بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو گوناگوں مسائل کا سامنا ہے،جن میں پلاٹ اور مکانات کسی اور کے نام کردینا، گاڑیوں پر قبضے کے ساتھ پولیس، تھانوں، عدالت آنےجانے کے مسائل سرفہرست ہیں۔ یہ مسائل پید اکرنے والے اپنے ہی لوگ ہوتے ہیں۔سعودی عرب کے بیشتر شہروں میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد پلاٹ، مکان، فلیٹ اور بینک بیلنس گنوا بیٹھی ہے،لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوتی۔ایک سہارا صرف اوورسیز پاکستانیز فائونڈیشن (OPF) رہ جاتا ہے۔ وہ بھی سطحی اقدامات کرنے کے بعد خاموش ہوجاتا ہے۔
جدہ میںچالیس سال سے مقیم پاکستانی جاوید اختر نے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپنے سعودی عرب قیام کے دوران پاکستان میں سگے معذور بھائی غضنفر ڈار ولد غلام محمد کو اسلام آباد کروڑوں روپے بھیجے، لیکن اس رقم سے اس نے پلاٹ اپنے نام سے خرید لیا اور مزیدپراپرٹی بھی بناڈالی، جبکہ جاوید اختر نے مکمل اعتماد کرتے ہوئے اپنے بھائی غضنفر کو پاور آف اٹارنی بھی بھیجے اور ہرممکن امداد کرتا رہا، اب جبکہ سعودی عرب میں اقتصادی اصلاحات شروع ہوئیں تو بڑی تعداد میں پاکستانی وطن واپس جارہےہیں،جن میںاکثریت جاوید اخترکی طرح اپنی دولت و جمع پونجی گنوابیٹھے ہیں، ایسی صورت میں جاوید اختر نے رمنا تھانہ اسلام آباد میں درخواست بھی دے رکھی ہے،جوپاکستانی قونصل خانے نے OPF ویلفیئر سروس ڈویژن کو 05جون 2017 سے دے رکھی ہے اور قانون کا سہارا لیتے ہوئے عدالت سے انصاف کا طلبگار ہے، لیکن اس مسئلے پر کوئی حرکت نہیں ہوئی۔ جاوید اختر نے حکومت پاکستان اور عدالت عالیہ سے اپیل کی ہے کہ اسے اس مسئلےپر انصاف دلایا جائے کیونکہ ایک کروڑ 52لاکھ روپے سے زائد رقم اس کے بھائی غضنفر نے ہتھیالیےہیں، جبکہ مکان، پلاٹ اور بینک بیلنس بھی اپنے اکائونٹ میں جمع کر رکھا ہے۔ حکومت کو ان مسائل پر بھی توجہ دینی چاہئے اور کوئی ایسا لائحہ عمل تیار کرے کہ سعودی عرب سے واپس جانے والےوہ لوگ جو ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ان کی مدد کی جائے ۔
یہ واقعہ ایک جاوید اختر کا نہیں بلکہ درجنوں پاکستانیوں کا ہے جو بیرون ملک سے پیسے اپنے عزیزوں کو بھیجتے رہے۔