• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آئرلینڈ پھر پاکستان کے خلاف تاریخ رقم کرنے کیلئے بے چین

آئرلینڈ پھر پاکستان کے خلاف تاریخ رقم کرنے کیلئے بے چین

ٹیسٹ کرکٹ کا 11واںملک آئر لینڈ 11مئی سے اپنے ٹیسٹ سفر کا آغاز کر رہا ہے۔ 16اکتوبر 1952ء کو 7ویں ٹیسٹ ملک کی حیثیت سے طویل فارمیٹ میں قدم رکھنے والی 412 ٹیسٹ میچوں کے تجربے کے ساتھ پاکستانی کرکٹ ٹیم اس کے مد مقابل ہے۔ یہ وہی آئرش ٹیم ہے جس نے اتفاق سے 11 ہی سال قبل کرکٹ ورلڈ کپ میں ڈیبیو کیا تھا اور 2007ء کا وہ ورلڈ کپ اسی آئر لینڈ ٹیم نے پاکستان کے لئے ایسا تلخ اور خوفناک بنایا تھا کہ قومی ٹیم اس سے شکست کے بعد نہ صرف ابتدائی مرحلے سے ہی باہر ہو گئی بلکہ اس کے کوچ باب وولمر اسی صدمے سے چل بسے۔ 11سال بعد 11ویں ٹیسٹ ملک کی حیثیت سے 11مئی کو یہ آئرش ٹیم اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کر رہی ہے اور مقابلے میں تلخ یادیں لئے وہی پاکستانی ٹیم ہے جس نے ورلڈ کپ کے اس کے ڈیبیو کو یاد گار بنا دیا تھا۔ پاکستان کے دستے میں بہت زیادہ تجربہ کار کرکٹرز شامل نہیں ہیں ،بولنگ کا شعبہ بھی یاسر شاہ کی غیر موجودگی کی وجہ سے کمزور دکھائی دیتا ہے بطور کپتان سرفراز احمد کی یہ دوسری ٹیسٹ سیریز ہے، قبل ازیں وہ گزشتہ سال کے آخر میں سری لنکا کے خلاف اپنے اولین امتحان میں ناکام ہو چکے ہیں آئر لینڈ کا غیر یقینی موسم، تیز وکٹ اور پرجوش حریف کھلاڑی یقینی طور پر پاکستانی ٹیم کے لئے بڑے چیلنج کا درجہ رکھتے ہیں۔خیال یہی ہے کہ پاکستانی ٹیم میں امام الحق ،

آئرلینڈ پھر پاکستان کے خلاف تاریخ رقم کرنے کیلئے بے چین

 حارث سہیل، بابراعظم اور فہیم اشرف نئے کھلاڑیوں کےطو ر پر بیٹنگ لائن کا بوجھ اٹھائیں گے، کسی بھی ملک کے لئے تاریخ کااولین ٹیسٹ اہم ہوتا ہے کھلاڑی پرجوش ہوتے ہیں اور یاد گار میچ کو ہمیشہ کے لئے تاریخ ساز بنانے کے لئے حد سے زیادہ پر اعتماد نظر آتے ہیں اور آئرش ٹیم میں چند ایسے تجربہ کار کرکٹرز شامل ہیں جنہوں نے محدود اوورز کے فارمیٹ میں پاکستان سمیت دنیا کی اکثر ٹیموں کو ٹف ٹائم دیا ہے۔

آئرش ٹیم میں تاریخی ٹیسٹ میچ کے لئے کپتان ولیم پورٹر فیلڈ کے ساتھ اینڈریو بلبرنی، ایڈ جوائس، ٹائرون کین، اینڈی میک برائن، ٹم مرتاغ، کیون اوبرائن، نیل اوبرائن، بوائڈ رینکن، نیتھن اسمتھ، پال اسٹرکنگ، جیمز شینن، اسٹورٹ تھامسن اور وکٹ کیپر گیری ولسن شامل ہیں۔یہ ایک تجربہ کار اور نوجون کھلاڑیوں پر مشتمل متوازن ٹیم ہے جو پاکستان کے خلاف تاریخ رقم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اولین میچ کھیلنے والے ممالک کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو اکثر ٹیموں کو اپنے اولین امتحان میں شکست کا سامنا کرنا پڑاہے، 10نومبر 2000ء کو 10ویں ٹیسٹ ملک کے طور پر پہلا میچ کھیلنے والی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کو بھارت سے شکست ہوئی،18اکتوبر 1992ء کو ٹیسٹ کرکٹ کے 9ویں ملک زمبابوے کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ شکست سے محفوظ رہا۔ 

بھارت کے خلاف اس کا ٹیسٹ میچ ڈرا رہا 17فروری 1982ء کو 8واں ٹیسٹ ملک سری لنکا انگلینڈ کے خلاف اپنا اولین ٹیسٹ میچ ہار گیا 16اکتوبر 1952ء کو پاکستان نے 7ویں ٹیسٹ ملک کے طور پر روایتی حریف بھارت کے خلاف سفر کا آغاز کیا نئی دہلی میں پاکستان کو اننگز اور 70رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔25جون 1932ء کو بھارتی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف چھٹے ٹیسٹ رکن کے طور پر ناکامی کے ساتھ کھاتہ کھولا تھا 10جنوری 1930ء کو نیوزی لینڈ نے بھی انگلینڈ کے ہاتھوں اولین امتحان میں ناکامی کو درج کیا۔ 23جون 1928ء کو چوتھے ملک کے طور پر ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم بھی اتفاق سے انگلینڈ کے مدمقابل ہوئی اور اپنی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ ہار گئی۔ 12مارچ 1889ء کو جنوبی افریقا نے تیسرے ٹیسٹ ملک کے اعتبار سے انگلینڈ کا سامنا کیا اور فتح حاصل کرنے میں ناکام رہا انگلینڈ اور آسٹریلیا نے پہلے اور دوسرے ٹیسٹ ملک کے طور پر تاریخ کا پہلا ٹیسٹ 15مارچ 1877ء کوکھیلا جس میں آسٹریلیا فتحیاب رہا انگلینڈ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو ٹیسٹ کرکٹ کے ان 10ممالک میں سے اپنے پہلے ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرنے والی واحد ٹیم آسٹریلیا کی ہے جبکہ زمبابوے کی ٹیم میچ ڈرا کر کے شکست سے تو محفوظ رہی مگر کامیابی اس کے نام پھر بھی درج نہ ہوئی، اولین ٹیسٹ کو یاد گار بنانے والے ممالک بہت کم ہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین