• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’نگین یہ کیا تم ہر وقت اپنے بچوں کو انگریزی لباس پہنا تی ہو،ان کو اسلامی لباس پہنایا کرو ،تاکہ یہ مسلمان نظر آئیں نہ کہ انگریز‘‘- عافیہ بیگم نے نگین کو سارے مجمع کے سامنے ٹوک دیا ،جب وہ ایک جمعہ کو ظہر کے بعد پڑوس کی ایک اصلاحی مجلس میں اپنے پانچ سالہ اور تین سالہ بیٹے کو لے کر پہنچی- وہ ایک ماڈرن فیملی سے تعلق رکھتی تھی اور اپنے فطری شوق اور دل چسپی کے باعث پڑوس کی اس مجلس میں اکثر جمعہ کو آنے جانے لگی تھی ۔ اسے عافیہ بیگم کے اس طرح سب کے سامنے ٹوک دینے پر بے حد شرمندگی ہوئی- عافیہ بیگم اپنے پردے داری اور نماز روزے کی پابندی کی وجہ سے محلے کی ایک معتبر شخصیت مانی جاتی تھیں، لہذا ان کے اور مجلس کے احترام میں اس وقت تو نگین خاموشی رہی، مگر اس کا دل ان کی بات سے ایک دم ہی اس مجلس سے اچاٹ سا ہوگیا ، دل کرتا تھا کہ جلدی سے مجلس سے اٹھ کر باہر نکل جائے، بہت ضبط کر کے وہ مجلس کے اختتام تک وہاں بیٹھی رہی- اس کے بعد اس مجلس میں دوبارہ کبھی نظر نہ آئی- دیکھنے والوں نے یہ بھی دیکھا کہ دینی ماحول سے کٹ جانے کے بعد اُس نے دوبارہ سےا سکارف لینا چھوڑ دیا تھا جو وہ جمعہ کی مجلس میںشرکت کے بعد سے باقاعدہ طور پر لینے لگی تھی- دوسری طرف جب عافیہ بیگم تک یہ بات پہنچی کہ نگین نے اسکارف پھر سے اتاردیا ہے تو انہوں نے بڑی نخوت سے کہا کہ اس کی قسمت میں ہدایت ہی نہیں تھی،جب ہی تو اس پر میرے ٹوکنے کا الٹا اثر ہوا، مگر عافیہ بیگم یہ بات نہیں جانتی تھیں کہ بعض دفع ہم اپنی ناسمجھی، جلد بازی، اور غیر حکمت عملی کی وجہ سے اچھے خاصے ہدایت کی طرف آتے لوگوں کی پھر سے سرکشی اور بغاوت کا سبب بن جاتے ہیں۔

(بشری حفیظ الدین)

تازہ ترین