سکھر (بیورو رپورٹ) ضلعی انتظامیہ کے تمام تر دعوؤں اور اقدامات کے باوجود عوام کو سستے داموں اشیائے خورد ونوش کی فروخت یقینی بنانے کے لئے بچت بازار قائم نہیں کیا جاسکا۔ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی جانب سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور بچت بازار قائم نہ ہونے سے عوام کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے مگر انتظامیہ عوامی مسائل کے حل کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات کرتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ رمضان المبارک میں ہر سال حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے عوام کو سستی اشیاء کی فراہمی کے لئے اسٹال قائم کئے جانے کے اعلان کئے جاتے ہیں، رمضان المبارک میں اب تک حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے سکھر شہر میں بچت بازار قائم نہیں کیا گیا، جس کے باعث عوام کو اشیاء خوردونوش کی خریداری میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ایک لیٹر کے ذریعے یوٹیلیٹی اسٹور انتظامیہ کو یہ احکامات دیے گئے تھے کہ عوام کو سستے داموں اشیائے خورد ونوش کی فروخت یقینی بنانے کے لئے شہر کے 3مختلف مقامات گھنٹہ گھر چوک، جناح میونسپل اسٹیڈیم کے نزدیک، بشیر آباد ملٹری روڈ پر بچت بازار قائم کئے جائیں جہاں پر اشیائے خورد ونوش اور اشیائے ضرورت کی سستے داموں فروخت کی جائے مگر ڈپٹی کمشنر کے احکامات کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹور انتظامیہ کی جانب سے تاحال بچت بازار قائم نہیں کئے گئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے کاغذوں کا پیٹ بھرنے اور عوام کو دکھانے کے لئے گھنٹہ گھر چوک پر ایک کیمپ قائم کیا گیا ہے جس میں کھانے و پینے کا مختصر سامان رکھ کر اسے بچت بازار کا نام دیا گیا ہے جبکہ اس کیمپ میں روز مرہ استعمال کی آدھی سے زیادہ اشیائے موجود ہی نہیں ہیں۔ ایک جانب انتظامیہ کی جانب سے بچت بازار قائم نہیں کیا گیا ہے تو دوسری جانب ذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خوروں کی من مانیاں بھی جاری ہیں اور اشیائے خورش و نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرکے عوام کو لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اعلیٰ سطحی اجلاس ڈپٹی کمشنر سکھر کی زیر صدارت منعقد کیا گیا تھا جس میں انتظامی افسران ، مارکیٹ کمیٹی اور تاجر تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کو کنٹرول کرنے اور سرکاری نرخ نامے پرتمام اشیاء کی فروخت کو یقینی بنانے کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے، لیکن رمضان المبارک میں ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کوئی خاطر خواہ کارروائی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے سبزی، فروٹ، اجناس، گوشت، مرغی، انڈوں سمیت دیگر اشیاء خوردنوش اور اشیاء ضرورت کی قیمتوں کے حوالے سے جو سرکاری نرخ نامہ دکانداروں کو فراہم کیا گیا ہے، دکانداروں نے وہ نرخ نامہ یا تو ایک طرف رکھ دیا ہے یا پھر دکان پر اتنی دور لگایا ہے کہ جہاں خریدار کے لئے اشیاء کے سرکاری نرخ دیکھنا ممکن نہیں، گوشت، فروٹ ودیگر اشیاء کے حوالے سے جب خریدار سرکاری نرخ نامے کے مطابق اشیاء طلب کرتے ہیں تو دکانداروں کی جانب سے فروٹ، گوشت یا دیگر اشیاء کے حوالے سے یہ موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ سرکاری نرخ نامے کے مطابق آپ کو اس طرح کا گوشت یا اس طرح کی چیز ملے گی، حالانکہ فہرست میں واضح طور پر تمام اشیاء کے نرخ درج ہوتے ہیں لیکن دکاندار اعلیٰ کوالٹی کا نام دے کر مہنگے داموں اشیاء خوردونوش فروخت کرتے ہیں اور مارکیٹ کمیٹی کے نرخ نامے پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے۔ سکھر کے شہری و عوامی حلقوں نے بچت بازار قائم نہ ہونے، ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائی نہ ہونے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں ہوشربا مہنگائی نے عوام کو مشکلات سے دوچار کررکھا ہے، انتظامیہ کی جانب سے ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو روک کر عوام کو سستے داموں اشیاء کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے کئے جانیوالے دعوے بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں، مارکیٹ کمیٹی پورا سال غیر فعال رہتی ہے، اور انتظامیہ بھی سال بھر اس حوالے سے کچھ کرتی دکھائی نہیں د یتی