• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں

غلام مسعود باوانی، ٹنڈوآدم

ٹنڈو آدم کے باسی طویل عرصے سے شہر میں امن و امان کی دگرگوں صورت حال کی وجہ سے ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ صرف ایک ماہ کے دوران اسٹریٹ کریمنلز اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں درجنوں افراد نقد رقوم ، موٹر سائیکلوں اور قیمتی اشیاء سے محروم ہوچکے ہیں۔ یہ شہر جسے تاریخی حیثیت حاصل ہے، ایک بلوچ سردار میر آدم خان مری نے آباد کیاتھا، جس کے بعد یہ نواب شاہ ضلع کا حصہ بنا رہا۔ 1955 میں اسے ضلع سانگھڑ میں شامل کردیا گیا۔ یہ شہر ایک عشرے قبل تک امن و امان کے حوالے سے ایک مثالی ثہر تھا۔ صنعت و زراعت کے حوالے سے خاصا معرو ف ہے ، جہاں تقریباً 20کاٹن جننگ فیکٹریاں قرب وجوار کے علاقوں کے عوام کو روزگار کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں جب کہ کئی تاریخی مقامات اور صوفی شاعر، شاہ عبداللطیف بھٹائی کی درگاہ کی قربت کی وجہ سے یہاں کراچی سمیت ملک کے دور دراز شہروںسے آنے والے افراد کا تانتا بندھا رہتاہے جو یہاں کی پسندیدہ خوراک سجی اور مستانہ کی لسی سے لطف اندوز ہوتے ہیں جب کہ واپسی پر اپنے عزیزوںکے لیے ٹنڈوآدم کی معروف سوغات’’ اسپیشل ڈیزرٹ برفی‘‘ اوربدایوں کے پیڑے لے جاتے ہیں۔ لیکن اب جرائم پیشہ عناصر کی آزادانہ سرگرمیوں کی وجہ سے یہ ایک اجڑا ہوا شہر معلوم ہوتا ہے جہاں کے شہری خوف و ہراس کی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔

اسی قسم کی صورت حال کا سامنا ٹنڈو آدم کو ماضی میں بھی رہاہے۔یہ صورت حال تقریباًا 7سال تک برقرار رہی۔ ڈکیتی، رہزنی، چوری ،قتل وغارت گری، اغوا برائے تاوان کی وراداتوں نے شہر کی فضا مکدر بنا رکھی تھی۔ دیہی وشہری علاقوں میں خوف ہ ہراس طاری رہتا تھا۔ حکومت کی عمل داری کہیں بھی نظر نہیں آتی تھی جبکہ محکمہ پولیس نے اس تمام ترصورت حال سے لاتعلقی اختیار کی ہوئی تھی۔ منشیات، جوئے اور فحاشی کے اڈے جگہ جگہ مصروف عمل تھے۔ گٹکے کی فیکٹریاں، کچی شراب کی بھٹیاں جگہ جگہ لگی ہوئی تھیں، جس کی وجہ سے نوجوان نسل منشیات کی عادی ہوکر تباہی کے منہ میں جارہی تھی۔ ڈکیتیوں، رہزنی اور چوریوں کی ہوش ربا وارداتوںاور حکومت و قانون نافذ کرنے والےاداروں کی وجہ سے شہری مایوسی کاشکار تھے۔ اخبارات شہر میں رونما ہونے والی وارداتوں کی خبروں سے بھرے رہتے تھے۔سندھ حکومت صوبے میں دہشت گردی، ڈکیتی کی وارداتوں اور لاقانونیت کی وجہ سے سخت پریشان تھی جب کہ ٹنڈو آدم سمیت ضلع سانگھڑ کے 6 تعلقوں میں بڑی تعداد میںمنشیات کی فیکٹریاں کام کررہی تھیں ۔ یہاں لوٹ مار، راہ زنی، ڈکیتی اور چوری کی وارداتیں بے تحاشہ بڑھ گئی تھیں۔ سندھ میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کے لیے اپیکس کمیٹی قائم کی گئی جس کے تحت بڑے پیمانے پر پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کے فیصلے کیے گئے۔ اداروں کی کارروائیوں کے نتیجے میں کراچی، حیدرآباد، سکھر کے اضلاع کی صورت حال میں بہتری واقع ہوئی لیکن ضلع سانگھڑ کی صورت حال جوں کی توں رہی، جس پر عوامی حلقوں میں اضطراب کی فضا جنم لینے لگی جس کے بعد صوبائی حکومت نے پولیس افسران کی تبدیلی و تقرری کا سلسلہ شروع کیا۔ ایس ایس پی عبدالسلام شیخ کو ضلع سانگھڑ کا ایس ایس پی تعینات کیا گیا، جنہوں نے امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے کارروائیاں شروع کیں، لیکن ابھی ان کی کوششیں جاری تھیں کہ ایک ماہ بعد ہی ان کا تبادلہ کردیا گیاجس کے بعدضلع کی صورت حال مزید مخدوش ہونے لگی جسے دیکھتے ہوئےسمیع اللہ سومرو کو ایس ایس پی سانگھڑ اور اظہر خان مغل کو اے ایس پی ٹنڈوآدم کا چارج دیا گیاجن کی کاوشوں سےضلع میں امن وامان کی صورتحال میں واضح طور پربہتری آئی۔ تین ماہ بعد اچانک سمیع اللہ سومرو کا بھی تبادلہ کردیا گیا۔ اے ایس پی ٹنڈوآدم اظہر خان مغل انتہائی تندہی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیتے رہے ۔ انہوں نے شہر کو منشیات سے پاک کرنے کے لیے گرینڈ آپریشن کیے ، جوئے کے ایسے اڈوں پر چھاپے مارے گئے جو بارسوخ شخصیات کی ملکیت تھے اور جہاں پولیس افسران جاتے ہوئے گھبراتے تھے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بعض شخصیات کو اظہر مغل کی کارکردگی پسند نہیں آئی اور وہ ان کے تبادلے کی کوششیں کرنے لگے۔ لیکن انہیں ٹریننگ کے سلسلے میں اپنا عہدہ چھوڑکر ٹنڈوآدم سے جانا پڑا اور ان کی جگہ ایوب بروہی کو ڈی ایس پی ٹنڈوآدم تعینات کیا گیاہے، جنہیں کچھ عرصے قبل ان کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے یہاں سےٹرانسفر کیا گیا تھالیکن وہ اس مرتبہ بھی جرائم پر قابو پانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔

