پشاور(نمائندہ جنگ) پشاور ہائی کورٹ نے ضلع مردان کے سات صوبائی حلقوں کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دینے اور اسے سابقہ طریقہ کار کے تحت بحال کرنے کیلئے دائر رٹ پر الیکشن کمیشن سے تین یوم کے اندر اندر جواب مانگ لیا جبکہ کیس کی دوبارہ سماعت عید کی چھٹیوں کے فوراً بعد کرنے کے احکامات جاری کردیئے،عدالت عالیہ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس ناصر محفوظ پر مشتمل بنچ نے مردان کے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر رٹ درخواستوں کی سماعت کی، درخواست گزاروں کے وکیل بابر خان یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ حال ہی میں مردان کے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی نئی حلقہ بندیاں کی گئی ہیں تاہم اس حلقہ بندیوں کی وجہ سے مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ ووٹروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے بعض ایسے حلقے ہیں جو کہ سابقہ حدود کے تحت کسی دوسرے حلقے میں شامل تھے کو نئی جگہ پر شامل کیا گیا ہے حالانکہ مردان میں قدرتی حد بندی جو کہ ایک لکیر کی شکل میں موجود ہے کے تحت نہیں کئے گئے تمام سیاسی جماعتوں میں باقاعدہ طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی اس حوالے سے درخواست کی تھی لہٰذا ان حلقوں کے سابقہ حدودات کو بحال رکھا جائے۔