ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کا شمار قذافی، راولپنڈی اور اقبال اسٹیڈیم کے بعد پنجاب کے چوتھے اور ملک کے ٹاپ ٹین اسٹیڈیمز میں ہوتا ہے۔ 1990کے عشرے تک ملتان میں ملکی و بین الاقوامی کرکٹ میچوں کا انعقاد ، شہر کے قلب میں واقع ، ابن قاسم باغ اسٹیڈیم میں ہوتا تھا۔ 1991-92میں یہاںعالمی معیار کے مطابق بڑے کھیل کے میدان کی ضرورت محسوس ہوئی۔ وہاڑی روڈ پر شہر کے نواحی علاقے میں ایک وسیع و عریض کھیل کا میدان تھا، جس پر چہار دیواری بنی ہوئی تھی،جہاںکرکٹ و فٹ بال کےمیچ ہوتے تھے۔ 1981میں ویسٹ انڈیزکی ٹیم کے ساتھ کرکٹ میچ کا انعقاد اسی میدان میںہوا تھا، لیکن اس کی وکٹیں دونوں ٹیموں کے لیے ناسازگار ثابت ہوئیں۔ ان پر نہ تو بالرزکو کسی قسم کی معاونت مل سکی اور نہ ہی بیٹس مین استفادہ کرسکے، اس لیےمیچ ہارجیت کے بغیرختم ہوگیا۔اس میچ کے دوران ایک ناخوش گوار واقعہ بھی رونما ہوا۔ویسٹ انڈین فاسٹ بالر، سلویسٹر کلارک اپنا اوور ختم کرنےکے بعد باؤنڈری لائن پر فیلڈنگ کررہے تھے ، گراؤنڈ میں بیٹھےایک تماشائی نے ان کی طرف نارنگیاں پھینکیں، جس پر طیش میں آکر انہوں نے اسے اینٹ اٹھا کر ماردی جواس کے سر پر لگی۔زخمی تماشائی کو فوری طور سے اسپتال منتقل کیا گیا۔اسٹیڈیم کی تعمیر 1995میں ہوئی، جس کے بعد یہاں علاقائی سطح کے میچوں کا انعقاد ہونے لگا،بعد ازاں 2001میں25لاکھ روپے کی لاگت سے اس کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کی گئی۔ فیلڈ میںبین الاقوامی معیار کے مطابق سر سبز گھاس بچھائی گئی، 35ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کے لیے رنگ برنگی کرسیاں ڈالی گئیں ، جدید طرز کی ایل سی ڈیز اور کمنٹری باکس کے لیے آڈیو سسٹم نصب کیا گیا، جب کہ ڈے اینڈ نائٹ میچز کے لیے فلڈ لائٹس نصب کی گئیں۔ ازسر نو تعمیر کے بعد اسے ملک کا خوب صورت ترین اسٹیڈیم قرار دیا گیا۔ اس گراؤنڈ پر پہلا ڈے اینڈ نائٹ میچ بھارت کےخلاف کھیلا گیا۔
2001میں ایشین کرکٹ ٹیسٹ چیمپئن شپ منعقد ہوئی، بھارت بھی ایشین کرکٹ کونسل کا رکن ہے لیکن اس نے اس ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لیا۔ سہ فریقی چیمپئن شپ پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان کھیلی گئی۔ اس کا افتتاحی میچ ملتان ، جب کہ دوسرا میچ سنہالیز اسپورٹس کلب کولمبو میں کھیلا گیا۔ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ 29سے 31اگست تک ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کے گراسی گراؤنڈ پر کھیلا گیا۔پہلی اننگزمیں بنگال ٹائیگرز کے بلے بازمعمولی اسکور پر آؤٹ ہوگئے اور بنگلہ دیشی ٹیم ڈیڑھ سو رنز کے ہدف تک بھی نہ پہنچ سکی۔ پاکستانی اسپنر دانش کنیریا اور فاسٹ بالر عبدالرزاق نے شاندار بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے چھ، چھ، وکٹیں حاصل کیں۔ اس میچ میں دو پاکستانی کرکٹرز، شعیب ملک اور توفیق عمر نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی ابتدا کی۔بنگلہ دیشی ٹیم کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان نے اپنی اننگز کا آغاز کیا اور قومی ٹیم کے پانچ بلے بازوں سعید انور، توفیق عمر، انضمام الحق، یوسف یوحنا اور عبدالرزاق نے سنچریاں اسکور کیں۔ اس اننگ کی خاص بات یہ تھی کہ توفیق عمر اپنے پہلے ہی میچ میں سنچری اسکور کرنے والے پاکستان کے آٹھویں بیٹس مین بن گئے، تین بلے بازوں نے سو رنز کی ناٹ آؤٹ اننگ کھیلی جبکہ انضمام الحق ریٹائرڈ ہرٹ ہوئے۔ عبدالرزاق نے ماجد خان کے بعد ملکی تاریخ کی تیز ترین سنچری بنائی۔ پاکستانی ٹیم نے افتتاحی میچ میں آسٹریلین ٹیم کا 57سال پرانا ریکار ڈبھی برابر کردیا۔ کینگروز ٹیم کے پانچ بلے بازوں نے 1954میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے جمیکامیں کنگسٹن ٹیسٹ کے دوران سنچریاں اسکور کی تھیں۔ دانش کنیریا نے دونوں اننگز میںمجموعی طور سےکیرئیر بیسٹ، 12وکٹیں لینے کا ریکارڈ قائم کیا۔ پاکستان نے اس ٹیسٹ میں مہمان ٹیم کو ایک اننگ اور 264رنز کے بھاری مارجن سے شکست دی، جو دنیا کے کسی بھی گراؤنڈپرافتتاحی میچ میں میزبان ملک کی سب سےبڑی فتح تھی۔
مارچ 2004میںملتان اسٹیڈیم پر کھیلا جانے والے والا تیسرا ٹیسٹ میچ قومی ٹیم کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوا، بھارتی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی اورسیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کا انعقاد ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوا۔ملتان کی وکٹیں بھارتی کرکٹرز کو راس آگئیں،انہوں نے یہاں کئی ملکی و بین الاقوامی ریکارڈقائم کیے۔ وریندر سہواگ نے بھارتی کرکٹ کی تاریخ کی پہلی ٹرپل سنچری اسکور کی اور وہ حنیف محمد، سنتھ جے سوریا،انضمام الحق، مہیلا جے وردھنے کے بعد ٹرپل سنچری اسکور کرنے والے ایشیا کے پانچویں بلے باز بن گئے۔ 2008میں انہوں نے اپنے ملک کی جانب سے دوسری ٹرپل سنچری بنانے کا کارنامہ انجام دیا جب کہ دسمبر 2016میں کیرون نائر ٹرپل سنچری اسکور کرنے والے بھارت کے دوسرے اور ایشیا کے ساتویںبلے باز بن گئے۔اس گراؤنڈ پر تاریخ کی سب سے طویل شراکت کا ریکارڈ بھی قائم ہواجب کہ سچن ٹنڈولکرنے ملتان ٹیسٹ کیرئیر کی 33 ویں سنچری اسکور کرکے آسٹریلین کرکٹر اسٹو وا کی 32سنچریوں کا ریکارڈ توڑا۔ انیل کمبلے پہلی اننگز میں دس وکٹیں لینے والے دنیا کے پہلے بالر بن گئے۔ اس میچ میں پاکستان کو اننگ کی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
نومبر 2005میں انگلش ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی اور اس نے پہلا ٹیسٹ میچ ملتان اسٹیڈیم میں کھیلا۔ میچ کی پہلی اننگز میں مارکوئس ٹریسکوتھک جب کہ دوسری میں سلمان بٹ نے سنچری اسکور کی۔ پہلی اننگز میں میزبان ٹیم کو انگلش بالرز اور بیٹس مینوں کے ہاتھوں پریشان کن صورت حال درپیش رہی۔لیکن شعیب اختر اور دانش کنیریا کی تباہ کن بالنگ نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا،شعیب اختر نے اپنی تیز گیند سے انگلش بیٹس مین اینڈریو فلنٹوف کو بولڈ کرتے ہوئے ان کی وکٹیں اڑادی تھیں ۔ انگلینڈ کے بلے باز کیون پیٹرسن اس گراؤنڈ پر مکمل طور سے ناکام ثابت ہوئے۔ کیون پیٹرسن نے اپنی ناقص کارکردگی کا ذمہ دار ،گراؤنڈ کو ٹھہراتے ہوئے اسے دنیا کا بدترین کھیل کا میدان قرار دیا۔اس میچ سے برطانوی کرکٹر شان اووڈل نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔نومبر 2006میں ویسٹ انڈیز نےیہاں پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کھیلا۔ پاکستان کی جانب سے محمد یوسف نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنچری اسکور کی لیکن جب وہ ڈبل سنچری اسکور کرنے سے صرف چند رنز کے فاصلے پر تھے کہ کیربین بالر کے ہاتھوں وکٹ گنوا بیٹھے۔ کالی آندھی کی جانب سے برائن لارا ڈبل سنچری بنانے میں کامیاب رہے۔ پہلی اننگز میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا، جب کہ دوسری اننگز میں پاکستانی بلے باز ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرکے میچ ڈرا کرانے میں کامیاب ہوگئے۔شیونارائن چندر پال نے اس گراؤنڈ پر اپنے کیریئر کا سواں ٹیسٹ میچ کھیلا۔ برائن لارا نے اس کی وکٹوں پر تنقید کرتے ہوئے دنیا کی سست ترین وکٹیں قرار دیا۔
