کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواصوبے میں بنائی گئی بجلی میں سے11 فیصد رکھ سکتاہے،پنجاب اپنی بجلی میں سے 60فیصد رکھ سکتا ہے، خیبر پختونخوا میں 300مائیکرو ہائیڈل پراجیکٹ بنائے جاچکے،خیبر پختونخوا میں صحت کےشعبے سے متعلق رپورٹ منگل کو آجائےگی،خیبر پختونخوا میں آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز بنائے گئے ہیں ،سروےسےپتا چل جائے گا کےپی میں صحت کےشعبےمیں کتنےکام ہوئے،ودہولڈنگ ٹیکس کاٹنے پربینکنگ سسٹم سے بڑاپیسا چلاگیا،پاکستان میں کم آمدنی والوں کے لیے گھروں کی ضرورت ہے ،لیبرمارکیٹ میں 20لاکھ نوجوان سالانہ ملازمت کی تلاش میں آتے ہیں ، پاکستان میں 40 لاکھ گھروں کی کمی ہے، ہاؤ سنگ سیکٹر میں سب سے زیادہ نوکریاں ہوں گی،پاکستان کےپاس سرما ئے کی کمی ہے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک نے کہا کہ امیدہےمنگل تک نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرلیاجائےگا،اتفاق نہ ہو سکاتو 6 نام پارلیمانی کمیٹی کوبھیجنے ہوں گے،پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہ ہوسکاتونام الیکشن کمیشن کوبھیجنےپڑیں گے،حکومت اپوزیشن لیڈرکو نگراں وزیراعظم کےنام دے چکی،وفاقی حکومت اوراپوزیشن کے ملا کر 6نام زیر غور ہیں،نگراں وزیراعظم کے لئے نام پر ابھی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ترجمان الیکشن کمیشن چوہدری ندیم قاسم نے کہا کہ آئینی و قانونی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے انتخابات کی تاریخوں کی سمری صدر کو بھیج دی ہے، صدر مملکت پر منحصر ہے کہ وہ ان تین تاریخوں میں کون سی تاریخ الیکشن کیلئے منتخب کرتے ہیں، الیکشن کمیشن ان تاریخوں پر الیکشن کروانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے، خیبرپختونخوا اور سندھ حکومت کی میعاد 28مئی کو مکمل ہورہی ہے، اس تناظر میں 27جولائی انتخابات کی آخری تاریخ بنتی ہے، الیکشن کیلئے27جولائی سے آگے جانا غیرآئینی ہوگا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک نے کہا کہ حکمراں جماعت اور اپوزیشن نگراں وزیراعظم کیلئے اپنے تین تین نام تجویز کرچکی ہیں، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی خواہش ہے کہ اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کے درمیان نگراں وزیراعظم کیلئے ایک نام پر اتفاق ہوجائے، نگراں وزیراعظم کیلئے چھ نام زیرغور ہیں امید ہے منگل کو کسی نام پر اتفاق ہوجائے گا، نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہیں ہوا تو یہ چھ نام پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلے جائیں گے، پارلیمانی کمیٹی کے پاس نام بھیجے جانے سے قبل ان میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے، اگر پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیراعظم پر متفق نہ ہوسکی تو یہ چھ نام الیکشن کمیشن کے پاس چلے جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی بڑی ترجیح نوجوا نو ں کیلئے روزگا ر کے مواقع پیدا کرنا ہیں، سرمایہ کی کمی کی وجہ سے ایسے سیکٹرز میں سرمایہ کاری کروانا چاہتے ہیں جس میں کم سرمایہ لگتا ہے مگر نوکریاں زیادہ پیدا ہوتی ہیں، سب سے بڑا سیکٹر ہائوسنگ کا ہوگا جس میں نوکریاں پیدا ہوں گی، پاکستان میں اس وقت کم لاگت کے ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے، اس کے علاوہ تعلیم، صحت، سیاحت، ماحولیات اور زرا عت وہ شعبے ہیں جس میں بہت زیادہ سرمائے کی ضرورت نہیں ہے، لیبر مارکیٹ میں 20لاکھ نوجوان سالانہ ملازمت کی تلاش میں آتے ہیں، بیروزگاری میں اضافہ روکنے کیلئے اگلے پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنا ہوں گی، حکومت اپنی جیب سے پیسہ خرچ نہیں کرے گی بلکہ پرائیویٹ سیکٹر سے سرمایہ کاری لانے کیلئے اقدامات کرے گی۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کے حجم میں بہت بڑی کمی آئی ہے، بینکنگ سسٹم کی اصلاحات بھی کریں گی جس سے بینکوں میں ڈپازٹ بڑھیں گے، ودہولڈنگ ٹیکس کاٹنے پر بینکنگ سسٹم سے بڑا پیسہ چلا گیا، الیکٹرانک بینکنگ کی وجہ سے بینکنگ سسٹم بڑھانے کی بہت زیادہ صلاحیت آگئی ہے، اب لوگ گھر بیٹھ کر بینک اکائونٹ کھول سکتے