جمہوری حکومت کے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد آج نگراں دور کا آغاز ہوگا، جسٹس رٹائرڈ ناصر الملک نگراں وزیراعظم کے عہدےکا حلف اٹھائیں گے۔
ذرائع کے مطابق حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوگی، صدر ممنون حسین نگراں وزیراعظم سے حلف لیں گے جبکہ سبکدوش وزیرعظم شاہد خاقان عباسی کو آج گارڈ آف آنر پیش کرکے رخصت کیا جائے گا۔
دوسری جانب سندھ کے سوا کسی صوبے میں نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر پر اتفاق نہ ہوسکا، سابق بیوروکریٹ فضل الرحمان کو سندھ کا وزیر اعلیٰ نامزد کردیا گیا جس کے لئے وزیراعلیٰ سندھ اور اپوزیشن لیڈر نے منظوری دے دی۔
نامزد نگراں وزیر اعلیٰ سندھ فضل الرحمان 2005 سے 2010 تک دومرتبہ سندھ میں چیف سیکریٹری رہے اور وہ 2010 میں سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔
بعد میں وزیر اعلیٰ ہاوس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں سید مراد علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے پریس کانفرنس میں نگراں وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان کیا۔
گورنر سندھ کی اسلام آباد سے واپسی کے بعد امکان ہے کہ فضل الرحمان آج سندھ کے نگراں وزیر اعلی کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔
خیبرپختونخوا میں منظور آفریدی کے نام پر تنازع کے بعد اپوزیشن اور حکومت کسی نئے نام پر متفق نہ ہوسکے اور معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا، تین دن میں کمیٹی نام فائنل نہ کرسکی تو الیکشن کمیشن نگراں سیٹ اپ کا فیصلہ کرے گا۔
پنجاب میں پی ٹی آئی کے ناصر کھوسہ کا نام دے کر پیچھے ہٹنےپر بھی عجیب صورتحال پیدا ہوگئی ہے، ناصر کھوسہ کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے دو نئے نام ناصر درانی اور حسن عسکری رضوی کے سامنے آئے، ناصر درانی خود ہی معذرت کرلی، فواد چودھری کو امید ہے کہ آج پھر نئے ناموں پر مشاورت ہوگی۔
رانا ثنااللہ کہتےہیں کہ بامعنی مشاورت کے بعد آئین میں دوبارہ مشاورت کی گنجائش نہیں، انہوں نے حسن عسکری کے نام پر بھی اعتراض کیا۔
اس پر ردعمل میں محمود الرشید نے کہا کہ مشاورت تو کرنی پڑے گی، ان کے دستخط کے بغیر سمری کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں۔
بلوچستان میں عبدالقدوس بزنجو اور عبدالرحیم زیارتوال کی ملاقاتوں کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور لگتا یوں ہی ہے کہ نگراں سیٹ اپ کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی یا پھر الیکشن کمیشن کرے گا۔