اسلام آباد(نمائندہ جنگ) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے بانی رکن سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان نے عیدالفطر کے تیسرے روز اپنے آبائی حلقے چکری میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انتخابی مہم کا آغاز کردیا۔ اس موقع پر چوہدری نثار نے نواز شریف سے قطع تعلقی کااعلان تو نہیں کیا تاہم جلسے میں گو نوا ز گو کے نعرےلگ گئے۔چوہدری نثار نے کہا کہ 34 سال سے نواز شریف کا بوجھ اٹھایا، نواز شریف کا مجھ پر نہیں بلکہ میرا ان پر اور شریف خاندان پر قرض ہے، گزشتہ کئی ماہ سے نواز شریف اور ان کی بیٹی کا جو کردار رہا وہ سامنے لانا چاہتا ہوں، ہمیشہ سر اٹھا کر سیاست کی ، ہو سکتا ہے نواز شریف سے راہیں جد اہو جائیں، جب ن لیگ بنا رہے تھے تو 15 سے 20 لوگ تھے لیکن آج ان لوگوں میں سے ایک بھی پارٹی میں موجود نہیں ، ان تمام افراد کو یا تو نواز شریف نے چھوڑ دیا یا انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف بہت زیادہ سینئر یا اہل نہیں تھے کہ پارٹی سربراہ بن سکیں لیکن ان دنوں کسی ایک کو آگے کرنا تھا تو فیصلہ کیا کہ نواز شریف کو آگے کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہتا تھا کہ آج ن لیگ اور نوازشریف کےحوالے سے کھلی باتیں کروں، ارادہ تھا کہ بہت سی دل کی باتیں کھل کر سامنے رکھوں لیکن میڈیا کے سامنے بہت سی باتیں نہیں کر سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی کا جو کردار رہا وہ سامنے لانا چاہتا ہوں لیکن نواز شریف اور ن لیگ کے ساتھ چند ماہ سے جو کچھ ہو رہا ہے بتانےکا یہ موقع نہیں کیونکہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہے۔چوہدری نثار نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ میری نواز شریف سے راہیں جدا ہو جائیں، میں نے ہمیشہ سر اٹھا کر سیاست کی، کوئی کام اصولوں کیخلاف نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ نہ بکنے والا ہوں اور نہ ضمیر فروش ہوں، سیاست صرف عزت کیلئے کروں گا، کسی کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑا نہیں ہوا اور نہ کسی کی چاپلوسی کی۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ لگانے والے ایک شخص کو نظر انداز کر رہے ہیں جو 1985 سے الیکشن جیتتا آ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو مجھے خاموش رہنے کا کہتے ہیں ان کو کہتا ہوں 25 جولائی کو عوام جواب دینگے۔تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ اس حوالے سے خبریں نہ پھیلائی جائیں، جو فیصلہ کروں گا سب کو بتاؤں گا۔