• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریحام خان کی کتاب کے مسودے میں انتہائی کینہ پرور، جھوٹے، غلط، گمراہ کن الزامات عائد کئے گئے ہیں،مغربی لندن کی لا فرم

ریحام خان کی کتاب کے مسودے میں انتہائی کینہ پرور، جھوٹے، غلط،  گمراہ کن الزامات عائد کئے گئے ہیں،مغربی لندن کی لا فرم

لندن (سعید نیازی/مرتضیٰ علی شاہ) پی ٹی آئی کی جانب سے میڈیا کو ایک خط جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ریحام خان کے سابق شوہر اعجاز رحمان، سابق کرکٹر وسیم اکرم، برٹش پاکستانی تاجر زلفی بخاری اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی برٹش پاکستانی خاتون انیلہ خواجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ریحام خان نے اپنی آنے والی کتاب میں ان کا ذکر توہین آمیز طریقے سے کیا ہے، مغربی لندن کی ایک لا فرم نے، جو ان افراد کی پیروی کررہی ہے، دعویٰ کیا ہے کہ ریحام خان کی کتاب کے مسودے میں ان کے موکلین کے خلاف انتہائی کینہ پرور، جھوٹے، غلط، انتہائی گمراہ کن، سنگ دلانہ، بے قاعدہ، مجرمانہ، متعصبانہ، ضرر رساں، توہین آمیز، ذلت آمیز اور بہتان تراشی پرمبنی الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ فرم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ زلفی بخاری نے اپنے اور 3دیگر افراد کی جانب سے فرم کو قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے، اس لا فرم کے پینل میں مہتاب عزیز بھی شامل ہیں، جو اس سے قبل برطانیہ میں مختلف مقدمات میں عمران خان کی پیروی کرچکے ہیں، خط میں کہا گیا ہے کہ ہمارے موکلین عدالتوں سے ان کو پہنچنے والے سنگین نقصان کا مکمل ازالہ چاہتے ہیں، ریحام خان کی مجوزہ آپ بیتی نے مین اسٹریم اور سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے، کہا جا رہا ہے کہ یہ کتاب پی ٹی آئی کے قائد عمران خان اور ریحام خان کی شادی کے گرد گھومتی ہے، جو15 ماہ میں ہی طلاق پر ختم ہوئی تھی، ان کی کتاب کا مسودہ آن لائن لیک ہوا تھا جس سے پی ٹی آئی کے بہت سے رہنمائوں کوغصہ آیا اور انہوں نے ٹوئٹر پر انہیں مجوزہ عام انتخابا ت کے ایجنڈے کا حصہ قرار دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بھی حمزہ علی عباسی، مراد سعید، پرویز خٹک، عمر فاروق، محسن عزیز، اسد عمر، ذاکر خان، میاں یوسف صلاح الدین کی جانب سے قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ کہا جا رہا ہے کہ کتاب کے مسودے کے صفحہ نمبر464اور539 پر سید زیڈ بخاری کے خلاف توہین آمیز مواد شامل ہے اوران پر اپنی شادی کی ناکامی کا الزام عائد کیا گیا ہے، دروازہ کے زیرعنوان صفحہ5 پر میرے موکل رحمان کو غلط طور پر غلیظ، کم ظرف اور ظالم قرار دیاگیا ہے ۔ وکلا نے ریحام خان سے کہا ہے کہ آپ نے اپنے مسودے میں میرے موکل پر مختلف اوقات میں تشدد کرنے کا الزام عائد کیا ، ایک جگہ آپ نے لکھا کہ یہ سلسلہ آپ کی پوری12سالہ ازدواجی زندگی کے دوران جاری رہا جبکہ اپنے مسودے میں آپ نے ایک جگہ اپنے اس دعوے کے متضاد لکھا ہے کہ تشدد کا سلسلہ آپ کے بیٹے ساحر کی پیدائش کے بعد شروع ہوا، اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وسیم اکرم کے خلاف پیراگراف بھی توہین آمیز ہیں، خط میں کہا گیا ہے کہ انیلہ خواجہ کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، ہمارے تمام موکلین کو اس مسودے میں موجود بے بنیاد اور جھوٹے توہین آمیز الزامات سے صدمہ ہوا اور انہوں نے اس کا انتہائی سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے، کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس مسودے میں ہمارے موکلین کیلئے سنگین، غلیظ اور انہتائی توہین آمیز مواد شامل ہے، ہمارے موکلین عدالتوں کے ذریعے اس کتاب کی وجہ سے پہنچنے والے ممکنہ نقصان کا ازالہ چاہتے ہیں، خط میں ریحام خان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تمام الزامات کی تردید کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ کتاب شائع نہیں کی جائے گی بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ادھر ریحام خان نے بتایا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے حمزہ علی عباسی کو قانونی نوٹس بھجوایا ہے جس میں ان سے بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر ہرجانہ دینے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ریحام خان کی جانب سے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حمزہ عباسی نے مجھ پر شہباز شریف سے ایک لاکھ پاؤنڈ لینے کا الزام لگایا اور احسن اقبال سے رابطے کا الزام بھی لگایا۔ احسن اقبال نے ان الزامات کی تردید کر دی ہےلہٰذا حمزہ عباسی غیر مشروط معافی مانگیں۔ ریحام کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حمزہ عباسی میڈیا کے ہر اس سیکشن پر آ کرمعافی مانگیں جہاں ریحام کو بدنام کیا گیا، بصورت دیگر حمزہ عباسی کے خلاف 5 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائرکیا جائے گا۔ ریحام خان کا کہنا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے بے بنیاد الزامات برداشت نہیں کریں گی، مجھے دھمکایا جارہا ہے لیکن انہوں نے غلط خاتون کا انتخاب کیا ہے، میں پی ٹی آئی کو چیلنج کرتی ہوں کہ وہ میرے خلاف ایک بھی الزام ثابت کرے۔ ریحام خان نے اپنے سابق شوہر اعجاز رحمان، سابق کرکٹر وسیم اکرم، برٹش پاکستانی تاجر زلفی بخاری اور انیلہ خواجہ کی جانب سے مشترکہ قانونی کارروائی پر کہا کہ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ پی ٹی آئی ڈاکٹر اعجاز رحمان کی جانب سے قانونی نوٹس کس طرح بھیج سکتی ہے، کیا وہ اس کے ترجمان ہیں یا پی ٹی آئی کے عہدیدار ہیں؟ جہاں تک میں سمجھتی ہوں کہ یہ قانونی نوٹس نہیں ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے میڈیا کے ذریعے لڑائی کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ میڈیا اور اینکر پرسنز پر ان کا کنٹرول ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے قانونی نوٹس میڈیا کے ذریعہ مشتہر کرانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس کی قانونی حیثیت ختم ہوچکی ہے، میں پی ٹی آئی سے کہوں گی کہ وہ ایسے نفیس لوگوں کی خدمات حاصل کرے جو برطانیہ میں میڈیا اور ہتک عزت کے قوانین کے بارے میں انہیں معلومات فراہم کرسکیں۔ انہیں اپنے وکلا تبدیل کرنے چاہئیں، میں عدالتی کمیشن کی سماعت کے وقت سے یہی بات کہہ رہی ہوں، جب میں بنی گالا میں تھی تو بھی یہی کہتی تھی کہ اینکر پرسنز کی باتوں پر نہ جائیں۔، شہباز شریف سے ایک لاکھ پونڈ لینے کا الزام بھی 35پنکچرز کی طرح قطعی جھوٹ ہے، میں نے جن لوگوں قانونی نوٹس بھجوائے ہیں ان کے پاس اس کے ٹوئٹ بھی نہیں ، میں نے حمزہ عباسی کو بھی ہتک عزت کا نوٹس بھجوایا ہے، ہم نے اسے عام کردیا ہے، ہم انہیں عدالت میں لے کرجا رہے ہیں۔ حمزہ عباسی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ، پی ٹی آئی نے یہ عادت بنالی ہے، پی ایم ایل این اسے برداشت کرسکتی ہے لیکن میں اسے برداشت نہیں کروں گی، میں مقابلہ کروں گی۔ انہوں نے ان الزامات کی تردید کی کہ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے ان کی مسلم لیگ ن کے کسی بھی سینئر رہنما سے ملاقات کرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کو یہ مفت مشورہ دینا چاہتی ہوں کہ وہ پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم کو، جس میں انگریزی لکھنے اور اچھا ٹائپ کرنے والے شامل ہیں، فارغ کردے، جعل سازی غیر قانونی ہے لیکن اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اسے قاعدے سے کریں، کیونکہ جب آپ کوئی چیز سوشل میڈیا پر رکھتے ہیں تو اگر آپ اسے ڈیلیٹ بھی کردیں تو بھی اس کا ریکارڈ رہتا ہے۔

تازہ ترین