انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد سندھ بھر میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کرنے کا سلسلہ شرو ع ہوچکا ہے ایک حلقہ میں کئی کئی بڑے امیدواروں کی موجودگی کے سبب پی پی پی، پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے گزشتہ ہفتے سندھ کی سیاست میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل جن پر قاتلانہ حملہ بھی ہوچکا ہے انہوں نے ایم کیوایم سے مستعفی ہوکر پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا ادھر متحدہ قومی موومنٹ لندن نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا جس پر بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم لندن کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد متحدہ کے دونوں دھڑوں کے لیے ناصرف انتخابات میں مشکلات پیدا ہوں گی بلکہ کراچی اور حیدرآباد میں ووٹ ڈالنے کی شرح بھی کم رہے گی متحدہ قومی موومنٹ (پی آئی بی)کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی کہاہے کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم الیکشن میں حصہ لیں یا نہ لیں، سیٹیں خریدنے کے لیے پیپلزپارٹی کو کھلی چھوٹ دے دی گئی، رشیدگوڈیل اور پی ٹی آئی دونوں کے لیے دعاگوہوں۔ ڈاکٹرفاروق ستار نے کہاکہ ہمارا لندن سے اور اس کے الیکشن بائیکاٹ سے کوئی تعلق نہیں، اگر کوئی تعلق ثابت کردے تو جو چور کی سزا وہ میری سزاہوگی۔ ایم کیو ایم کی تقسیم سے لگ رہا ہے کہ متحدہ کے مینڈیٹ کو تقسیم کیا جارہا ہے۔ فاروق ستار نے کہاکہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم گنا گیا، ہمارے ساتھ مردم شماری میں ناانصافی ہوئی، ہمیں ہمارا جائز سیاسی مقام چاہیے، ہمارے دفاتر بھی واپس کئے جائیں۔جس کے جواب میں ایم کیو ایم بہادرآباد کے ڈپٹی کنوینرعامرخان نے کہاہے کہ فاروق ستار الیکشن کا بائیکاٹ بھی کرلیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ 5 فروری کے بعد کی صورتحال کے ذمے ذمہ دار فاروق ستار ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ دفاتر واپس نا کئے جانے کے سبب سخت پریشان ہے اور انہیں کارکنوں سمت عوام سے رابطوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں متحدہ کے دونوں دھڑوں میں اب بھی اتحاد کی کوششیں جارہی ہیں تاہم محسوس ہوتا ہے کہ ان دونوں دھڑوں کے درمیان اتحاد نہیں ہونے دیا جائے گا اور یوں کراچی اور حیدرآباد کا مینڈیٹ تقسیم ہوجائے گا جس کا نقصان اردوبولنے والوں کو ہوگا سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اپنے شوہر سابق وزیرداخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے ساتھ گرینڈڈیموکریٹک الائنس میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے جبکہ جی ڈی اے کے سربراہ پیرپگارا نے کہاہے کہ خدا کرے الیکشن وقت پر ہوجائیں تو یہ ملک کے لیے اچھی بات ہوگی، اگر ایک ہفتے یا مہینے کے لیے الیکشن آگے چلے جائیں تو کوئی حرج نہیں، آصف زرداری نے بہت لوگ بھرتی کرلیے ہیں۔
ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کی جی ڈی اے میں شمولیت سے پی پی پی کو ضلع بدین میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ادھر یہ خبر یں بھی گردش کررہی ہیں کہ سروری جماعت کے روحانی سربراہ مخدوم جمیل الزماں پی پی پی سے سخت ناراض ہیں اور انہوں نے آزاد الیکشن لڑنے کا عندیہ دے دیا ہے ان کے خلاف پی ٹی آئی اپنا امیدوار کھڑا نہیں کرے گی یہ خبریں بھی عام ہیں کہ جی ڈی اے بھی ان کے خلاف امیدوار سامنے نہیں لائے گی ادھر پی ٹی آئی اور جی ڈی اے میں بھی اتحا دکی خبریں گردش کررہی ہیں جلد ہی جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کے اتحاد کا فارمولا سامنے آجائے گا یوں محسوس ہوتا ہے کہ پی پی پی کے خلاف پی این اے (قومی اتحاد) کے طرز کا ااتحاد تشکیل دیا جارہا ہے گھوٹکی میں بھی سیاسی بااثر مہرخاندان دو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے علی گوہر شاہ پی پی پی سے ناراض ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی یا جی ڈی اے کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے سندھ میں 75 قومی اور صوبائی اسمبلی کی 168 نشستوں کے لیے دودنوں میں ایک ہزار کے قریب نامزدگی فارم حاصل کرلیے گئے ہیں کراچی میں بڑے انتخابی دنگل کی امیدہی کی جارہی ہے کراچی سے عمران خان، بلاول بھٹو، مصطفیٰ کمال، مشاہد اللہ ، شاہی سید، میدان میں اتریں گے، اس مرتبہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیے سیاسی میدان کھلا ہے ایم کیو ایم دھڑے بندیوں کا شکار ہے جس کا سیاسی جماعتیں بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گی دوسری جانب متحدہ مجلس عمل میں سندھ کی حدتک میدان نظر نہیںآرہا اور ناہی ان کی مشترکہ سرگرمیاں نظرآرہی ہیں جماعت اسلامی پانی، بجلی، شناختی کارڈ کے مسائل پر تن وتنہا میدان میں ہے پانی کی عدم فراہمی کے خلاف انہوں نے واٹربورڈ کے دفترکے باہر دھرنا بھی دیا جبکہ جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے ادارہ نورحق میں روایتی افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 25 جولائی کرپٹ سیاستدانوں کے لیے یوم حساب ثابت ہوگا۔ انتخابات کا التواء کسی صورت منظور نہیں۔ کرپٹ عناصر کا احتساب متحدہ مجلس عمل ہی کرے گی۔ اگر ایک دن کے لیے حکومت ملی تو خلافت قائم کریں گے۔متحدہ مجلس عمل کی کراچی سمت سندھ میں سرگرمیاں ناہونے کے برابر ہے کاغذات نامزدگی کے حصول اور جمع کرنے کی تاریخیں گزررہی ہے تاہم مجلس عمل کسی جماعت یا اتحاد کا تاحال حصہ نہیں بنی کراچی میں مجلس عمل غیرفعال ہے اس کی بڑی وجہ بعض حلقے جے یو آئی کراچی ڈویژن کی غیرفعالیت بھی بتاتے ہے جس کی وجہ سے مجلس عمل کی جماعتوں میں تال میل نظرنہیںآرہا ادھر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے من پسند افراد کو پارٹی ٹکٹ پر کراچی میں پانی کے مرکز انصاف ہاؤس پر دھاوابول دیا۔ احتجاج کے دوران مشتعل کارکن آپس میں لڑپڑے اور دفتر میں توڑپھوڑ شروع کردی۔ بعض مشتعل کارکنوں نے تحریک انصاف سندھ کے صدر عارف علوی اور فردوس شمیم نقوی کو دھکے بھی دیئے اور انصاف ہاؤس میں گو عارف علوی گو کے نعرے درج کئے۔ ذرائع کے مطابق کراچی ڈویژن کے صدر فردوس شمیم نقوی کو حلقہ این اے 243 سے الیکشن لڑنا تھا لیکن عمران خان کے اعلان کے بعد فردوس شمیم حلقہ 102 سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی فردوس شمیم نقوی کے الیکشن لڑنے کے فیصلے پر ہوئی کیونکہ حلقہ پی ایس 101 اور 102 پر متعدد امیدوار الیکشن لڑنے کے خواہشمند ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ پی ایس 101 اور 102 پر جمال صدیقی، ارسلان گھمن اور اشرف قریشی سمیت متعدد امیدوار میدان میں ہیں۔جبکہ این اے 248 سے تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن سبحان علی ساحل الیکشن لڑنا چاہتے ہیں 2013 میں بھی انہیں دھاندلی کرکے محض دو ہزار ووٹوں سے ہرادیا گیا تھا۔اب ان کی جگہ ایک سرمایہ دار سردار عزیز کا نام سامنے آرہا ہے جس پر حلقے کے عوام نے شدیداحتجاج کیا ہے ادھر بجلی پانی کی طویل بندش کے خلاف کراچی کے شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریزہوگیا ہے اورنگی، کورنگی، کیماڑی، ملیر، اعظم بستی، لانڈھی، شادمان ٹاؤن، گلبہار، لیاقت آباد سمیت کراچی کے درجنوں علاقوں کے لوگ سڑکوں پر آگئے ہیں کئی علاقوں میں سڑکوں پر ٹائر جلاکر ٹریفک بند کردیا گیا شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ میں عوام کا پارہ بھی آپے سے باہر ہوگیا ہے۔