• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی نہیں وفاق وزراء کا تدبر سکڑگیا،چوہدری نثار بتائیں کس مخالف کی دم پر پائوں رکھا

حیدر آباد (ایجنسیاں ) مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہاہے کہ یہ پیپلز پارٹی کا ہی احسان ہے کہ آج مسلم لیگ (ن)کی حکومت قائم ہے ورنہ وہ تو انتخابات سے ہی بھاگ گئے تھے‘آصف زرداری انہیں واپس لائے تھے‘ نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کے لیے ہے لیکن اس کا جاہ وجلال صرف سندھ میں نظر آتاہے ‘ایک وفاقی وزیر اکثر سندھ میں آکر اپنے بیا نا ت سے آگ لگا جاتے ہیں‘پیپلزپارٹی کے خلاف ہرروز نئی سازشیں ہورہی ہیں‘مائیک کے سہارے زندہ رہنے والی پارٹیوں کی حقیقت جلد کھل جائیگی‘چوہدری نثار کہتے ہیں کہ جن سے اختلاف کرتا ہوں ان کی دم پر پیر آجاتا ہے،وزیر داخلہ بتائیں کس مخالف کی دم پر پاؤں رکھاہے‘پی پی نہیں سکڑی بلکہ وفاقی وزراء کا تدبر سکڑ گیاہے‘ہمیں اتنا تنگ کریں جتنا خود برداشت کرسکیں، آپ کا جلوس کچھ بھی نہیں کر سکا، ہمارا جلوس آپ کو پریشان کردے گا۔اتوارکو حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے، ہر دور میں پیپلز پارٹی کے خلاف نئی نئی شکلوں سے سازشیں کی جاتی ہیں،اگر پیپلزپارٹی کے خلاف کوئی چیز نہیں ملتی تو ایان علی کو کھڑا کر دیا جاتا ہے، جب بھی پیپلزپارٹی کےخلاف سازش ہوئی ہے وفاق پاکستان خطرے میں رہا ہے‘ نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کے لیے ہے لیکن اس کا جاہ وجلال صرف سندھ میں نظر آتاہے ‘ جہاں دہشت گردوں کی تربیت ہو وہاں پر کچھ بھی نہیں ہوتا‘ تھر کی زندگی صدیوں سے بدحال ہے، جتنی آسانیاں اس وقت تھر میں ہے، وہ پہلے ممکن نہیں تھیں، تھر کے لوگوں کومفت گندم کی فراہمی پیپلز پارٹی کا کمال ہے‘ ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے‘ ہمیں رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائیوں پر فخر ہے،ہم پر لاکھ الزام لگائے جائیں لیکن دہشت گردی کا الزام پیپلزپارٹی پر نہیں لگا سکتے، تحقیقات کے نام پر ڈاکٹر عاصم کو 90 روزہ تحویل میں رکھا گیا لیکن اس سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوا۔ اب عزیر بلوچ نام کا ایک شخص سامنے لایا گیا ہے، جس پر کئی مہینوں سے گفتگو ہو رہی ہے لیکن اسے ایسے پیش کیا جا رہا ہے جیسے کہ وہ کل ہی گرفتار ہوا ہے‘ شرجیل میمن ملک سے باہر ہیں پھر بھی ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا‘ شرجیل میمن نے ذاتی معاملات کے باعث وزارت سے استعفیٰ دیا لیکن اب بھی رکن سندھ اسمبلی ہیں، وہ جلد ہی وطن واپس آئیں گے اورخودپر عائد جھوٹے الزامات کا سامنا کریں گے‘ ضیا الحق نے پیپلز پارٹی کے خلاف مصنوعی تجزیہ کاروں کی ایک فوج کھڑی کر دی تھی جن کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو پر انتہائی گھٹیا الزام لگائے گئے، وہ معاملہ نہیں چلا تو یہ بھی نہیں چلے گا‘صوبائی مشیر اطلاعات نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)میں ایسے لوگ بھی ہیں جو وفاق کی مضبوطی چاہتے ہیں لیکن اس حکومت میں ایسے وزیر بھی ہیں جن کا چہرا سندھ اور بلوچستان کا نام سن کر بدل جاتا ہے اور ان کے لہجوں میں تلخی آ جاتی ہے، ایک وفاقی وزیر اکثر سندھ میں آکر اپنے بیانات سے آگ لگا جاتے ہیں،ہم وزیر اعظم کو کہتے ہیں کہ ایسے لوگ ان کے رشتہ دار اور وفا دار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی وفاق کے خلاف نکلے تو نواز شریف کو بہت برا لگ رہا تھا، جب ان کے بھائی نکلے تو وزیر اعظم صاحب نے انہیں کیوں نہیں روکا، سندھ میں انہوں نے حالات ایسے ہی کردیئے ہیں، وزیراعلی سندھ انتہائی شریف انسان ہیں، اس لئے انہوں نے ابھی کوئی جلوس نہیں نکالا‘ ان کے جلسے نے تو مخالفین کے صرف گھر ہی جلائے لیکن ہمارا جلوس انہیں بہت تکلیف دے گا۔ وہ عدلیہ سمیت تمام ارباب اختیار سے کہتے ہیں کہ سندھ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لیں‘پرویز رشید سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے وزرءا سے کہیں کہ میٹھا بولیں، اپنی زبان کو تلخ نہ رکھیں، وہ غصہ کرسکتے ہیں لیکن باپ کی طرح بات کریں دشمن کی طرح نہیں‘ پیپلز پارٹی سکڑ نہیں گئی بلکہ ان کا شعور اور آنکھ کا پانی سوکھتا جا رہا ہے‘ آنےوالے دنوں میں پیپلزپارٹی تمام تجزیوں کو غلط ثابت کردے گی‘ ہمیں اتنا تنگ کریں جتنا آپ برداشت کرسکیں، آپ کا جلوس کچھ بھی نہیں کر سکا، ہمارا جلوس آپ کو پریشان کردے گا‘ ہم اس راستے پر نہیں چاہتے کہ جس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہو۔
تازہ ترین