• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسلز: یورپی یونین و جنوبی امریکی ممالک میں تجارتی معاہدے کیخلاف کسانوں کا مظاہرہ

یورپی یونین اور جنوبی امریکا کے ممالک کے درمیان مجوزہ مرکوسور تجارتی معاہدے کے خلاف ہزاروں کسانوں نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں شدید احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں ٹریکٹروں سے بند کر دیں۔

احتجاج اس وقت شدت اختیار کر گیا جب یورپی یونین کے رہنما ایک اہم سربراہی اجلاس کے لیے جمع تھے جہاں معاہدے کے مستقبل پر فیصلہ متوقع ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شہر کے مرکزی علاقوں میں 150 سے زائد ٹریکٹر داخل ہو گئے جبکہ یورپی ہیڈ کوارٹر برسلز میں تقریباً 10 ہزار مظاہرین کی موجودگی متوقع تھی۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ یورپ کو جنوبی امریکا سے سستی زرعی اجناس سے بھر دے گا جس سے مقامی کسانوں کا روزگار تباہ ہو جائے گا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس پر آلو اور انڈے پھینکے، پٹاخے چلائے جس سے ٹریفک مکمل طور پر جام ہو گیا۔

صورتِحال پر قابو پانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا جبکہ کئی سرنگیں اور سڑکیں بند کر دی گئیں۔

بیلجیئم کے ایک ڈیری کسان نے کہا کہ وہ مرکوسور معاہدے کو مسترد کرنے آئے ہیں اور یورپی کمیشن پر الزام لگایا کہ وہ کسانوں کی رائے کے بغیر یہ معاہدہ زبردستی منظور کرانا چاہتا ہے۔

ادھر فرانس اور اٹلی نے اس معاہدے کی کھل کر مخالفت کی ہے جبکہ فرانس نے پولینڈ، بیلجیئم، آسٹریا اور آئرلینڈ کے ساتھ مل کر اسے مؤخر کرانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

دوسری جانب جرمنی اور اسپین معاہدے کی حمایت کر رہے ہیں اور اسے یورپی یونین کے لیے عالمی تجارت میں اہم قرار دے رہے ہیں۔

یہ معاہدہ 25 برسوں میں طے پایا ہے اور اس کے تحت دنیا کا سب سے بڑا آزاد تجارتی زون قائم ہو سکتا ہے، تاہم کسانوں کے شدید احتجاج کے باعث اس کی منظوری خطرے میں پڑ گئی ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید