دنیا میں آنکھ کھولتے ہی جس چہرے میں اپنا عکس پایا وہ’’ میری ماں،، ہی ہے۔اسکول ،کالج اور آفس جانے والی، مصروفیت کے بعد تھکن سے چور گھر پہنچنے پر جس ہستی کی گود میں سر رکھنے سے میری تھکان دور ہوئی وہ ’’میری ماں،، ہی ہےزندگی کے اس لمبے سفرکے دوران کڑکتی دھوپ میں جس پیڑ کا گھنا سایہ مجھ پرہمیشہ سایہ فگن رہا وہ ’’میری ماں،، ہی ہے۔مشکلات میں جس کی دعاؤں کی چھاؤںمیںقدم آگےبڑھتے چلے گئے وہ ’’میری ماں،، ہی ہے۔ جس ہستی نے مجھے کبھی تنہا نہ ہونے دیا۔ اک دوست ،رہنما،استاد جیسے تمام اہم رشتے ایک ہی انسان میں موجود پائے وہ ’’میری ماں،، ہی ہے۔
شُکر کروں میں کیسے ادا اُس پاک ذات کا ساجد
دے دی جنت جس نے مجھے دُنیا میں مری
ماں اور بیٹی کا رشتہ ایک ایسا بندھن ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں بیٹی کے چہرے سے غم کے تاثرات پڑھ لینا،اس کی ہر تکلیف اپنے دامن میں سمیٹ لینا ،ہر قدم پر اس کا رہنما بن جانا ، اس کی چھوٹی چھوٹی خواہشات کااپنی استطاعت سے بڑھ کر رکھنا ماں کے سوا بھلا کون رکھ سکتا ہے ۔دنیا کے تمام رشتے ایک طرف ،اور ایک بیٹی کا اپنی ماں سے بنا رشتہ ایک طرف۔۔۔ یہ ر ایسا رشتہ ہے جو جذباتیت پر مشتمل ہے جس میں پائی جانے والی محبت کا کوئی نعم البدل موجود نہیں ۔۔۔پروفیسر لی شرکی بیٹی اور ماں کے رشتے سے متعلق کیا خوب کہتے ہیں ’’جب لڑکیاں بڑی ہوجاتی ہیں تو ان کی توجہ مختلف جگہوںپر مبذول ہوجاتی ہےمگر اصل محبت ماں کے ساتھ ہی ہوتی ہے اگر لڑکیاں بیٹی کی حیثیت سے ماں سے دور ہورہی ہیں تو سمجھ لیں ایک طاقت کے منبع سے دور ہورہے ہیںاور یہ صورتحال ہمیں کبھی ایک خود کو سمجھنے نہیں دے گی۔
آج یہ تحریر صرف ایک ماں کے لئے نہیں بلکہ دنیا کی ہر اس ماں کے لئے ہے جواس کائنات کاحسن ہے جس کا سایہ کڑی دھوپ میں بیٹی کے لئے گھنی چھاؤں جیسا ہے جس کی محبت کا اندازہ اس وقت سمجھ آتا ہے جب دنیا کہے یہ کچھ نہیں کر سکتی اور وہ U R THE BEST کہہ کر اسے اپنی بانہوں میں سمیٹ لے ۔جس کے بعد سخت ترین حالات اور مشکلات میں بھی اس کا دست شفقت ہر غم کو بھول جانے پر مجبور کردے جس کی دعاؤں سے کامیابیوں کےدروازے کھلتے چلے جائیں یہ رشتہ خدا کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک نعمت ہی تو ہے جس کی عظمت کو لفظوں میں بیان کرنا ہی بہت مشکل ہے جس میں پائے جانے والے خلوص اور ایثار کے سمندر کااندازہ لگانا بھی ممکن نہیں ۔
بیٹی کے لئے اس کی ماں دنیا بھر میں خدا کی سب سے بہترین تخلیق ہے جس کا مقام حقیقت میں پربتوں سے بھی بلند ہے یہ حقیقت ہے کہ ماں سے محبت کاکوئی دن نہیں ہوتا کیونکہ ہر دن ماں کا دن ہے ہر رات ماں کی رات ہے۔