ہیں، ورلڈ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں سے اس میں بہت زیادہ مدد مل سکتی ہے، اگر کسی کے پاس سرمایہ ہے مگر وہ انکم ٹیکس نہیں دیتا تو پھر اس سے براہ راست ٹیکس لیا جائے گا، ودہولڈنگ ٹیکس سے ہٹ کر براہ راست ٹیکس پر جانے کے اپنے فوائد ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کے قومی اداروں پر وہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جنہیں کاروبار چلانے کا نہیں پتا، قومی اداروں کو سیاستدانوں اور بیوروکریٹس سے نجات دلا ئیں گے ،جن اداروں میں سیاسی مداخلت روک دی جائے ان کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے، خسارے میں جانے والے قومی اداروں پر قرضوں کا اتنا بوجھ ہے جو یہ ادا نہیں کرسکتے ہیں، ان تمام اداروں کا قرضہ حکومت کو اتارنا ہے ،حکومت قرضہ اتاردے گی تو ان اداروں کا خسارہ کم ہوجائے گا،خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن کامیاب نہیں ہوسکا، خیبرپختونخوا میں بڑے اسپتال پروفیشنلز کو دیئے گئے جس کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، خیبرپختونخوا میں آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز بنائے گئے ہیں، ہے، گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے نتھیا گلی و دیگر علاقوں کو بہت بہتر کردیا ہے،۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے ساڑھے تین سو ڈیم نہیں مائیکرو ہائیڈل پراجیکٹس بنانے کا کہا تھا ،خیبرپختونخوا میں تین سو سے زیادہ ہائیڈل پاور پراجیکٹس بن چکے ہیں جن سے بجلی کی لاگت چار روپے فی یونٹ آرہی ہے، وفاقی حکومت کو فیسکو کا نظام خیبرپختونخوا کے حوالے کرنے کیلئے خط لکھا لیکن انہوں نے نہیں مانا، یہ آفر خواجہ آصف کے پاس گئی تو انہوں نے اس خط کا جواب تک نہیں دیا تھا، خیبر پختو نخوا حکومت بجلی کا پراجیکٹ لگائے تو 89فیصد بجلی صوبے سے باہر چلی جائے گی، خیبرپختونخوا حکومت کیوں بجلی کے منصوبے لگائے گی جب خود استعمال نہیں کرسکتی، پنجاب بجلی بنائے تو 60فیصد اپنے پاس رکھ سکتا ہے، خیبرپختونخوا صوبے میں بنائی گئی بجلی میں سے 11فیصد رکھ سکتا ہے، بجلی کے نظام سے متعلق میں پرویز خٹک سے تھوڑا زیادہ جانتا ہوں۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے پاس میٹرو بس منصوبہ کے علاوہ بھی عوام کے سامنے رکھنے کیلئے بہت کچھ ہے، رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا کی معیشت سب سے زیادہ تیزی سے بڑھی ہے، سب سے زیادہ غربت میں کمی خیبر پختو نخوا میں ہوئی، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے اچھا پرائمری تعلیم کا نظام خیبرپختونخوا کا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا ماحولیاتی منصوبہ بلین ٹری سونامی خیبرپختونخوا میں مکمل ہوا، خیبرپختونخوا میں مقامی حکومتوں کو سب سے زیادہ اختیا را ت دیئے گئے، پولیس کے نظام میں بھی سب سے زیادہ بہتری خیبرپختونخوا میں آئی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ میٹرو منصوبہ سے متعلق میری رائے وہی ہے جو چار سال پہلے تھی، صوبہ پرویز خٹک چلاتے ہیں انہوں نے اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کیا جو ان کا حق اور ذمہ داری ہے، پرویز خٹک نے صوبے میں جو مجموعی کارکردگی دکھائی ہے اس کے بعد انہیں کوئی فیتہ کاٹنے کی ضرورت نہیں ہے، خیبرپختونخوا کے عوام پرویز خٹک کے کام کی گواہی دے رہے ہیں، تاریخ میں پہلی دفعہ خیبرپختونخوا نہ صرف پچھلی حکومت کو دوبارہ حکومت میں لائے گا بلکہ پی ٹی آئی کو پہلے سے زیادہ نشستیں ملیں گی، خیبرپختونخوا حکومت نے پنجاب حکومت سے بہت زیادہ کم قرضے لیے ہیں، پی ٹی آئی اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرے گی، بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیا تو لوگ مذاق اڑاتے تھے مگر ہم نے مکمل کر کے دکھایا، آئندہ پانچ سال کیلئے جو وعدے کیے وہ بھی پورے کر کے دکھائیں گے، گورنمنٹ اسکولوں سے زیادہ بچے پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں، اس صورتحال میں ایک دم پرائیویٹ اسکول بند کرنے کا فیصلہ انتہائی بیوقوفی ہوگی، پرائیویٹ اسکول چلانے والا وزیرتعلیم بنتا ہے تو یہ مفادات کا تصادم ہوگا، پرائیویٹ اسکولوں کو اگر