ایک روزہ میچوں میں بھی ملتان اسٹیڈیم کا ٹریک ریکارڈ شاندار رہا ہے۔ 2003میں بنگلہ دیش کے خلاف اسٹیڈیم کی تاریخ کے پہلےون ڈے میچ میں فتح کے بعد2004 میںگرین شرٹس کی زمبابوے کرکٹ ٹیم کے ساتھ معرکہ آرائی ہوئی۔اسی سال ستمبر میں سری لنکا، پاکستان اور زمبابوے کرکٹ ٹیموں کے درمیان ایک روزہ پاک ٹیل کپ کے میچوں کا انعقاد ہوا، جس کا پہلا میچ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔پاکستان کی جانب سے عبدالرزاق نے ناٹ آؤٹ سنچری بنائی۔ مہمان ٹیم کی جانب سے’’ ووسی سیاندا‘‘ ہی قابل ذکر اسکور کرسکے۔ شاہد آفریدی نےمعمولی اسکور پر تین وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا۔اس میچ سے دو پاکستانی کھلاڑیوں، بازید خان اور راؤ افتخار انجم نے ون ڈے کیریئر کا آغاز کیا اور افتخار انجم نے پہلے ہی میچ میں وکٹ حاصل کی ۔
فروری 2006 میں اس گراؤنڈ پر تیسرے ایک روزہ میچ کا انعقاد ہوا ، جو بھارت کے خلاف کھیلا گیا، یہ ملتان اسٹیڈیم کی تاریخ کا پہلا ڈے اینڈ نائٹ میچ بھی تھا۔ پاکستانی بلے باز اپنی روایتی حریف ٹیم کے مقابلے میں نفسیاتی خوف کا شکار رہے، انہوں نے انتہائی ناقص کھیل پیش کیا۔ کوئی بھی پاکستانی بیٹس مین نصف سنچری کے قریب نہ پہنچ سکا۔ آٹھ بلے بازانتہائی معمولی اسکور پر کیچ آؤٹ ہوکر پویلین واپس لوٹے۔ بھارت نے اس میچ میں آٹھ وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ 13دسمبر 2006میں پاکستان کا مقابلہ ایک روزہ میچ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم سے ہوا ۔ گرین شرٹس کالی آندھی کا زیادہ دیر تک مقابلہ نہ کرسکیں اور اس کی وکٹیں تنکوں کی طرح گرتی رہیں۔ویسٹ انڈیز کی جانب سے مارلن سموئیل نے ناٹ آؤٹ سنچری بنائی جب کہ پاکستانی بیٹس مین یاسر حمید نصف سنچری بنانے میں کامیاب رہے۔ کیربین ٹیم نے گرین شرٹس کو سات وکٹوں سے شکست دی۔اکتوبر 2007میں جنوبی افریقہ کی ٹیم پاکستان کے دورے پرآئی جس کے دوران اس نے میزبان ٹیم کے خلاف چوتھا ایک روزہ میچ ملتان اسٹیڈیم میں کھیلا۔میزبان ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے حریف ٹیم کو انتہائی معمولی ہدف دیا جو پروٹیز نے تین وکٹو ںکے نقصان پر پور ا کرلیا۔ شان پولاک نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے جب کہ پاکستان کی جانب سے صرف یونس خان ہی قابل ذکر اسکور بناسکے۔ مہمان ٹیم نے اس میچ میں سات وکٹوں سے فتح حاصل کی۔
جنوری 2008میں زمبابوے کی ٹیم کے ساتھ ملتان اسٹیڈیم میں دوسرا ایک روزہ میچ کھیلا گیا۔ زمبابوے کی ٹیم اس گراؤنڈ پر کھیلے جانے والے پہلے میچ کے مقابلے میں قومی ٹیم کے لیے سخت جان حریف ثابت ہوئی۔ زمبابوے کے بلے باز سین ولیمز اور پاکستان کی طرف سے شاہد آفریدی سب سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ اس میچ میں سات پاکستانی بلے بازوں نے کیچ آؤٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔زمبابوین بالر ، ٹوانڈا مپاریوا نے وکٹوں کی ہیٹ ٹرک مکمل کی اور چار پاکستانی بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ گرین شرٹس نے سخت مقابلے کے بعدمہمان ٹیم کو شکست دی۔ اس میچ سے پاکستانی کرکٹر، کامران حسن نے اپنے ایک روزہ کیریئر کا آغاز کیا۔ اسی سال اپریل میں بنگلہ دیشی ٹیم نے اپنے دورے کا چوتھا ایک روزہ میچ ملتان اسٹیڈیم میں کھیلا ۔ بنگال ٹائیگرز کی طرف سے شکیب الحسن نے سنچری اسکور کی جب کہ دیگر بنگلہ دیشی کھلاڑیوں میں سے کوئی بھی بلے باز قابل ذکر اسکور نہ کرسکا۔ میچ میں عمر گل اور سہیل خان نے وکٹوں کی ہیٹ ٹرک مکمل کی اور یہ کسی بھی اسٹیڈیم کی تاریخ میں دو بالرز کی جانب سےبہ یک وقت لگاتار تین وکٹیں لینے کا پہلا کارنامہ ہے۔ پاکستان نے اس میچ میں سات وکٹوں سے فتح حاصل کی۔
ملتان اسٹیڈیم سے سات کرکٹرز نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا، جن میں پاکستان کے شعیب ملک، توفیق عمر، سلمان بٹ، فرحان عادل، یاسر علی اور بازید خان جب کہ برطانیہ کے شون اوڈل شامل ہیں۔ ایک روزہ میچوں میں پاکستان کے جنید ضیا، کامران حسن، راؤ افتخار انجم اور بنگلہ دیش کے راجن صالح نے اپنے ون ڈے کیریئرکا پہلا میچ کھیلا۔ پاکستان نے اس گراؤنڈ پر پانچ ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے تین جیتے، ایک میں شکست ہوئی، جب کہ ایک برابر رہا جب کہ سات ایک روزہ میچوں میں سے چار جیتے اور تین ہارے۔ ویسٹ انڈین کرکٹر شیوناوائن چندر پال نے اس گراؤنڈ پر اپنے کیریئر کا 100واں ٹیسٹ میچ کھیلا۔ملتان اسٹیڈیم ملتان ٹائیگر اور پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز ٹیم،و ملتان سلطان کا ہوم گراؤنڈ ہے۔ ملتان میں پیدا ہونے والے کرکٹر،انضمام الحق نے اپنےفرسٹ کلاس کیریئر کا آغازابن قاسم باغ اسٹیڈیم اور ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی وکٹوں پر کھیلتے ہوئے کیا تھا۔ پاکستان سے بین الاقوامی کرکٹ کے خاتمے کے اثرات اس گراؤنڈ پر بھی مرتب ہوئے، یہاں آخری ٹیسٹ 2006 جب کہ ایک روزہ میچ 2008میں کھیلا گیا، جس کے بعد سے یہاں صرف ملکی و علاقائی سطح کے میچوں کا انعقاد ہوتا ہے۔
فروری 2004میں، یہاں پہلی مرتبہ قائد اعظم ٹرافی کے دو میچ کھیلے گئے، جس کے بعد سے اب تک متعدد میچز منعقد ہوچکے ہیں ۔ دسمبر 2009میں قائداعظم ٹرافی کے ایک میچ میں فاسٹ بالر، ذوالفقار بابر ، اس گراؤنڈ پردس وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دینے والے دوسرے بالر بن گئے۔ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ ٹورنامنٹ 2016کے 31میچز کھیلے گئے جن میںسے 17کا انعقاد ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کیا گیا جن میں تین ناک آؤٹ مرحلے کے میچز، دو سیمی فائنل اور ایک فائنل میچ بھی شامل تھا۔ 2017میں کھیلی جانے والی قائداعظم ٹرافی کے دو گروپ میچز کا انعقاد ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوا۔ 2017میں پاکستان بلائنڈ کونسل کی جانب سے ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی بلائنڈ کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا۔ دسمبر 2016میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین شہریار خان نے ملتان اسٹیڈیم میں ’’ہائی پرفارمانس اکیڈمی ‘‘ کا افتتاح کیا ، جسے انضمام الحق کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس میں 24کمروں پر مشتمل ہاسٹل، جیم، شوٹنگ پول، بالنگ مشین اور فٹنس سینٹر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس اسٹیڈیم میں ملتان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم، ملتان ٹائیگرزاور ملتان سلطان کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈکے دفاتر بھی واقع ہیں۔