اگر یہ کہا جا ۓ کہ مطا لعہ ہی کسی قو م کی ترقی کی بنیا د بنتا ہے تو غلط نہ ہو گا۔معیا ری کتب پڑھنے سے انسا ن پر شعو رو ادراک، فہم و فراست ، اور سوجھ بوجھ کے در کھلتے ہیں۔ بہت سے مسائل کا حل ملتا ہے، مطا لعے سے علم میں ا ضا فہ ہو تا ہے، کتا بیں ہمیں گھر بیٹھے سا ری دنیا کی سیر کروا تی ہیں اور تنہائی کی بہترین سا تھی ہو تی ہیں۔
ہمارے ملک میں کتب بینی سے دوری ،حصو ل علم کے لیے مو با ئل ، انٹرنیٹ کا بڑھتا ہوا استعما ل ، اچھی کتا بو ں کا کم ہو تا رجحا ن ،نا خواندگی، غر بت اور لائبریریو ں کے لیے وسا ئل کی عدم فرا ہمی کے علاوہ خا ندا ن اور تعلیمی ادا روں میں کتب بینی کے فرو غ کی کوششو ں کا نہ ہو نا شا مل ہے۔
ہما رے ہا ں ہزا روں روپے ہو ٹلنگ ، شا پنگ ، سیر و تفریح وغیرہ پر ضا ئع کر دیے جا تے ہیں ، لیکن کتا بیں خریدنے کے لیےہما رے پا س پیسے کم پڑ جا تے ہیں ۔ہما رے ہا ں ،بک فیئر ز بھی ہو تے ہیں اور کتا بو ں کی نما ئش کے اسٹا لز بھی لگتے ہیں ،مگر افسوس ! وہاںنوجوان کتا بیں خریدنے نہیں بلکہ سیر و تفریح کی غرض سے جاتے ہیں۔ دورحاضر میں مطا لعہ کرنے کی جتنی ذیا دہ ضرورت ہے، نو جوان اس سے اتنا ہی دور ہوتے جارہے ہیں۔نوجوان اسی وقت ترقی کر سکتے ہیں۔
( آمنہ سعید نیلور اسلام آ با د)