• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پیپلزپارٹی دیہی سندھ میں ایک بار پھر کامیابی کے خواب دیکھ رہی ہے

پیپلزپارٹی دیہی سندھ میں ایک بار پھر کامیابی کے خواب دیکھ رہی ہے

پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان جنوبی سندھ صوبے کے معاملے پر تندوتیزجملوں کے تبادلے جاری ہیں اس معاملے پر سندھ کے قوم پرست انتہائی جذباتی ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے۔ یہی صورتحال پی پی پی کی ہے بعض حلقوں کے مطابق دونوں جماعتیں اس معاملے پر سیاست کررہی ہیں انتخابات قریب آتے ہی نئے صوبے کا مطالبہ اور اس شدومد کے ساتھ اس کی مخالفت یہی ظاہر کرتی ہے کہ دونوں جماعتوں کے پاس عوام کے پاس جانے کے لیے کچھ نہیں پی پی پی کی دس سالہ کارکردگی بعض حلقوں کے نزدیک انتہائی مایوس کن رہی ہے اور انہیں متحدہ کی جانب سے جنوبی سندھ کے مطالبے پر یہ موقع مل گیا ہے کہ وہ جنوبی سندھ کی مخالفت کرکے اپنی کارکردگی کو عوام کی نگاہوں سے اوجھل رکھے اس ضمن میں سندھ کے وزیراعلیٰ سیدمرادعلی شاہ نے انتہائی سخت الفاظ استعمال کئے اور سندھ اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نئے صوبے کا مطالبہ کرنے والوں پر لعنت ہے سندھ ایک ہی رہے گا پانچ سال قبل کراچی میں دہشت کا ماحول تھا ہم نے شہریوں کو خوف کے ماحول سے باہر نکالا شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے کہاکہ متحدہ لیڈر سیاست کررہے ہیں کبھی الگ صوبے کا مطالبہ کرتے ہیں تو کبھی معافی مانگتے ہیں سندھ توڑنے کی باتیں کرنے والے آج خود ٹوٹ گئے دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان اور مہاجرقومی موومنٹ نے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے نئے صوبے کا مطالبہ کرنے والوں پر لعنت بھیجنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مرادعلی شاہ کے رویے نے جنوبی سندھ صوبے کے مطالبے کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے ، پی پی پی کراچی شہر کو میٹروپولٹین کا درجہ نہیں دینا چاہتی بلدیاتی اختیارات نہیں دیئے جاتے ایسے میں صوبے کی آوازیں اٹھیں گی دوسری جانب سینئررہنما متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ڈاکٹرمحمدفاروق ستار نے کہاہے کہ اب کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر بات ہوگی وہ لیاقت آباد میں مظاہرین سے خطاب کررہے تھے ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہمیں جنوبی سندھ میں اپنے فیصلہ کن حقوق کی جدوجہد کا آغاز کرنا ہے کراچی اور سندھ کے شہروں کا بھی مستقل حل نکلنا چاہیئے۔ جب میں نے یہ معاملہ اسمبلی میں اٹھایا توخورشیدشاہ بھی سیخ پاہوگئے۔ ہم سے پنگامت لو ہم نے پاکستان بنانے کا فیصلہ کیا پاکستان بنالیا۔ آئین پاکستان کے مطابق نئے صوبے کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں اور ہم سندھ کے اختیارات اور وسائل کو آزاد کرائیں گے۔ مردم شماری میں جودھاندلی کراچی والوں سے کی گئی وہ کھلی بدمعاشی ہے پاکستان کے اقتدار اعلیٰ پرفائز لوگوں سے کہتا ہوں کہ نفرتوں کے بیج بونے والوں کو پہچانیں، نفرت کا بیج بونے والےپاکستان کے اصل دشمن ہیں ہم ہمیشہ محبت کے درخت لگاتے رہیں گے۔ نئے صوبے نہ بنائے گئے تو ملک انارکی کی جانب چلا جائے گا۔ نئے صوبے بننے سے پاکستان مضبوط ومستحکم ہوگا۔ مہاجروں کے ساتھ زیادیتوں کا سلسلہ بند کیا جائے کراچی کی آبادی اتنی ہے کہ کئی ملک اس میں ضم ہوجائیں، جنوبی سندھ صوبہ پاکستان کا سب سے مضبوط صوبہ ہوگا۔ پاکستان کے دفاع میں جنوبی سندھ سب سے آگے ہوگا جنوبی سندھ صوبے کی جب بھی بات کی جاتی ہے کچھ مخصوص قوم پرست سیاستدان اور پیپلزپارٹی کے رہنما اندرون سندھ قتل عام کی دھمکی دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے آج سے جنوبی سندھ کے حقوق کی جنگ کا آغاز کردیا ہے کسی صورت وڈیروں اور جاگیرداروں کی غلامی نہیں کریں گے۔ متحدہ اور پی پی پی کے درمیان اس معاملے پر تلخی اس درجہ بڑھی کہ متحدہ نے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے دیئے گئے افطارڈنر کا بائیکاٹ تک کردیا اس معاملے پر پاک سرزمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضاہارون کا موقف ہے کہ خورشیدشاہ اور فاروق ستار کے بیانات لسانی فسادات اور سندھ میں عصبیت اور نفرتیں پیدا کرنے کی گھناؤنی سازش نامی فلم کا پارٹ ٹو ہے سازش کی پہلی قسط سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی وزیراعلیٰ سندھ کی سندھ اسمبلی میں تقریر کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں جنوبی سندھ کی حمایت میں وال چاکنگ بھی کی گئی جبکہ بعض علاقوں میں مہاجرصوبے کے حوالے سے بینربھی آویزاں کئے گئے یہ بھی کہاجارہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے تمام دھڑوں سمیت مہاجر تنظیموں کا عام انتخابات میں بنیادی نعرہ علیحدہ صوبہ ہوگا جبکہ پی پی پی اپنی مہم میں نئے صوبے کے قیام کے خلاف انتہائی جذباتی دفاع کرے گی اس ضمن میں جی ڈی اے ، ایم ایم اے اور تحریک انصاف کی حکمت عملی کیا ہوگی یہ آئندہ چند روز میں واضح ہوجائے گا۔تاہم مہاجر تنظیموں اور متحدہ کے دھڑوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران کراچی اور حیدرآباد میں بھرپور طریقے سے جنوبی سندھ صوبے کی مہم چلائیں گے ، ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر کراچی کادورہ کیا انہیں ملیر میں آر سی ڈی گراؤنڈ میں جلسہ کرنا تھا تاہم وہ جلسہ ملتوی کرکے اسلام آباد روانہ ہوگئے جس سے لانڈھی، ملیر، شاہ فیصل کالونی کے ووٹرز پر تحریک انصاف کا اچھا تاثر قائم نہیں ہوا تاہم عمران خان نے تاجروں سمیت، قبائلی عمائدین سے خطاب کیا اور شوکت خانم کینسر اسپتال کی فنڈریزنگ تقریب میں بھی شرکت کی سیاسی جماعتیں انتخابات کی تیاریوں میں جت گئی ہے، بیشتر سیاسی جماعتیں اپنے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیں گی سندھ میں پی پی پی کو جیکب آباد، گھوٹکی، سکھر، شکارپور کے اضلاع میں مشکلات کا سامنا ہے ان اضلاع کے بڑے خاندان پی پی پی میں شمولیت اختیارکرچکے ہیں کہاجارہاہے کہ ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں کئی بڑے نام پارٹی چھوڑ سکتے ہیں۔تاہم پیپلز پارٹی دیہی سندھ میں ایک بار پھر بھرپور کامیابی کے خواب دیکھ رہی ہے اس سلسلے میں بلاول بھٹو زرداری ، آصف زرداری اور دوسرے سینئر رہنمائوں کی زیر مشاورت منصوبہ بندی کرلی گئی ہے ۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین