• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فِن لینڈ کے مستقبل کے اسکول

فِن لینڈ تعلیم کے میدان میں بہت آگے ہے۔ یہاں کے نظامِ تعلیم کو دنیا کے بہترین تعلیمی نظاموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ فِن لینڈ میں تعلیم کے نظام میں متعارف کرائی جانے والی جدتوں کی دنیا بھر میں تقلید کی جاتی ہے۔ اب فِن لینڈ مستقبل کے اسکولوں پر کام کررہا ہے، بلکہ یہ کہنا بہتر ہوگا کہ اس ملک میں مستقبل کے اسکول بننا شروع ہوگئے ہیں، اور کچھ پہلے ہی بن چکے ہیں۔ فِن لینڈ کے ان مستقبل کے اسکولوں میں دیواروں کا کوئی تصور نہیں۔ ان اسکولوں میں صرف تعمیری رکاوٹیں ہی ختم نہیںکی جارہیں، مضامین اور طلباء کی عمرمیں فرق کو بھی ختم کیا جارہا ہے۔ دنیا کے دیگر ملکوں میں زیرِ تعلیم طلباء کے مقابلے میں فِن لینڈ کے ان اسکولوں میں زیرِ تعلیم طلباء کو اس بات کا زیادہ اختیار دیا جارہا ہے کہ وہ کیا پڑھنا چاہتے ہیں۔

آرکیٹیکچر ویب سائٹ CityLab کے مطابق، فِن لینڈ نے اسکولوں کو بدلنے کا ایک بلند نظر منصوبہ متعارف کرایا ہے، جس کے تحت ملک کے 4,800روایتی اسکولوں کو مستقبل کے اسکولوں کے نظریے کے تحت ری۔ڈیزائن کیا جارہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 2015میں 57نئے اسکولوں کی تعمیر کا آغاز کیا گیا، جب کہ 2016میں اس منصوبے میں مزید 44اسکولوں کا اضافہ کیا گیا۔ دیگر اسکولوں کو اوپن۔پلان اصول کے مطابق تبدیل کیا جارہا ہے۔

’سٹی لیب‘ کا تجزیہ ہے کہ، ان تبدیلیوں کے باوجود اکثریتی اسکولوں کا ڈیزائن روایتی اسکولوں کی طرح ہی رہے گا، تاہم فِن لینڈ کی حکومت کا منصوبہ یہ ہے کہ تمام اسکولوں کو بتدریج نئی سوچ کے مطابق ڈھالا جائے۔نئے اسکولوں کی تعمیر اور تبدیلی اس طرح کی جارہی ہے کہ طلباء کی سماعت یعنی سُننے کی صلاحیت متاثر نہ ہو، کیوں کہ اس طرح کے اسکولوں پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ یہ بہت زیادہ شور شرابا پیدا کرنے والے ہوتے ہیں۔

فِن لینڈکے محکمہ تعلیم کے چیف آرکیٹیکیٹ رینو ٹیپانین کے مطابق، اسکولوں کا ڈیزائن اس طرح پلان کیا گیا ہے کہ وہاں شور بہت کم پیدا ہوگا۔ نرم کرسیاں، بڑے کشن، راکنگ چیئرز اورصوفے اس طرح رکھے گئے ہیں کہ طلباء کو اونچی آواز میں بات کرنے کی ضرورت محسوس نہ ہو۔ اس کے علاوہ منقولہ (ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے والی) دیواریں اور پردے بھی رکھے گئے ہیں، جن کے پیچھے جاکر طلباء پرائیویٹ بحث و مباحثہ میں مشغول ہوسکتےہیں۔

روایتی ڈیسک اور کرسی غائب ہوگئی ہے، اور اس کی جگہ ایسے گوشوں نے لے لی ہے، جہاں مختلف ایج۔گروپس کے طلباء اکٹھے ہوکر اپنی اپنی معلوما ت شیئر کرتے ہیں۔فِن لینڈ کے اسکولوں کو مکسڈ۔ایئر گروپس (یا گریڈز) میں تعلیم دی جاتی ہے اور چھوٹی عمر میں ہی بچوں کے رویے کو اہمیت دی جاتی ہے کہ وہ کیا پڑھنا چاہتے ہیں۔

