• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیڈلاک، خاقان اور خورشید شاہ نے خود کو ایک اور دن دیدیا

ڈیڈلاک، خاقان اور خورشید شاہ نے خود کو ایک اور دن دیدیا

اسلام آباد (انصار عباسی) نگراں وزیراعظم کے تقرر کے معاملے پر ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے منگل کو فیصلہ کیا کہ وہ اتفاق رائے پر پہنچنے کیلئے خود کو ایک دن کا وقت دے رہے ہیں۔ بصورت دیگر معاملہ فیصلے کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ عباسی اور شاہ کے درمیان جن 6؍ ناموں کا تبادلہ ہوا تھا، ان میں سے کسی پر اتفاق نہ ہو سکا لیکن انہوں نے فیصلہ کیا کہ کم از کم ایک دن مزید بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا تاکہ اتفاق ہو سکے۔ دونوں نے اتفاق کیا کہ نئے ناموں پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے منگل کی بات چیت سے قبل ہونے والی ملاقات میں خورشید شاہ کو ان کے پیش کردہ تین ناموں کو مسترد کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے پیش کردہ ناموں میں جلیل عباس جیلانی، سیلم عباس جیلانی اور ذکاء اشرف کے نام شامل تھے۔ خورشید شاہ نے بھی وزیراعظم کے پیش کردہ ناموں کو مسترد کر دیا جن میں جسٹس (ر) ناصر الملک، جسٹس (ر) تصدق جیلانی اور مس شمشاد اختر کے نام شامل تھے۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ فیصلہ کر لیں کیونکہ آئین کے مطابق مدت مکمل ہونے پر قومی اسمبلی کی تحلیل ہونے کے بعد تک ان کے درمیان مشاورت ہو سکتی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 224؍ کے تحت وفاقی اور صوبائی نمائندوں کے درمیان اسمبلیاں تحلیل ہونے کی روشنی میں مشاورت ہوگی۔ صرف یہی نہیں، سبکدوش ہونے والے وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ نگراں عہدیداروں کے تقرر تک حتیٰ کہ اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے کے بعد بھی اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔ جیسا کہ دی نیوز کی گزشتہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آئین میں اس طرح کی کوئی پابندی نہیں کہ اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے سے پہلے مشاورت شروع نہ کی جائے اور ساتھ ہی اس بات کا بھی خصوصی طور پر کوئی ذکر نہیں کہ اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے بعد مشاورت کی جائے۔ آرٹیکل 224A میں زیادہ سے زیادہ 8؍ دن، تین تین دن پہلے دو مراحل کیلئے اور دو دن تیسرے مرحلے کیلئے، کا ذکر موجود ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت، پہلے مرحلے میں اسمبلیاں تحلیل ہونے کے تین دن کے اندر وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ متعلقہ نگراں عہدیداروں کیلئے اتفاق کریں گے۔ اگر وہ ناکام ہوتے ہیں تو دوسرے مرحلے پر کام شروع ہوگا جس میں مشاورت کرنے والے متعلقہ وفاقی یا صوبائی پارلیمانی کمیٹی کو دو نمائندوں کے نام بھیجیں گے، یہ کمیٹی فوری طور پر اسپیکر صاحبان تشکیل دیں گے جس میں سبکدوش ہونے والی اسمبلی کے 4-4 اپوزیشن اور حکومتی ارکان (صوبوں کی صورت میں 6 ارکان) شامل ہوں گے۔ معاملہ بھجوائے جانے کے تین دن کے اندر یہ کمیٹی نگراں وزیراعظم / وزیر اعلیٰ کا نام فائنل کرے گی۔ تیسرے اور آخری مرحلہ اس وقت آئے گا جب یہ کمیٹیاں طے شدہ وقت میں معاملے پر کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام ہو جائیں گی۔ مجوزہ افراد کے نام دو دن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حتمی فیصلے کیلئے بھجوائے جائیں گے۔ اس طرح کسی بھی فیصلے تک پہنچنے کیلئے مشاورت کرنے والوں اور دیگر فورمز، جیسا کہ پارلیمانی کمیٹی اور الیکشن کمیشن، کے پاس مجموعی طور پر 8؍ دن ہوں گے۔ تاہم، اگر مشاورت کرنے والے اسمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے یا اس کے بعد نگراں وزیراعظم / وزرائے اعلیٰ کے حوالے سے کوئی فیصلہ کر لیں تو یہ معاملہ پہلے مرحلے میں ہی طے ہو سکتا ہے۔ اسی طرح، اگر معاملہ پارلیمانی کمیٹی حل کر لے تو یہ دوسرے مرحلے میں ہی طے ہو جائے گا۔ حتمی مرحلہ اس وقت آئے گا جب پہلے دو مراحل ناکام ہو جاتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل میں بھی یہی لکھا ہے کہ موجودہ وزیراعظم / وزرائے اعلیٰ اس وقت تک عہدے پر برقرار رہیں گے جب تک ان کے نگراں کا تقرر نہیں ہو جاتا۔

تازہ ترین