مراعات دی جارہی ہیں تونشاندہی کی جائے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک صوبے میں ڈیڑھ لاکھ بچے پرائیویٹ اسکولوں سے نکل کر پبلک اسکولوں میں گئے ہیں،خیبرپختونخوا جیسے شورش زدہ صوبے کو پی ٹی آئی حکومت پرائمری تعلیم میں پہلے نمبر پر لے آئی یہ بڑی کامیابی ہے، پشاور ہائیکورٹ کو کوئی غلطی نظر آئی تو ضرور نشاندہی کرے، ہم کبھی نہیں کہتے کہ ہمارے خلاف سازش ہورہی ہے اسد عمر نے کہا کہ جہانگیر ترین نے نواز شریف کی طرح اداروں پر الزام نہیں لگائے، اپنے خلاف سازش کی بات نہیں کی بلکہ قانون کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اپیل دائر کردی ہے، انہیں اعتماد ہے کہ ان کے کیس میں اپیل ان کے حق میں جائے گی، جہانگیر ترین قانون کے تابع ہیں اور قانون و ریاست سے بغاوت نہیں کررہے، جہانگیر ترین نے عدالتی فیصلے کے بعد پارٹی کے جنرل سیکرٹری کا عہدہ چھوڑ دیا، نواز شریف تو وزیراعظم کی کرسی چھوڑنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ اسد عمر نے بتایا کہ سی پیک پر پچھلے دور حکومت سے کام ہورہا تھا، آصف زرداری چین سے تعلقات بہترکرنے کیلئے بار بار چائنا جاتے تھے جو ان کا اچھا عمل تھا، لیکن آصف زرداری اچھے سیاستدان ہیں لیکن صادق اور امین نہیں ہیں، میری نظر میں جہانگیر ترین صادق اور امین ہیں لیکن عدالت نے ان کیخلاف فیصلہ دیا ہوا ہے، اپیل میں بھی اگر عدالت ان کیخلاف فیصلہ دیدیتی ہے تو چاہے میں انہیں صادق اور امین سمجھوں مگر ہمیں فیصلہ ماننا پڑے گا، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر سرتسلیم خم کریں گے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دس دن بعد قومی اسمبلی اپنی مدت مکمل کرلے گی اور موجودہ حکومت بھی ختم ہوجائے گی، نگراں وزیراعظم کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ میں منگل کو اہم ملاقات ہوگی، توقع کی جارہی ہے کہ اس ملاقات میں نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کردیا جارہا ہے، اس سے پہلے خبریں آچکی ہیں کہ ن لیگ نگراں وزیراعظم کیلئے اپنا نام سامنے نہیں لائے گی بلکہ پیپلز پارٹی کے نام پر ہی اتفاق کرلیا جائے گا، پیپلز پارٹی آج نگراں وزیراعظم کیلئے دو غیرمتوقع نام سامنے لائی، جیو نیوز کے ذرائع کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف زرداری نے نگراں وزیراعظم کیلئے سابق چیئرمین پی سی بی ذکاء اشرف اور امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کے ناموں کو فائنل کرلیا ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر نے بھی یہی دونوں نام وزیراعظم کو دیئے ہیں، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آصف زرداری نے ذکاء اشرف اور جلیل عباس جیلانی کو ٹیلیفون کر کے کہا ہے کہ محنت اور ایمانداری کی بنیاد پر ان کے نام نگراں وزیراعظم کیلئے تجویز کیے گئے، اس حوالے سے ذکاء اشرف کا بیان بھی سامنے آیا ہے کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل سے دس دن پہلے آصف زرداری کے کہنے پر استعفیٰ دیدیاہے، تحریک انصاف نے یہ نام مسترد کردیئے ہیں اور کہا کہ تحریک انصاف کے نام زیادہ بہتر تھے، تحریک انصاف نے نگراں وزیراعظم کیلئے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین اور عبدالرزاق دائود کا نام تجویز کیا تھا، اس کے علاوہ بھی کئی نام گردش کررہے ہیں مگر حتمی نام کل ہی سامنے آنے کا امکان ہے، حکومت چاہتی ہے کہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس نہ جائے،ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق نواز شریف، شہباز شریف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی میں ملاقات ہوئی جس میں ن لیگی قیادت کا خیال ہے کہ نگراں وزیراعظم کیلئے حمایت یا مخالفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ سب جانتے ہیں کہ نگراں وزیراعظم کو آخر میں کون کنٹرول کرتا ہے، پارٹی کو نگراں وزیراعظم کیلئے امیدوار نامزد کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، خبر کے مطابق نواز شریف نگراں وزیراعظم کا معاملہ الیکشن کمیشن میں بھیجنا نہیں چاہتے لیکن پیپلز پارٹی کے امیدوار کو قبول کرنے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں۔