• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کالا باغ ڈیم سے متعلق چیف جسٹس کی آبزرویشن نہایت خوش آئند

کراچی(جنگ نیوز) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان“ میں طلعت حسین نے پروگرام کے ابتدائیہ میں تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ارد گرد ٹکٹوں کے حوالے سے موجودرش اب غصے میں تبدیل ہو رہا ہے حتمی ٹکٹوں کی لسٹیں لگ رہی ہیں تحریک انصاف نے آدھی لسٹ کا اعلا کر دیا ہے اُس کے اوپر احتجاج، غصہ اور خوشیاں سب دیکھی جاسکتی ہیں ۔تحریک انصاف کے علی محمد خان نے کہا کہ جماعت کو یقینا مسئلہ ہوجاتا ہے جب ایک جگہ پر ایک سے زائد ٹکٹ لینے والے موجود ہوں آ پ سب کو راضی نہیں کرسکتے کوشش ہر جماعت کرتی ہے اور ہر جماعت چاہتی ہے ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیئے جائیں کہ وہ جیت جائے ہر جماعت میں ہمیشہ ایک نظریاتی فرنٹ رہتا ہے دوسرے وہ لوگ جو پروفیشنل سیاست دان ہیں جو کہیں بھی چلے جاتے ہیں اور اُن کی اپنی ایک ’سے‘ہوتی ہے یہ بیلنس رکھنا ہوتا ہے ہر جماعت کو تحریک انصاف نے یہ بیلنس ڈھونڈنا ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے زاہد خان کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کا معاملہ اکتوبر 2017 ءء میں شروع کیا تھا مجھے خود بیس نومبر 2017 ءء کو ٹکٹ ملا ہے۔ جہاں تک خواتین کی ٹکٹوں کی بات ہے وہ پانچ پرسنٹ خواتین کو سیٹیں دینی ہی دینی ہیں پی ٹی آئی کے لئے اس حوالے سے بھی مشکلات ہوسکتی ہیں ۔پیپلز پارٹی کے مرتضی ٰوہاب نے ڈیمز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کی جو آبزرویشن آئی ہے یہ بہت خوش آئند ہے ماضی کے اندر تین صوبائی اسمبلیوں نے کالا باغ ڈیم کے خلاف متفقہ قرار داد پاس کی ہے جن صوبوں کے پاس پانی مشکل سے پہنچتاہے سندھ پاکستان کے ٹیل اینڈ پر ہے پانی ہمارے پاس آتے آتے بہت تھوڑا رہ جاتا ہے میں سمجھتا ہوں اس مسئلہ کواتفاق رائے کے ساتھ حل کیا جائے۔ ہمارے حصے کا پانی ابھی بھی ہمیں نہیں ملتا کالا باغ پر اگر ہم سب متفق نہیں ہوسکتے تو کیوں نہ ہم دوسرے ری سورسز دیکھیں جس سے پانی کا مسئلہ حل ہوتا ہو ۔جام شورو ڈسٹرکٹ میں درواڑ ڈیم بنایا جس میں بارش کے پانی کو محفوظ کیا جاتا ہے۔ قانونی پہلو سے دیکھا جائے تو پرویز مشرف مجرم نہیں ہیں ملزم ہیں اُن کا بالکل استحقاق ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لیں لیکن ہمارے کورٹس کو بھی دیکھنا چاہیے کہ یہ وہ شخص ہے جو پچھلے تین سال سے کورٹس کو ایوڈیس کر رہے تھے کورٹس کو فیس کرنے کے لئے طبیعت صحیح نہیں ہوتی اس بات کو بھی کورٹس کو دیکھنا چاہیے ۔مسلم لیگ ن کے خرم دستگیر نے کہا کہ کالا باغ ڈیم اگرچہ اہم ہے چونکہ مختلف صوبوں کے بہت سخت تحفظات ہیں اُس پر یقینا کالا باغ ڈیم کا مسئلہ متفقہ طور پر حل ہونا چاہیے ڈیم ہمیں بہرحال بنانے پڑیں گے کالا باغ نہیں تو کہیں اور بنانے ضرور ہیں ۔ حالیہ چند مہینوں میں ہی ایک واٹر پالیسی جس کے اوپر تین سال کام کیا سرتاج عزیز نے وہ بالآخر چاروں صوبوں کی رضا مندی سے اپروو ہوئی کچھ صوبوں کے اعتراض کی وجہ سے ڈیم کا لفظ نہیں آنے دیا گیا اگر پاکستان کو آگے لے کر چلنا ہے تو ہمیں پانی کومحفوظ کرنا پڑے گا تاکہ پانی کی کمی کے وقت ہم اپنے کوٹھری تک کے کسان کو پورا پانی پہنچا سکیں ۔ نارتھ سائیڈ پر ڈیمز بنانے کی ضرور ت ہے اور نہری سائیکل میں چوری کو روکنے کی ضرورت ہے۔آج عدالت عالیہ کے آئین کے بنیادی حقوق چار، نو ، دس، سترہ ، پچیس یا دآگئے ہیں ایک ڈکٹیٹر میں جس نے ایک دفعہ نہیں دو دفعہ پاکستان کے آئین کو تاراج کیا ہے ۔ پاکستان میں جو آرٹیکل 19 جو آزادی اظہار کا ہے اس کو کس طرح تاراج کیا جارہا ہے ڈکٹیٹر کے حقوق اپنی جگہ پر ہیں پاکستان کے حقوق اپنی جگہ پر ہیں بہرحال ناانصافی کا جونیا باب لکھا گیا پاکستان کی تاریخ کا اُسے یاد رکھا جائے گا۔ اہم نقطہ طلعت حسین نے پروگرام کے آخری حصے ”پھر کیا ہوا“ میں کہا کہ حکومتیں پولیس اصلاحات پر بات بہت ہوتی ہے پولیس آرڈر 2002 کا بڑا چرچہ رہا کہ نئے انداز سے بنی ہے صوبوں کے پاس اختیارات گئے تو بلوچستان اور سندھ نے اس بات کو ترجیح دی کہ برطانیہ کا جو قانون تھا اٹھارہ سو ساٹھ کے قریب اس کو دوبارہ سے لاگو کردیا جائے کے پی کے میں پولیس کا نیا قانون آیا لیکن اگر آپ پانچ اہم اضلاع میں جائیں تو آپ کو پولیس کی حالت اُس سے مختلف نظر نہیں آئی گی جو پہلے ہوا کرتی تھی ۔

تازہ ترین