ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں گزشتہ دنوںاقبال ؒاکیڈمی اسیکنڈے نیویا اور ٹی وی لنک کے زیرِ اہتمام پیام اقبالؒ کے حوالے سے ایک سیمینار اور ملٹی کلچر ل محفل مشاعرہ کا انعقاد کیاگیا،جس میں پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقعے پرپیس انٹرنیشنل کے صدر عابد علی عابد نے کہا کہ اقبالؒ کی شاعری میں صلح اور امن عالم کا پیغام ہے۔ یورپین لٹریری سرکل کی صدر اور ٹی وی لنک کی ڈائریکٹر صدف مرزا نے اقبالؒ کی انسانیت پسندی کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی نظم’ جاوید نامہ‘ کا مفصل ذکر کیا۔ اس بزم کے مہمان خصوصی جاپان سے مقامی آن لائن اخبار کے بانی ناصر ناکاگاوا اور جرمنی سے معروف شاعرہ اورصحافی صائمہ زیدی تھیں۔پروگرام کے پہلے حصے میں صائمہ زیدی نے جرمنی میں علامہ اقبالؒ کے میونخ اور ہائڈل برگ میں قیام کے دوران ان کی زندگی اور شاعری پر ازحد رواں اور مربوط گفتگو کی،انہوں نے جرمن اور اردوزبان کے باہمی روابط کے تاریخی پس منظر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادبی منظر نامے پر تراجم کے ذریعے ثقافتی دوریاں دور ہو سکتی ہیں۔
بزم کے آخر میں سامعین سے سوال وجواب کاسلسلہ بھی جاری رہا۔اس بزم کی صدارت سفیر پاکستان اردو زبان اور ثقافت کے سرپرست سید ذوالفقار گردیزی نے کی ۔ انہوں نے اقبالؒ اکیڈمی ا سیکنڈے نیو یا کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے کلام اقبالؒ کی تشہیر کا علمبردار کہا۔ سید ذوالفقار گردیزی نے علامہ اقبال ؒ اور قائداعظمؒ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبالؒ کو قائداعظم ؒکی فراست پر پورا یقین تھا۔اس موقعے پر ناصر ناکاگاوا کی کتابوں کی رونمائی بھی کی گئی ۔جس میں انہوں نے چند صفحات پڑھ کر سنائے اور سامعین کو محظوظ کیا۔ ناصر ناکاگاوا نے سفیر پاکستان اور شہر کے علم وادب کے شائقین کی خدمت میں اپنی کتب بھی پیش کیں۔شعری نشست کی صدارت ڈنمارک کے ممتاز شاعر اقبال اخترنے کی جبکہ نظامت کے فرائض صدف مرزا نے اپنے مخصوص ادبی انداز میں سر انجام دیئے ،معروف شاعر صفدر آغا نے اپنا دلکش کلام پیش کیا۔عراقی شاعر منعم الفقیر نے اپنا عربی کلام پیش کیا۔ جس کا انتہائی دلکش ترجمہ صدف مرزا نے کیا۔مہمان شاعرہ صائمہ زیدی نے اپنا پُر اثر کلام خوبصورتی سے پیش کرکے سب کے دل جیت لئے ۔ان کے کئی اشعار مکرر کے طور پر فرمائش کرکے سنے گئے ۔ اس پر وقار تقریب میں خواتین کی شرکت نے محفل کو چار چاند لگادیے۔
ڈنمارک میںتین خوشگوار دن گزار کر ناروے کا رخت سفر باندھا، تو ٹی وی لنک کے رائے زبیر ہمیں ایئر پورٹ تک الوداع کرنے آئے۔ہم ڈنمارک میں اپنے میزبانوں ٹی وی لنک ڈنمارک اور یورپین لٹریری سرکل کی صدف مرزا ،زبیررائے، سید اعجاز حیدر بخاری، چوہدری سرور اور ادبی تنظیم بیلی کے رمضان رفیق ،عدیل آسی اور ظفر اعوان کے ممنون ومشکور ہیںکہ انہوں نے ڈنمارک میں ہماراخیر مقدم کیا ،ہمارےاعزاز میں ادبی تقریبات کا اہتمام کیا اور ہمیںسیر وتفریح کے لئے بھرپور وقت دیا۔
ڈنمارک سے ایک گھنٹے کی فلائٹ سے میں نارورے کے دارالحکومت اوسلو کے ہوائی اڈے پر پہنچے تو اوسلو کے اردو ادبی حلقوں کی معروف شخصیت ڈاکٹر سید ندیم حسین کی ایماء پر رائو تصور حسین نے ہمیں خوش آمدید کہا۔ رائو تصور حسین بھی ناروے کے ادبی حلقوں میں معر وف شخصیت ہیں ۔ایئر پورٹ سے ہوٹل تک کے سفر کے دوران ہماری سیاحتی حس بیدار ہوگئی اورہم نے اردگرد کے مناظر کا ایک سیاح کی نظر سے جائزہ لینا شروع کیا تو سب سے پہلے یہ بات مشاہدے میںآئی کہ اوسلو کا ہوائی اڈ ا کوپن ہیگن ہوائی اڈے سے زیادہ خوبصورت ہے۔ اوسلو قدرتی حسن سے مالا مال ہونے کے ساتھ خوبصورت اور کشادہ سڑکوں سے بھی مزین ہے ۔جس ہوٹل میں ہم نے ڈیرا ڈالا ہے وہاں بھی ہم مقامی باشندوں اور غیر ملکی سیاحوں کا بغور جائزہ لیتے رہے۔ یہاں کے مقامی باشندے کوپن ہیگن کے باشندوں کی نسبت زیادہ خوش اخلاق دکھائی دیتے ہیں اور جہاںتک سیاحوں کا تعلق ہے یہاں زیادہ تر چینی سیاح دکھائی دیے۔
ناروے میں ہمارے میزبان ڈاکٹر سید ندیم حسین، محمد ادریس اور مجاہد علی تھے۔یہ تینوں احبا ب ناروے کے ادبی حلقوں میں ادیب وشاعر کی حیثیت سے بہت معروف ہیں۔ہم، مجاہد علی کے ہمراہ مقامی ریستوران پہنچے جہاں پُروقار ادبی بیٹھک کا انتظام کیا گیا تھا ۔ اردونیٹ جاپان کے بیورو چیف اوسلو نوجوان صحافی عقیل قادر جو اردونیٹ جاپان سے گزشتہ پانچ سال سے وابستہ ہیں اپنے دوست چوہدری اسماعیل سرور اور دیگر ادبی شخصیات وہاں پہلے سے موجود تھیں ۔اس موقعے پر ہم نے شرکائے محفل کو جاپانی معاشرے سے متعلق احوال بیان کیا۔ اس کے علاوہ یہاں پاکستانی کمیونٹی اسلام کی تبلیغ وترویج کے لئے بھی کوشاں رہتی ہے ۔بہت سے دردمند دل رکھنے والوں نے مسجدیں تعمیر کروائی ہیں۔ جاپا ن میں ایک سو تیس مساجد قائم ہوچکی ہیں۔پاکستانی کمیونٹی جاپان میں فلاحی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے ۔زلزلوں یا سونامی جیسی قدرتی آفات میں پاکستانی کمیونٹی نے متاثرین کے لئے دل کھول کر فلاحی کام کئے ہیں اس طرح پاکستانی جاپان میں اپنے ملک کا اچھا امیج قائم کرنے میں کامیا ب ہیں۔