اسلام آباد (انصار عباسی) قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کر لیں۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی خود کو منواتے ہوئے خورشید شاہ کیلئے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا تاکہ ایسے نام پر اتفاق کیا جا سکے جو پیپلز پارٹی کے تجویز کردہ ناموں کی فہرست میں شامل نہیں تھا بلکہ یہ نام وزیراعظم شاہد عباسی کی تجویز تھا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی طرح پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن کی سوچ بھی واضح تھی کہ معاملہ پارلیمنٹ کے ہاتھ سے نکل کر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ہاتھ میں دینے کی بجائے نگراں وزیراعظم کا فیصلہ شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق وہ شخص ہیں جو گزشتہ کئی دنوں سے وزیراعظم عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے ساتھ مستقل رابطے میں تھے تاکہ وہ اتفاق رائے حاصل کر سکیں حالانکہ کل (اتوار) تک ایسا لگ رہا تھا کہ اتفاق رائے ممکن نہیں۔ ایاز صادق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنمائوں کے ساتھ بھی رابطے میں تھے تاکہ انہیں احساس دلایا جا سکے کہ معاملے کا فیصلہ کرنے میں پارلیمنٹ کی ناکامی جمہوریت کیلئے اچھا اقدام نہیں ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہی ایاز صادق نے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے علیحدہ علیحدہ تین مرتبہ سے بھی زیادہ ملاقاتیں کیں۔ پیر کی صبح، ایاز صادق نے خورشید شاہ سے ملاقات کی جس کے بعد دونوں شاہد خاقان عباسی سے ملنے گئے۔ ملاقات صبح ساڑھے 10؍ بجے ہوئی اور آخر میں ڈیڈلاک کے خاتمے میں کامیابی ملی کیونکہ خورشید شاہ جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام پر رضامند ہوگئے۔ پیپلز پارٹی کے اندر کچھ ایسی طاقتور شخصیات تھیں جو خورشید شاہ کے تجویز کردہ تین ناموں (سلیم عباس جیلانی، جلیل عباس جیلانی اور ذکاء اشرف) کے سوا کسی نام پر رضامند نہیں تھیں، ان ناموں کو آصف زرداری نے کلیئر کیا تھا، اپوزیشن لیڈر بھی معاملہ پارلیمنٹ کے ہاتھوں جانے نہیں دینا چاہتے تھے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کو بلاول بھٹو سے فیصلہ کن حمایت ملی جنہوں نے سخت موقف اپنانے کی بجائے معاملہ فیصلے کیلئے عباسی اور خورشید شاہ کے سپرد کیا۔ بلاول کی رائے ان کی پارٹی میں بھی قائم رہی، پارٹی نے بالآخر خورشید شاہ کو گرین سگنل دیا کہ وہ وزیراعظم کے تجویز کردہ نام پر اتفاق کریں۔ کہا جاتا ہے کہ خورشید شاہ نے بھی پیر کو فیصلے تک پہنچنے کیلئے عقلمندی کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر اور اسپیکر قومی اسمبلی کی مشترکہ پریس کانفرنس میں نگراں وزیراعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام کا اعلان کیا گیا۔ وزیراعظم نے نگراں وزیراعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک، جسٹس (ر) تصدق جیلانی اور مس شمشاد اختر کا نام تجویز کیا تھا۔ یہ بہت ہی دلچسپ بات ہے کہ سپریم کورٹ کے اُس پانچ رکنی بینچ کی صدارت جسٹس (ر) ناصر الملک نے کی تھی جس نے 2012ء میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سزا سنائی تھی۔ اس کے باوجود، پیپلز پارٹی کی جانب سے ناصر الملک کے نام کی توثیق پر کئی لوگ اس کی تعریف کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے جسٹس (ر) ناصر الملک کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے گیلانی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا تھا کیونکہ انہوں نے صدر کیخلاف کرپشن کے مقدمات کھولنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم، عدالت نے انہیں عدالت میں چند منٹ تک زیر حراست رکھنے کی علامتی سزا سنائی تھی۔