• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وکیل کا مؤکل کی ہدایات کی خلاف ورزی

سوال :۔ میرے والد مرحوم نے میری والدہ محترمہ (بقید حیات ہیں) کی وراثتی جائیداد واقع گوجرانوالہ کو فروخت کرکے لاہور شہر میں پراپرٹی خرید ی جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

1) 18 مرلہ مکان جو کہ والد صاحب نے خود اپنے اور میری والدہ ماجدہ کے نام مشترک کروالیا۔

2) 10 مرلہ پلاٹ جوکہ والد صاحب نے مکمل اپنے نام کروالیا۔ نوٹ: والدہ صاحبہ فرماتی ہیں والد صاحب نے مذکورہ دونوں پراپرٹی مکان مشترک اور 10 مرلہ پلاٹ مکمل اپنے نام اپنی مرضی سے اس ترتیب میں کیا ۔مفتی صاحب، صورت مسئولہ میں تقسیم کا طریقہ کار کیا ہوگا، والد صاحب کی وراثت ہوگی یا والدہ کی ملکیت؟ ورثاء میں ایک بیوہ ، تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ (عمر حسیب)

جواب:۔ اگروالدنےمذکورہ دونوں جائیدادیں اپنے نام خریدیں تو دونوں مرحوم کاترکہ ہیں، کیونکہ عقد کے حقوق عاقد ہی کو حاصل ہوتے ہیں ،تاہم تقسیم ترکہ سے پہلے والدہ کی رقم ان کے ترکے سے منہا کی جائے گی ۔اگر والد نے اپنی بیوی کی طرف نسبت کرتے ہوئے مذکورہ جائیدادیں خریدی ہیں تو دونوں والدہ کی ملکیت ہیں اوروالد کا انہیں کلی یا جزوی طور پر اپنے نام کرناکالعدم ہے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین