سکھر(بیورو رپورٹ) شہر کے مختلف علاقوں میں گندگی کے ڈھیر اور سیوریج کے پانی کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر باغ حیات علی شاہ، پرانا سکھر، مائیکرویو کالونی، نواں گوٹھ، نیوپنڈ میں گندگی کے ڈھیر موجود رہنے اور کچرا کنڈیاں بھرجانے کے باعث تعفن اور بدبو کی وجہ سے علاقہ مکین پریشانی سے د وچار ہیں، خاص طور پر مائیکرویو کالونی میں سیوریج کا پانی تالاب کا منظر پیش کررہا ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، میونسپل کارپوریشن اور انتظامیہ کی جانب سے شہری علاقوں میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کئے تمام تر دعوے بے بنیاد ثابت ہوئے، اکثر علاقوں میں صفائی ستھرائی کا عملہ کام کرتا دکھائی نہیں دیتا اور اپنی ڈیوٹیوں سے غائب رہتا ہے، میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ کی جانب سے عید کے موقع پر صفائی کی صورتحال بہتر بنانے، گند وکچرے کے ڈھیر کو صاف رکھنے کیلئے عید پلان تشکیل دیا گیا تھا اور اس حوالے سے ٹیمیں بھی تشکیل دیکر یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ شہر میں کہیں پر بھی گند وکچرا نظر نہیں آئیگا تاہم کچھ علاقوں اور اہم شاہراہوں پر عید کے تینوں روز صفائی ستھرائی کا نظام بہتر رہا لیکن گنجان آبادی والے متعدد علاقوں میں عید کے تینوں روز بھی علاقہ مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی جاوید میمن، جمعیت علمائے پاکستان کے صوبائی صدر مفتی محمد ابراہیم قادری، مشرف محمود قادری، جماعت اسلامی کے امیر مولانا حزب اللہ جکھرو، جے یو آئی کے عبدالحق مہر سمیت دیگر سیاسی، سماجی، مذہبی تجارتی اور عوامی حلقوں نے مائیکرویو کالونی سمیت دیگر علاقوں میں گندگی اور سیوریج کے پانی اور صفائی ستھرائی کی ناگفتہ بے صورتحال کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میئر سکھر،سکھر انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کے افسران صفائی ستھرائی کے حوالے سے آئے روز عوام کو یہ نوید سناتے ہیں کہ اتنی گاڑیاں منگوائی گئی ہیں، صفائی ستھرائی کا نظام بہتر کردیا گیا ہے لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے، چند علاقوں اور مخصوص شاہراہوں پر تو صفائی دکھائی دیتی ہے لیکن اکثریتی علاقوں میں گندگی کے ڈھیر اور سیوریج کے پانی نے عوام کا پیچھا نہیں چھوڑا، افسران اور سابق اراکین اسمبلی مین شاہراہوں سے گزرتے ہیں تو انہیں دکھائی نہیں دیتا اگر وہ شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں کے دورے کریں تو انہیں عوام کے مسائل سے آگاہی ملے۔