کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں ماہر قانون کامران مرتضیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ آصف کی طرح شیخ رشید کے بھی حق میں فیصلہ آسکتا ہے، شیخ رشید کیخلاف درخواست جس الیکشن کے تناظر میں کی گئی اس کی مدت ختم ہوگئی ہے، شیخ رشید اس وقت رکن اسمبلی نہیں ہیں کہ ان کی رکنیت ختم کی جائے، اثاثے چھپانے کا واضح مواد موجود ہوا تو شیخ رشید کیخلاف فیصلہ آسکتا ہے، شیخ رشید کے کیس میں متفقہ فیصلہ آنے کے امکانات کم ہیں۔ نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ زلفی بخاری کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے کر وزارت داخلہ کے ای سی ایل اور بلیک لسٹ کے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے، زلفی بخاری کو کل امیگریشن حکام نے اڑان بھرنے سے روک دیا تھا، زلفی بخاری کو معلوم نہیں تھا کہ ان کا نام ای سی ایل کی بلیک لسٹ میں شامل ہے، زلفی بخاری کا موقف تھا کہ وہ برٹش پاسپورٹ پر سفر کرسکتے ہیں لیکن امیگریشن حکام نے انہیں سفر کرنے سے روک دیا تھا، اس کے بعد وزارت داخلہ کو اعلیٰ سطح پر اپروچ کر کے زلفی بخاری کو ایک دفعہ چھ دن کیلئے باہر جانے کی اجازت حاصل کی گئی، یہ سارا عمل چند منٹوں میں ہوگیاحالانکہ بلیک لسٹ شخص کو بیرون ملک سفر کرنے کیلئے باقاعدہ درخواست دینا پڑتی ہے جس پر ایک کمیٹی فیصلہ کرتی ہے، یہ کمیٹی بھی اسی شخص کو باہر جانے کی اجازت دیتی ہے جسے وہ ادارہ اجازت دے جس کی درخواست پر اس کا نام بلیک لسٹ کیا گیا ہو، زلفی بخاری کے پاس دہری شہریت ہے وہ پاکستانی شناختی کارڈ بھی استعمال کررہے ہیں۔ن لیگ کے رہنما مصدق ملک نے کہا کہ ن لیگ نیب ریفرنسز میں بہترین وکیل لانے کی کوشش کرے گی، کسی بھی نئے وکیل کیلئے انیس جون سے مقدمہ شروع کرنا ممکن نہیں ہوگا، خواجہ حارث کو منانا یا نہ منانا مسئلہ نہیں ہے، خواجہ حارث نے یہ نہیں کہا کہ میں روٹھ گیا ہوں، انہوں نے کہا کہ میں عدالت کی معاونت نہیں کرپاؤں گا ، کیا آپ چاہتے ہیں میں بغیر تیاری کے عدالت میں آجاؤں، نواز شریف کے مقدمہ میں قانونی نکات پیش نہ کیے جاسکیں۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کو فیصلے کیلئے مزید دو ہفتے دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، استغاثہ کو کیس میں نو مہینے ملے ، نواز شریف کو آخری ہفتے میں صرف سوالات کے جواب دینے کا موقع ملا ہے، انصاف کیلئے چندہفتے مزید چاہئیں تو پھر جلد بازی کیوں کی جارہی ہے، اگر فیصلہ 25جولائی سے پہلے کرنا ہے تو کرلیا جائے۔ ماہر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پرویز مشرف کو وطن واپس آکر تمام مقدمات کا سامنا کرنا چاہئے، پرویز مشرف خود بھی تمام مقدمات کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، کچھ دن پہلے پرویز مشرف سے بات ہوئی ان کی طبیعت ابھی بھی ٹھیک نہیں ہے، جب وہ باہر گئے تب بھی ان کی کمر کا مسئلہ تھا، چیف جسٹس کی پرویز مشرف کو بلانے کیلئے اقدامات پر تنقید سمجھ سے بالاتر ہے، اگر کوئی شخص اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کرنے کیلئے واپس آنا چاہتا ہے تو عدالت عام طور پر اس کو حفاظتی ضمانت دیتی ہے اس پر تنقید کیوں کی جارہی ہے۔ ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ روپے کی قدر گرنا تعجب خیز نہیں ہے، معاشی صورتحال نازک ہے لیکن پاکستان میں پہلی دفعہ ایسا نہیں ہوا ، نگراں وزیرخزانہ نے واضح کردیا ہے پاکستان ڈیفالٹ کرنے نہیں جارہا ، معیشت کو چیلنجز سے نکالنے کیلئے آئی ایم ایف کا ایسا پروگرام ہو جس میں چار پانچ ملین ڈالر ابھی اور اتنی ہی رقم بعد میں مل جائے، ایک حل کسی دوست ملک سے تین چار بلین ڈالر کی امداد بھی ہوسکتا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور سیاستدان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی، بدھ کو سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی اہلیت کا فیصلہ سنائے گا، شیخ رشید کے کیس میں ماضی کے کیے گئے عدالتی فیصلے دہرائے جائیں گے یا ان سے بھی ہٹ کر فیصلہ سنایا جائے گا، کیا وہی فیصلہ آئے گا جو نواز شریف کے کیس میں آیا یعنی قابل وصول تنخواہ ظاہر نہیں کی اس لئے تاحیات نااہل ہوگئے، کیا وہی فیصلہ آئے گا جو عمران خان کے کیس میں سنایا گیا یعنی فلیٹ ظاہر کردیا آف شور کمپنی ظاہر کرنا ضروری نہیں اس لئے نااہل نہیں کیا گیا ۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری ان کے ہمراہ بیرون ملک چلے گئے مگر ایک نیا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے، زلفی بخاری کا نام وزارت داخلہ کی ای سی ایل کی بلیک لسٹ میں موجود تھا یعنی وہ بیرون ملک سفر نہیں کرسکتے تھے، زلفی بخاری عمران خان کے ساتھ باہر جارہے تھے تو ان کا نام ایل سی ایل سے کیسے نکال دیا گیا، زلفی بخاری کو ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت کیسے مل گئی، کیا اجازت دینے کیلئے قواعد و ضوابط کا خیال رکھا گیا، زلفی بخاری کا نام پاناما پیپرز میں سامنے آیا ان کی چھ آف شور کمپنیاں ہیں، نیب نے زلفی بخاری کو کئی نوٹسز جاری کیے لیکن جواب نہیں آیا جس کے بعد وزارت داخلہ نے ان کا نام ای سی ایل کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا۔اس حوالے سے دی نیوز کی منگل کو شائع ہونے والی خبر کے مطابق عمران خان نے فون پر کسی بااثر شخصیت سے بات کی جس کے بعد زلفی بخاری کو جانے کی اجازت دی گئی، وزارت داخلہ کے خط کے مطابق وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کو عمرے کی ادائیگی کیلئے چھ دن تک جانے کی اجازت دی ہے، کیا صرف ایک ٹیلیفون کال پر بلیک لسٹ میں شامل شخص کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے یا اس کا کوئی باقاعدہ طریقہ کار ہے، زلفی بخاری کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ زلفی بخاری نے برطانیہ میں اپنے وکلاء کے ذریعہ نیب کے تمام نوٹسز کا جواب دیا ہے، وہ برطانیہ میں رہتے ہیں اس لئے ان کا نیب کے سامنے پیش ہونا ممکن نہیں ہے، زلفی بخاری نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے کیونکہ وہ برطانیہ میں پیدا ہوئے اور وہیں کاروبار کرتے ہیں،زلفی بخاری کے علم میں نہیں تھا کہ ان کا نام ای سی ایل کی بلیک لسٹ میں شامل ہے ، وہ اگر پاکستان آجائیں تو پھر بیرون ملک سفر نہیں کرسکتے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ نیب ریفرنسز سے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث دستبردار ہوگئے مگر نواز شریف اب تک فیصلہ نہیں کرسکے کہ وہ ان کیسوں کیلئے نیا وکیل رکھیں گے یا خواجہ حارث کو ہی منالیا جائے گا، احتساب عدالت شریف خاندان پر واضح کرچکی ہے کہ اب تک خواجہ حارث کی دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی، سپریم کورٹ نے ہفتہ اور اتوار کو سماعت کا اختیار احتساب عدالت کو دیا ہے اس لئے شریف خاندان انیس جون تک فیصلہ کرے کہ وہ کسی نئے وکیل کے ساتھ آئیں گے یا خواجہ حارث کو منائیں گے، منگل کو مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے