہی قیمت زیادہ ہوگی۔ جتنی بڑی کمپنی کی طرف سے فیشن آیا ہوگا اس کی قیمت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ اس کے علاوہ اس میں جگہ کا بھی دخل ہے، جیسا کہ آپ کے درزی کی دکان کس علاقے میں ہےکیونکہ اکثر اوقات وہ جگہ کا معاوضہ بھی وصول کرتے ہیں۔ لہٰذا درزی کے انتخاب میں ان سب عوامل کا اندازہ کپڑے دینے سے پہلے لگانا ضروری ہے۔

تازہ ترین