• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آفکوم نے جیو کیخلاف نامناسب اور غیر منصفانہ سلوک کی الطاف حسین کی شکایت مسترد کردی

آفکوم نے جیو کیخلاف نامناسب اور غیر منصفانہ سلوک کی الطاف حسین کی شکایت مسترد کردی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) برطانیہ کے ٹیلی ویژن ریگولیٹر آفکوم نے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی جانب سے اپریل 2017میں برطانیہ میں نشر ہونے والے جیو کے پروگرام جرگہ سلیم صافی کے ساتھ میں، اپنے خلاف جیو کے نامناسب اور غیر منصفانہ سلوک کی شکایت مسترد کردی۔ اس پروگرام کے دوران ایک مہمان نے مبینہ طورپر کہا تھا کہ الطاف حسین برطانوی حکومت کا اثاثہ ہیں۔ الطاف حسین نے اس تبصرے پر اعتراض کرتے ہوئے اپنے وکیل کے ذریعہ میڈیا ریگولیٹر میں شکایت کرتے ہوئے برطانیہ میں جیو نیوز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ آفکوم نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ اس پروگرام کے سیاق و سباق کے مطابق الطاف حسین کو برطانیہ کا اثاثہ کہنے سے ناظرین کی رائے پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا اور اس بارے میں ان کا خیال نامناسب ہے۔ آفکوم نے دیکھا کہ پروگرام میں پیش کردہ میٹریل حقائق کو اس طرح پیش نہیں کیا گیا، اس کو اس طرح حذف نہیں کیا گیا یا اس کو اس طرح ڈس ریگارڈ نہیں کیا گیا، جس سے نشر کئے جانے والے پروگرام میں الطاف حسین کے ساتھ نامناسب اور غیرمناسب سلوک کا پہلو نکلتا ہو۔ آفکوم نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس پروگرام میں الطاف حسین کے خلاف ایسا کوئی الزام نہیں لگایا گیا، جس پر انھیں کسی ردعمل کے اظہار کا موقع دیاجاتا، اس معاملے کے مخصوص حالات اور تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے آفکوم نے فیصلہ کیا کہ الطاف حسین کے ساتھ اس پروگرام میں کوئی نامناسب اور غیر منصفانہ سلوک نہیں کیا گیا۔ الطاف حسین کی قانونی ٹیم نے شکایت کی تھی کہ اس پروگرام میں الطاف حسین کو برطانوی اثاثہ کہہ کر جو برطانوی حکام کیلئے کام کرتے ہیں اور برطانوی حکومت کی مرضی کے کام کی انجام دہی پر امداد حاصل کرتے ہیں، الطاف حسین کے ساتھ ناانصافی اور نامناسب سلوک کیا گیا۔ الطاف حسین کی قانونی ٹیم کا کہنا تھا کہ پروگرام میں یہ تاثر دیا گیا کہ الطاف حسین پاکستان کے غدار ہیں، یہ الزامات لغو ہیں اور ان سے الطاف حسین کی ساکھ کو نقصان پہنچا، الطاف حسین کی قانونی ٹیم نے الزام لگایا تھا کہ یہ پروگرام جیو ٹی وی کی جانب سے الطاف حسین کے خلاف شروع کی جانے والی الزام تراشی اور ساکھ خراب کرنے کی مہم کا حصہ ہے جس کے تحت جیو کی رپورٹنگ ٹیم نے لندن سے درجنوں خبریں دی ہیں اور چینل پر بہت سے ٹاک شو کئے گئے ہیں۔ آفکوم نے ابتدائی طورپر الطاف حسین کی شکایت کو درست تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ جیو کے پروگرام میں الطاف حسین کو برطانیہ کا اثاثہ کہا جانا ایک بڑے الزام کے مترادف ہے اور اس سےالطاف حسین کے بارے میں ناظرین کی رائے غیرمنصفانہ طورپر ان کے خلاف ہوسکتی ہے۔ اس کا خیال ہے کہ براڈکاسٹر کو الطاف حسین کو ان الزامات کا جواب دینے کا بروقت موقع دینا چاہئے تھا اور ایسا نہ کرنا الطاف حسین کے ساتھ ناانصافی ہے۔ جیو ٹی وی نیٹ ورک نے آفکوم کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی عدالت جانے کافیصلہ کیا اس کے جواب میں جیو ٹی وی نیٹ ورک کی قانونی ٹیم نے پس منظرا ور متعلقہ معلومات فراہم کیں جس میں ٹیم نے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف متعدد سنگین الزامات کی مثالیں پیش کیں۔ اس میں 2017, 2016, 2013,  2010میں پاکستانی اور برطانوی اخبارات میں شائع ہونے والے مضامین کی ایک فہرست پیش کی اور 2012میں بی بی سی کے نیوز نائٹ پروگرام کے ایک آئٹم کا بھی حوالہ دیاگیا جس میں کہاگیاتھا کہ یہ واضح طورپر ظاہر ہوتا ہے کہ متعدد سنگین الزامات، جن میں منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیاجانا شامل ہے اور لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں تشدد پر اکسانے کے الزامات کے باوجود برطانوی حکام نے الطاف حسین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، جیو ٹیم نے موقف اختیار کیا کہ ان مثالوں کے علاوہ دیگر مثالیں بھی پیش کی جاسکتی ہیں، کے پیش نظر پاکستان میں اور برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی میں یہ تاثر عام ہے کہ الطاف حسین کے ساتھ برطانوی حکام کے ساتھ ان کے مبینہ قریبی رابطوں کی وجہ سے خصوصی سلوک کیا جا رہا ہے۔ جیو ٹی وی نے جرگہ کے پیشکار سلیم صافی کے بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں اکثریت کو یقین ہے کہ الطاف حسین برطانوی حکومت اور اس کی سٹیبلشمنٹ کا اثاثہ ہیں۔ یہ ایک مناسب تبصرہ تھا اور اس کی بنیاد موجود تھی۔ الطاف حسین کا پس منظر اور اخبارات کے مضامین کی شکل میں فراہم کی جانے والی متعلقہ معلومات اور نیوز نائٹ پروگرام اور برطانوی حکام کی جانب سےسنگین جرائم کے بےشمار الزاما ت کے باوجود ان کو سزا دینےسے گریز کی وجہ سے پاکستان میں بیشتر پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ الطاف حسین برطانیہ کا اثاثہ ہیں۔ جیو نیٹ ورک کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ الطاف حسین کوئی ایسا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں جس سے یہ ظاہرہوتا کہ یہ بیان غلط ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ان الفاظ کو غلط قرار دینا الطاف حسین میں عوام کی دلچسپی کے سیاق وسباق سے انکار کرنا اور آزادی اظہار رائے کے حق اور ایک انتہائی متنازع شخص کے بارے میں منصفانہ تبصرے کے قطعی منافی ہوگا۔ جیو ٹی وی نے موقف اختیار کیا کہ برطانوی شہری کی حیثیت سے الطاف حسین برطانیہ کے وفادار ہیں اور اس اعتبار سے بھی وہ برطانیہ کا اثاثہ ہیں۔ اس لئے الطاف حسین کی جانب سے انھیں برطانیہ کا اثاثہ کہنے کو غیر منصفانہ اور نامناسب قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔ جیو ٹی وی نے کہا کہ اس نے کسی بھی موقع پر الطاف حسین کو پاکستان کا غدار نہیں کہا اور الطاف حسین نے خودہی یہ پہلو اٹھایا ہے جو کہ قطعی بے بنیاد قیاس آرائی ہے۔ جیو ٹی وی نے موقف اختیار کیا کہ الطاف حسین کی شکایت کا مقصد ان کی اور ایم کیو ایم کے بارے میں آزادانہ اور مناسب رپورٹنگ کو روکنا ہے اور اس کا مقصد سیاسی ہے۔ آفکوم نے فیصلے میں کہاہے کہ اس کیس کے مخصوص حالات اور تمام متعلقہ حقائق کے پیش نظر آفکوم سمجھتاہے کہ نشر کئےگئے پروگرام میں الطاف حسین کے ساتھ کوئی غیر منصفانہ اور نامناسب سلوک نہیں کیا گیا۔

تازہ ترین