لاہور (نمائندہ جنگ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کو ئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے، سروسز اسپتال میں زیر علاج وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی عیادت کی اور ان پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ واقعہ کی شفاف انکوائری ہونی چاہیے، بلاول بھٹو نے کہا کہ سرکاری اور اپوزیشن بنچوں کے ارکان نفرت کی سیاست کو یکسر مسترد کر تے ہوئے ملک میں دہشتگردی کے خلاف متحد ہو جائیں، جب دہشت گردی کے خلاف بات کرتا تھا تو کہا جاتا کہ جذباتی اور نوجوان ہو ، میر ی کوئی ذاتی وجوہات ہیں حالانکہ دہشت گردی کے خلاف بات کرنے میں کوئی ذاتی وجوہات نہیں ہوتیں ، ہم نے بڑی مشکل سے نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا کیونکہ ہمیں دکھائی دے رہا تھا کہ پوری دنیا میں پاکستان کے خلاف فضاء بن رہی ہے، نفرت کی سیاست کے خلاف ہم سب کو متحد ہونا چاہیے، ، بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث 5سزا یافتہ دہشت گردوں کو ضمانت دے دی گئی حالانکہ ان سب نے اعتراف کیا تھا کہ اس فعل پر کوئی شرمندگی نہیں ، پیپلز پارٹی اس فیصلے کے خلاف عدالت جا رہی ہے یہ کوئی میرا ذاتی معاملہ نہیں ،محترمہ بینظیر بھٹو شہید اس ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم اور عالمی لیڈر تھیں، ان کے قاتلوں کو ضمانت دے کر آخرکیا پیغام دیا گیا کہ ہم پاکستان اورپاکستانیوں کو تحفظ اور انصاف نہیں دے سکتے ہیں ، نیشنل ایکشن پلان پر سندھ حکومت نے زیادہ کام کیا ہے لیکن جتنا میں چاہتا تھا اتنا نہیں ہو سکا، نیشنل ایکشن پلان پرپنجاب اور پورے ملک میں 100 فیصدعملدرآمد ہونا چاہیے،قبل ازیں انھوں نے سروسز ہسپتال میں زیر علاج وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی عیادت اور انھیں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا، ان کے ساتھ صوبائی جنرل سیکرٹری چودھری منظور احمد سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے، بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی پنجاب شعبہ خواتین کی صدر ثمینہ گھر کی کے گھر ڈیفنس سوسائٹی میں ان کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیا اور فاتحہ خوانی کی ۔