رواں ماہ علاقے میں چوری کے 20 سے زائد واقعات رونما ہوئے ایک درجن سے زائد موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں۔ ڈیڑھ ہفتے قبل ٹنڈوالہیار روڈ پر واقع حاجی صالح میمن کے پیٹرول پمپ سے ڈاکو دن دہاڑےاسلحے کے زور پر عملےکو یرغمال بنا کر ڈھائی لاکھ روپے نقد ، موبائل فونز اور دیگر قیمتی اشیاء لوٹ کر با آسانی فرار ہو گئے جبکہ دیگر واقعات میں نامعلوم افرادگھروں سےلاکھوں روپے مالیت کا سامان چوری کر کے فرار ہو گئے۔ چند روز قبل مسجد قباء کے پیش امام مولانا راشد انصای کے 70 ہزار روپے لے اڑے۔لطیف گیٹ کے قریب واقع الیکٹرونک اشیاء کےشو روم پر تین مسلح ڈاکودھاوا بول کر شوروم کے مالک فیصل باجوہ سے4لاکھ روپے نقد اور موبائل فون جب کہ وہاںموجود گاہکوں سےموبائل فون چھین کرعبدالرشید آرائیںنامی شخص کی موٹر سائیکل چھین کر فرار ہونے لگے ۔ شوروم مالک نے ڈاکوؤں کا تعاقب کیا اور فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک ڈاکو کے پیر میں گولی لگنے سے زخمی ہوگیا تاہم وہ زخمی ڈاکوسمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اطلاع ملنے پر ایس ایچ او سٹی تھانہ پولیس نفری کے ہمراہ پہنچے اور واردات کی شہر کی ناکہ بندی کرادی۔ بعد ازاں ایس ایچ اونے بتایا کہ پولیس نے ڈاکوؤں کی موٹر سائیکل اور شہری سے چھینی گئی موٹر سائیکل برآمد کرلی ہیںتاہم ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ عید الفطر کی آمد کے پیش نظر دکانداروں اور شہریوں نےاپنی مدد آپ کے تحت چوکیداری سسٹم قائم کرلیا ہے جب کہ عام شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین