• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم سیاسی نہیں غیرمتنازع ہیں، میرے ریٹرننگ افسران کی عزت کی جائے، نازیبا زبان برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس

سکھر (بیورو رپورٹ، چوہدری محمد ارشاد) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کوئی سیاسی بیان بازی یا تاثر دینا نہیں چاہتا لیکن متنبہ کرتا ہوں کہ سیاسی شخصیات غیر ضروری زبان استعمال کرنے سے گریز کریں، ہمیں کسی سے کوئی غرض نہیں، الیکشن قریب آرہے ہیں، ہم سیاسی نہیں، ہم غیر متنازعہ ہیں، اتنا کہنا چاہتا ہوں اور تنبیہ کرتا ہوں میرے ریٹرننگ افسران کی عزت کی جائے اگر کسی کو شکایت ہے تو وہ عدلیہ سے کر ے مگر نازیبا زبان برداشت نہیں کی جائے گی، نظام کو لوگوں کی ضروریات کے مطابق بنانا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ نے جتنے بھی از خود نوٹس لئے ہیں وہ سب مفاد عامہ کیلئے ہیں، ہم کسی کو شکار نہیں بنارہے، عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی تھی، اسلئے ہم نے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے از خود نوٹس لئے، اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو بنیادی ضروریات فراہم کرے،کسی فرد واحد یا جماعت کے خلاف کارروائیاں نہیں کررہے ہیں، حکومت منچھر جھیل پر 14ارب روپے خرچ کرنا چاہتی تھی مگر اب وہاں ایک روپےہ بھی خرچ نہیں ہوگا۔ وہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ اور سندھ ہائی کورٹ بار سکھر کے صدر قربان ملانو سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ قانونی اصلاحات کیلئے ہمیں مقننہ کی طرف دیکھنا پڑتا ہے، ہم انکے اختیارات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، 1872 کا قانون ہے جو کہ وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہوتا، جوڈیشل سسٹم میں بہت سے قوانین وقت کی ضرورت کو پورا نہیں کررہے، آج کے تقاضوں سے بعض قوانین مطابقت نہیں رکھتے۔ نظام کو لوگوں کی ضروریات کے مطابق بنانا چاہتے ہیں، بار اور بینچ ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں یہ پرانی بات ہے، میں کہتا ہوں کہ ہم ایک جسم کے دو اعضاءہیں، اگر ایک آنکھ خراب ہوتی ہے تو دیکھنے کا معیار گر جاتا ہے۔ ہم قانونی اصلاحات کیلئے کام کررہے ہیں، اس کیلئے بار کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمارا ایک سیکڑ قانون کی بہتری پر کام کررہا ہے، جوڈیشل ریفارمز پر بھی بہت کوششیں کی جارہی ہیں، تیز تر انصاف کی فراہمی صرف ججز کی ذمہ داری نہیں بلکہ وکلاءکو بھی ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کریں۔ ہمیں شکایات ملی تھیں کہ اسپتالوں میں وینٹی لیٹر نہیں، ایکسرے اور الٹرا ساؤنڈ کی مشینیں نہیں، میں کسی پر الزام نہیں لگارہا بلکہ یہ کہہ رہا ہوں کہ ہم نے عوام کے حقوق کی خاطر یہ اقدامات کئے، دنیا میں جن قوموں نے بھی ترقی کی اس کے 3محرکات تھے، پہلا ایجوکیشن، تعلیمی معیار بہتر ہو تو دنیا پر حکمرانی کی جاسکتی ہے، دوسرا لیڈر شپ کا معیار، لیڈر وہ ہوتا ہے جو پہلے خود پر قانون کا اطلاق کرتا ہے، تیسرا، عوام کو فوری و سستے انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پانی کا مسئلہ ایک بڑا مسئلہ ہے، سندھ کے سپوت امیر ہانی مسلم کی کارکردگی دیکھ کر رشک کریں گے، تین سے چار ماہ میں مسلم ہانی نے جو اقدامات کئے وہ سامنے آئیں گے، منچھر جھیل پر حکومت 14ارب روپے خرچ کرنا چاہتی تھی مگر میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اب وہاں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوگا، یہ سب کاوشیں امیر ہانی مسلم کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میری م رباب سے ملاقات ہوئی ہے، میں اپنی بیٹی کویقین دلاتاہوں جیسے میں اپنی بیٹیوں سے انصاف کرتا ہوں ویسے ہی اس کے ساتھ انصاف کروں گا، ام رباب کا مقدمہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہے، انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج 2ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سنائیں۔

تازہ ترین