سانی گران لاسونین، فِن لینڈ کی وزیر تعلیم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ملکی نظامِ تعلیم کو اس طرح تبدیل کرنا چاہتی ہیں کہ بچے ’بند گوداموں‘ میں مضامین پڑھنے کے بجائے کثیر شعبہ جاتی تعلیم حاصل کریں۔ اس نظریے کے تحت طلباء کے لیے روزانہ کم از کم ایک ایسا پیریڈ رکھا جاتا ہے، جو عام پیریڈ کے مقابلے میں طویل ہوتا ہے اور اس میں ایک روایتی مضمون کو ہر زاویے سے پڑھایا جاتا ہے۔اس پیریڈ کی پلاننگ میں طلباء بھی شامل ہوتے ہیںاوراس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ پیریڈ کے اختتام پر انھیں یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آجائےکہ انھوں نے کیا سیکھاہے۔ اس پیریڈ میں اسکول کسی بھی موضوع کا انتخاب کرسکتا ہے، جیسے ’ماحولیاتی تبدیلی‘ اور پھر طلباء اسے ایک مختلف نظریےاور بالکل مختلف مضمون جیسے ’میتھمیٹکس‘ کے نقطہ نظر سے پڑھ سکتے ہیں۔ اس طرح طلباء کو ’ماحولیاتی تبدیلی‘ کے موضوع کو مختلف زاویوں سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

تعلیمی نفسیات کے ماہر پروفیسر کرسٹی لونکا کہتے ہیں، ’’ جب بات ریئل لائف کی آتی ہے تو ہمارا دماغ مختلف ڈسپلنز میں بٹا ہوا نہیں ہوتا۔ ہمارا دماغ تمام معاملات کو کُلی طور پر لیتا ہے۔ جب آپ مسائل کے بارے میں سوچتے ہیں تو آپ کے ذہن میں عالمی بحران، نقل مکانی، معیشت اور فوڈ سیکیورٹی جیسے مسائل آتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم نے اپنے بچوں کو اس ’اِنٹر۔کلچرل‘ دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں کیا‘‘۔

فِن لینڈ میں تعلیم حاصل کرنے کے ’فری اسٹائل‘ کو دنیا بھر میں کامیاب ماڈل مانا جاتا ہے۔ ہر چند کہ حالیہ برسوں میں فِن لینڈ بین الاقوامی PISA ایجوکیشن رینکنگ میں تھوڑا نیچے چلا گیا ہے، تاہم میتھس، سائنس اور ریڈنگ کے شعبہ جات میں فِن لینڈ اپنے یورپی ہم عصروں سے بہت آگے ہے۔ PISAکی 2015کی آخری دستیاب ایجوکیشن رینکنگ کے مطابق میتھس کے شعبہ میں 564کے اوسط اسکور کے ساتھ سنگاپور پہلے، 548کے ساتھ ہانگ کانگ دوسرے اور 544کے اوسط اسکور کے ساتھ مکاؤ تیسرے نمبر پر ہے۔فِن لینڈ 511کے اوسط اسکور کے ساتھ میتھس کے شعبہ میں 12ویں نمبر پر ہے۔ریڈنگ کی بات کریں تو اس شعبہ میں 535کے اوسط اسکور کے ساتھ سنگاپور پہلے، 527کے ساتھ ہانگ کانگ دوسرے اور 527ہی کے ساتھ کینیڈا تیسرے نمبر پر ہے۔ میتھس کے شعبے میں 526کے اوسط اسکور کے ساتھ فِن لینڈ چوتھے نمبر پر ہے۔ سائنس کے شعبے میں اسکور کی بات کریں تو یہاں بھی 556کے اوسط اسکور کے ساتھ سنگاپور ہی اولین پوزیشن پر ہے۔ دوسرے نمبر پرجاپان براجماں ہے جس کا اسکور 538ہے۔ 534کے اوسط اسکور کے ساتھ تیسری پوزیشن ایسٹونیا حاصل کرنے میں کامیاب رہا ۔ فِن لینڈ کا نمبر سائنس کے مضمون میں چوتھا ہے جب کہ اس کا اوسط اسکور 531ہے۔

تازہ ترین