2018میں خواتین وزرائے اعظم کی کل تعداد اس وقت دس ہے جو گزشتہ برس 2017میں سات تھی۔اس طرح گزرتے وقت کے ساتھ خواتین کی قوت و اقتدار میں اضافہ ہوا ہے۔دنیا بھر کے 137سربراہانِ مملکت میں خواتین کی نمائندگی کا یہ تناسب سات اعشاریہ تین فیصد بنتا ہے۔
پاکستان کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ اسلامی دنیا میں پہلی بار خاتون وزیرِ اعظم کی صورت میں بینظیر بھٹو دو مرتبہ وزیرِ اعظم کے منصب پر فائز رہیں۔ایشیاء سے تبدیلی کی یہ لہر پھیل کر افریقہ،آسٹریلیا/اوشیانا،یورپ اور جنوبی امریکہ براعظموں تک وسعت اختیار کر گئی۔سرِ دست ہم ان وزرائے اعظم سے آپ کی ملاقات کراتے ہیں:
اماندلا سارہ کوگون گیلوا(Saara Kuugongelwa):وزیرِ اعظم نمیبیا:
فنانشل اکنامکس میں ایم ایس سی ڈگری یافتہ سابق وزیرِ خزانہ کو گون گیلوا 2015سے وزیرِ اعظم کے عہدے پر فائز ہیں،جنہوںنے وزیرِ خزانہ کی حیثیت سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے ملک کو خود کفالت کی طرف گامزن کیا۔
شیخ حسینہ واجد(Sheikh Hasina Wajed)وزیرِ اعظم بنگلا دیش:
شیخ مجیب الرحمٰن کی دخترعوامی لیگ کی رہنما،خاتون ڈھاکہ کہلائی جانے والی63سالہ شیخ حسینہ واجد کی عوامی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگائیے کہ وہ تیسری مرتبہ اس منصب پر فائز ہوئی ہیں۔فوربس میگزین نے انہیں2017میں دنیا کی100طاقتور ترین خواتین کی فہرست میں شامل کیا۔انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف بھر پور آواز اٹھا کر انہیں اپنے ملک میں پناہ دیتے ہوئے میانمار پر زور دیا کہ مسلمانوں کی نسل کشی بند کی جائے۔انہوں نے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرتے ہوئے عورتوں کو خودمختار بنانے کے لیے راہیں ہموار کیں۔ان اقدام کے باعث وہ خواتین میں رول ماڈل مانی جاتی ہیں۔
جیسندا آرڈرن(Jacinda Ardern)وزیرِ اعظم نیوزی لینڈ:
سینتیس برس کی عمر میں انیس اکتوبر2017 کو وزیرِ اعظم کا منصب سنبھالتے ہوئے انہیں دنیا کی سب سے کم عمر ترین وزیرِ اعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہواجو ٹوئٹر پر اپنی سماجی سرگرمیوں کے حوالے سے نیوزی لینڈ کے عوام کی دل پسند رہنما ہیں ۔وہ اپنے آپ کو سوشل ڈیموکریٹ قرار دیتی ہیں۔
کیٹرن جیکبس دوتوئر( Katrín Jakobsdóttir) وزیرِ اعظم آئس لینڈ:
یورپی ملک آئس لینڈ کی پروقار شخصیت کی مالک کیٹرن نومبر2017سےوزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔قبل ازیں2 فروری 2009 تا23مئی2013وہ آئس لینڈ کی وزیرِتعلیم ،سائنس وٹیکنالوجی رہیں۔وہ عورت کی قوت و اقتدار اور اہم کردار ادا کرنے کے حوالے سے پرُجوش حامی ہیں۔
ایرنا سولبرگ( Erna Solberg ) وزیرِ اعظم ناروے:
کنزرویٹیو پارٹی کی رہنما،سابق وزیر مقامی حکومت و علاقائی ترقی ایرنا سولبرگ 2013سےوزیرِ اعظم کے عہدے پر فائز ہیں،جب کہ مئی2014سے وہ کنزرویٹیو پارٹی کی رہنما ہیں۔انہوں نے امیگریشن قوانین کو سخت کرتے ہوئےناروے کی انتظامی تقسیم کے ضمن میں اصلاحات پیش کیں۔
اینا برنابک( Ana Brnabic) وزیرِ اعظم سربیا :
سربیا کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم کے طور پر برنابک نے2017کو حلف اٹھایا،جو قبل ازیں وزیرِپبلک ایڈمنسٹریشن اینڈ لوکل سیلف گورنمنٹ تھیں۔انہوں نے حکومتی مشینری کو فعال بنانے کے لیےای گورننس کی بنیاد رکھی تاکہ سربیائی عوام کا شفاف انتظامیہ کے ذریعے معیارِ زندگی بہتر بنایا جائے۔
تھیریسا مے(Theresa May) وزیرِ اعظم برطانیہ:
کنزرویٹیو پارٹی رہنما،سابق سیکریٹری داخلہ اور وزیر برائے خواتین و مساوات تھیریسا میری مے2016سے وزارتِ عطمیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔ڈرگ پالیسی،امیگریشن قوانین اور خاندنی نقل مکانی کے حوالے سے ان کی خدمات کو عوام ستائش کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
مرسڈیزاراؤز) Mercedes Aráoz)وزیرِ اعظم پیرو:
جنوبی امریکا کے اسپینش ملک پیرو میں مرسڈیز نے 2017سے وزیرِ اعظم اور سیکنڈ وائس پریذیڈنٹ کے اہم مناصب سنبھالتے ہوئے ملک کا وقار بلند کرتے ہوئےکرپشن کے خلاف جدوجہد اور معیشت کومستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔مالیاتی امور پر مہارت رکھنے والی اراؤز کی قابلیت ہی کا ثمر ہے کہ اس وقت پیرو کی معیشت دنیا کی اڑتالیسویں سب سے بڑی معیشت شمار ہوتی ہے۔