• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نئے دور کے گرین کنسٹرکشن ٹرینڈز

سب سے اہم یہی بات ہے کہ اگر ہمیں تعمیراتی پروجیکٹس کرنے ہیں تو اس کرہ ارض کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی کنسٹرکشن کمپنیاں ماحولیات کو ذہن میں رکھ کر عمارات بنارہی ہیں ، جس کے ٹرینڈز 2018 میں کچھ یوں بنتے ہیں:

آفات سے محفوظ عمارات

تیزی سے تبدیل ہوتاہوا ماحول اور گلوبل وارمنگ کنسٹرکشن بزنس کی دشمن بن چکے ہیں ،اسی لیے تعمیرات نئی ہوں یا پرانی ، انہیں اب نئے معیارات کی ضرورت ہوگی۔ ماحولیاتی تبدیلیوں نے ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کو مالیاتی لحاظ سے جھٹکا دینے کی کوشش کی ہے ۔ ایک خبر کے مطابق امریکہ کے پراپرٹی اونرز کو اسی سال 400بلین ڈالر کا جھٹکا لگ چکا ہے۔ اس سے محفوظ رہنے کیلئے ماہرین عمارات کی پائیداری اور آفات کے خلاف مزاحمت کیلئے ایک ڈالر ززیادہ خرچ کررہے ہیں جس سے ان کے چار ڈالر کا مزید خرچ ہونے کا خدشہ ہوسکتاتھا اگر قدرتی آفات کی وجہ سے یہ عمارات قائم ودائم نہ رہ سکیں یعنی ایک ڈالر زیادہ خرچ کرنے سے کنسٹرکشن کمپنیاں چار ڈالر بچا رہی ہیںاورقدرتی آفات سے نپٹنے کیلئے ایسی عمارات اور انفرااسٹرکچر بنائے جارہے ہیں جو ماحولیاتی دھچکوں کو برداشت بھی کر سکیں اورقائم بھی رہ سکیں، جیسے کہ بلند وبالا ڈیزائن، طوفان اور پانی کے بہائو کے خلاف مزاحمت کرنے والے بلڈنگ مٹیریل اور ہواکے تھپیڑوں کو جھیلنے والی چھتوں کے ڈیزائن وغیرہ۔

ری سائیکلنگ

ہرسال عمارت سازی میں ٹنوں مٹیریل ضایع ہوتاہے۔اس کے علاوہ عمارتوں کو ڈھانے اور رینویشن میں بھی مٹیریل بچ جاتاہے ۔ اس لئے اس بچ جانے والے مٹیریل کو دیگر عمارتوںکی تعمیر میں استعمال کیا جائے نہ کہ اسے تلف کردیا جائے۔ اگر عمارت میں استعمال نہ ہونےو الا ہو تو اسے سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کیا جاسکتاہے۔

گرین بلڈنگز

نئے دور کے گرین کنسٹرکشن ٹرینڈز

اس کا مطلب یہ نہیں کہ عمارتوں پر سبز رنگ کردیا جائے بلکہ ایسی عمارتیں بنائی جائیں جن سے گیسوں کا اخراج کم ہوتا ہو، توانائی اور قابل استعمال پانی کی بچت ہوتی ہو ، ان میں بارشوں کا پانی جمع ہوتا ہواور گھروں کے اندر ہی تطہیر کا نظا م موجود ہو،ان کی دیواروںمیں زندگی ہو یعنی دیواریں پودوں ، پھولوں اوربیلوں وغیرہ سے بھری ہوں، اور توانائی کے ذرائع تجدید کے قابل ہوں ۔ اس سے ہماری زمین کو بھی فائدہ ہوگا اور ہمارے لیے بھی سماجی اور مالیاتی فوائد ہوں گے۔ مزید یہ کہ یوٹیلیٹی بلز کے اخراجات بھی کم ہوسکتے ہیں اور پراپرٹی کی قیمت بڑھ سکتی ہے۔

ماحول دوست عمارات

بی بی سی کی ایک ویب رپورٹ کے مطابق ماحول دوست عمارتیں بھی ہماری اور کرہ ارض کی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ محفوظ عمارتوں کی تعمیر کو یقینی بنانے کے لیئے معیار قائم کرنے والی ایک تنظیم انٹر نیشنل کوڈ کونسل نے ماحول دوست عمارتوں کی تعمیر میں راہنمائی کے لیے ایک نیا کوڈ یاا سٹینڈرڈز کا ایک نیا ضابطہ جاری کیا ہے ۔ان قواعد اور راہنما اصولوں کی تیاری میں تعمیرات ، ہیٹنگ، ایئر کنڈیشننگ اور تعمیر سے منسلک دیگرماہرین کی مدد حاصل کی گئی ہے تاکہ عمارتوں کو ماحول دوست بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی پائیداری میں بھی اضافہ کیا جاسکے۔

ماحول دوست تعمیر کے حوالے سے واشنگٹن میں واقع نیشنل ایسو سی ایشن آف رئیلٹرز کی عمارت ایک خوبصورت مثال ہے ۔جو کہ دوبارہ استعمال کے قابل بنائے گئے کنکریٹ اور سٹیل سے زمین کے ایک ایسے ٹکڑے پر بنائی گئی ہے جہاں پہلے ایک انتہائی غیر ماحول دوست گیس اسٹیشن ہوا کرتا تھا۔ اس عمارت کے گرد شیشہ ہے جو سورج کی تپش کو منعکس کرکے اور حرارت کو عمارت کے اندر محفوظ رکھ کے توانائی کو ضائع ہونے سے بچاتا ہے۔ ڈیزائینرز نے اس میں مقامی سطح پر تیارکیا جانے والا فرنیچر اور دوبارہ استعمال کے قابل بنائے گئے فرش استعمال کیے ہیں ۔ اس عمارت کی ایسی تعمیر کوئی قانونی مجبوری نہیں تھی ۔ تاہم نئے کوڈ کے مصنفین کو امید ہے کہ اب اسے قانونی طور پر لازمی بنایا جائے گا۔انٹرنیشنل کوڈ کونسل کے رچرڈ ویلینڈ کہتے ہیں کہ آج IGCC کے عوامی ورژن ون کے اجرا سے ایک بڑا مرحلہ طے کر لیا گیا ہے ۔اور یہ ہے حال ہی میں جاری کیاجانے والا آئی جی سی سی یا انٹرنیشنل گرین کنسٹرکشن کوڈ ۔ورژن ون کا مطلب ہے پہلا ۔کوڈ کے مصنفین اور ماحول دوست کمرشل تعمیر کے دوسرے حامیوں کو امید ہے کہ مقامی حکومتیں اس ماڈل کوڈ کی بنیاد پر کمرشل بلڈنگز کی تعمیر کےلیے نئے قوانین وضع کریں گی ۔

مائیک آرمسٹرانگ کا تعلق انٹرنیشنل کوڈ کونسل سے ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ قانون استعمال کے قابل بنائے جانے والے مٹیریل اور ضائع شدہ تعمیراتی اشیا ، توانائی ، روشنی اور اس قطعہ اراضی سے متعلق ہوگا جس پر عمارت تعمیر کی جائے گی ۔ اور اس کا مقصد ہے مستقبل کی کمرشل عمارتوں کو زیادہ دیر پا بنانا ۔

ماہر تعمیر کرسٹوفر گرین اس کوڈ پر کام کرنے والوں میں سے ایک ہیں ۔ان کے خیال میں ماحول دوست تعمیر کے کئی رخ ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ یہ کتنی توانائی استعمال کررہی ہے ، ماحول پر اس کا کیا اثر ہو رہا ہے ، عمارت کے اندر ہوا کی کوالٹی کیسی ہے اور کس قسم کے مٹیریل استعمال ہوئے ہیں ۔

کرسٹوفر اور یہاں موجود دوسرے افراد کے مطابق امریکہ میں عمارتیں پورے ملک میں استعمال ہونے والی کل توانائی کا چالیس فیصد کھا جاتی ہیں۔ اس معاملے میں انہوں نے ٹرانسپورٹیشن اور صنعت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔اس میں پرنٹرز اور فیکس مشینوں کے لیے استعمال ہونے والی بجلی، رات بھر روشن رہنے والی بتیاں اور دوسری بہت سی چیزیں شامل ہیں ۔ واشنگٹن میں واقع رئیلٹرز کی عمارت میں بارش کے پانی کو جمع کرکے پودوں کو دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ملازمین کو سائیکلوں پر دفتر آنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ باتھ رومز تک میں پانی کے محتاط استعمال کے ذریعے ماحول دوست بنا دیا گیا ہے ۔

یہ تو کہانی تھی مغربی سماج کی ، اب ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا گرین ہائوس ٹرینڈز کی ہمارے ہاں ترویج ممکن ہے یا نہیں۔ اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔ 

تازہ ترین