کہا کہ اس مرحلہ پر نیا وکیل مقرر کرنا ممکن نہیں، ہفتے اور اتوار کو یا عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد سماعت نہیں ہونی چاہئے، ہم پیر سے جمعہ تک عدالت میں پیش ہورہے ہیں، اس وجہ سے میرا سپریم کورٹ سے ایک کیس عدم پیروی پر خارج ہوگیا ہے جبکہ ایک میں پیش نہ ہونے پر مجھ پر جرمانہ کیا گیا ہے، اہم بات یہ ہے کہ احتساب عدالت میں کیسوں سے دستبرداری کے بعد خواجہ حارث اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی کیس سے دستبردار ہوچکے ہیں، اب کیا نواز شریف اپنے کیسوں کیلئے نیا وکیل مقرر کریں گے، اگر نیا وکیل مقرر کیا جاتا ہے تو سوال اٹھتا ہے کہ وہ نیا وکیل جے آئی ٹی کے دس والیوم کا مطالعہ کیسے کرے گا، کیا وہ احتساب عدالت میں چلنے والی کارروائی اور گواہوں کے بیانات کا جائزہ اتنی جلدی لے پائے گا، احتساب عدالت کو صرف ایک ماہ کی مہلت ملی ہے، احتساب عدالت اگر ہفتہ اور اتوار کو کارروائی نہیں کرتی اور اس میں عید کی تعطیلات بھی شامل کرلی جائیں تو عدالت کے پاس صرف بیس دن کا وقت ہے جس میں سے دو دن وقت گزر چکے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف سپریم کورٹ کے بار بار بلانے پر نہیں آرہے ہیں، ان کی واپسی میں حائل رکاوٹیں نرم کی جارہی ہیں مگر پرویز مشرف پھر بھی وطن واپسی کو تیار نہیں ہیں، منگل کو بھی چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پرویز مشرف کو پاکستان میں رکاوٹ ختم کردی ہے، اب پرویز مشرف کی بہادری پر ہے کہ وہ آتے ہیں یا نہیں، پرویز مشرف آئیں اور دکھائیں وہ کتنے بہادر ہیں، سپریم کورٹ کے ان اقدامات پر تنقید بھی کی جارہی ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئین توڑنے والے کو ویلکم کیا جارہا ہے جبکہ ان کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی بات کی جارہی ہے، نواز شریف پہلے بھی پرویز مشرف کو دیئے جانے والے ریلیف پر تنقید کرتے رہے ہیں، ان تمام چیزوں کے باوجود پرویز مشرف وطن واپسی پر ہچکچارہے ہیں، سابق صدر شرائط رکھ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ ان کیخلاف درج ہونے والے تمام مقدمات میں ضمانت دے اور الیکشن لڑنے کی ضمانت دے تو وہ وطن واپس آئیں گے، دوسری طرف پرویز مشرف نے 2018ء کے انتخابات کیلئے چترال کے حلقہ این اے ایک سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ جب سے حکومت گئی ہے معیشت کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں، گزشتہ دو دنوں میں روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ دیکھنے میں آرہی ہے، منگل کو نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے پریس کانفرنس میں ملک کی اقتصادی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کئی معاملات میں اطمینان کے ساتھ مسائل کا بھی ذکر کیا، معاشی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ڈیفالٹ نہ کریں، انہوں نے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کو اہم مسئلہ قرار دیا، نگراں وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات اور معاہدے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا، دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے نگراں وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں نیوز کانفرنس کی، اسد عمر کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے خزانہ خالی ہوگیا ہے لیکن نگراں حکومت حقائق بتانے کے بجائے ن لیگ کے دباؤ میں لگتی ہے۔