ماں ہی تو وہ ہستی ہے جس نے زمانہ جاہلیت میں بھی بیٹی کو بوجھ نہ سمجھا لوگوں کی طنزیہ باتیں ،اولاد نرینہ نہ ہونے کا دکھ بھی بیٹی سے اس کی محبت کو کم نہ کرپایا نوجوانی کی دہلیز ہو یا بچپن کی شرارتیں ہر قدم پر ایک لڑکی کو ماں کی توجہ درکا رہتی ہے۔ ایک بیٹی جو باتیں اور جو تبدیلیاں دوستوں سے بھی نہیں کہہ پاتی وہ ماں سے بآسانی شیئر کرلیتی ہے اپنی ہر سوچ اور ہرقسم کے خیالات ومسائل کا تبادلہ ماں سے بڑھ بھلااور کسی سے بھی بہتر انداز میں کیا جاسکتاہے ۔
ماں کا بیٹی کو دیا ہوا بہترین تحفہ ’’خودمختاری‘‘
ایک ماں کی بہترین تربیت کو اولاد کے لئے سب سے بہترین تحفہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن ہمارے نزدیک ماں کا بیٹی کو دیا گیا سب سے بہترین تحفہ خود مختاری ہے ۔ وہ خود مختاری جو وہ بچپن سے اس میں ڈالنے کی کوشش کرتی ہے۔ تعلیم کی صورت ،مشکلات میں گھبرانے کے بجائے اس سے مقابلہ کرنے کی صورت ،یہی تو وجہ ہے کہ وہ بیٹی کو عزت اور چار دیواری کے جھانسے سے نکال کر درسگاہوں کا رخ کرواتی ہے او راسے موقع دیتی ہے کہ اچھے مستقبل کے لئے جو بننا چاہتیہے وہ بن جائے تاکہ وہ معاشی طور پر خود انحصار ہوجائے ۔۔اور وہ جب اس قابل ہوجاتی ہے تو نجانے کیوں وقت آجاتا ہے ،جدائی کا جس کے لیے کہتے ہیں بیٹی پرایا دھن ہوتی ہے۔
ماں کی دی ہوئی تعلیم ، پہننے اوڑھنے کے کا سلیقہ ، گھر بنانے کے گر ،رشتوں کی اہمیت اور رشتہ داروں کی استطاعت سب انجانے لوگوں کے لئے وقف کردی جاتی ہیں ۔ایک بیٹی کے لئے اس سے مشکل وقت کوئی اور نہیں ہوتا لیکن یہاں بھی ماں ہی بیٹی کی انگلی تھامے قدم قدم پر ساتھ دکھتی ہے۔ تصور میں کہیں تو دعاؤں میںیہی وہ وقت ہوتا ہے جب ایک لڑکی نے اپنی سیکنڈ مدر کو قبول کرنا ہوتا ہے۔ یہاں بھی وہ ماں ہی کا تو ایک روپ ہے جو آپ کو آغاز میں پرایا پرایا سا لگ رہا ہوتا ہے ۔ جس کی ہر بات بہت محسوس ہونے لگتی ہے لیکن یقین جانیے یہ وہی روپ ہے جسے آپ میکے میں اپنی دعاؤں کے لئے چھوڑ آئےہیں۔ بس سمجھنا ہے تو آپ نے کہآپ کے شوہر کی ماں آپ کی اپنی ماں سے کم نہیں ایک بہو کا اپنی ساس سے بھی وہی رشتہ ہے جو ایک بیٹی کا اپنی ماں سے ہے یہی تو وہ وجہ ہے جو مضمون کا عنوان میں نے سہیلی کے بجائے سہیلیاں رکھا ہے اب تو آپ بھی سمجھ گئی ہوں گی۔ آپ کی بہترین سہیلیاں کون سی ہیں ۔
اس لئے لڑکی کیلئے ان دونوں رشتوںکا ساتھ نعمت سے کم نہیں ہے۔ اگر ضرورت ہے تو بس اس بات کی کہ بیٹی اور دونوں ماؤں کو تعلیم یافتہ اور سمجھدار ہونا چاہئے اس تعلق کی نزاکت کو سمجھا جائے اور دونوں کی جانب سے ایک دوسرے کو عزت دی جائے ۔