سکھر (بیورو رپورٹ)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے پنجاب میں کارروائی کئے جانے پر وزیراعظم نواز شریف کو سیخ پانہیں ہونا چاہیے ،اگر اسکے پیچھے کوئی سیاسی مقصد ہے تو اسمبلی میں آکر کھل کر بات کی جائے، نیب کا یہ طریقہ غلط ہے کہ کسی کو دو سال جیل میں رکھ کے کہہ دو کہ کچھ نہیں ملا، نواز شریف کی اپوزیشن اور حکومت میں سوچ الگ الگ ہوتی ہے، پیپلزپارٹی نے 2008ء میں نیب کو ختم کرنا چاہتی تھی ، نوازشریف نے ساتھ نہیں دیا، پنجاب میں نیب کی کارروائی پر وزیراعظم کو سیخ پا ہونیکی ضرورت نہیں، حکومت پٹھان کوٹ واقعے پر پارلیمنٹ کو اعتماد لے، بتایا جائے کہ بھارت ہم پر کیوں الزام عائد کررہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ خورشید احمد شاہ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ چیئرمین نیب نے وزیراعظم نواز شریف سے ملنے سے انکار کیا ہے، نیب کو تمام صوبوں میں کارروائی کرنی چاہیے لیکن اس کیلئے ایک طریقہ کار ہونا چاہیے، ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ نیب کا طریقہ کار ٹھیک کیا جائے، تحقیقات مکمل کی جائیں، جس پر الزام ہو اس کوموقع دیا جائے، وہ اپنا بیان نیب کو ریکارڈ کرائے اگر نیب اس سے مطمئن نہ ہو تو اسکے وارنٹ گرفتاری نکالے جائیں،اس کو گرفتار کیا جائے ، لیکن یہ طریقہ درست نہیں کہ پہلے پکڑو، جیل میں ڈالو، پھر 90دن کا ریمانڈ لے لو، پھر دو سال بعد کہو کہ تم بے گناہ ہو ہم کہتے ہیں یہ طریقہ غلط ہے اسے درست ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے 2008ء میں نیب کو ختم کرنے کی بات کی تھی اور 2008ء میں پیپلزپارٹی نے نیب کے لئے کوئی بجٹ نہیں رکھا تھا، ہم کہتے تھے کہ احتساب کمیشن بنائی جائے،جس میں صرف ایک شخص نہیں بلکہ چار لوگ ہوں اس میں مگر اس وقت نواز شریف نے سوچا کے اگر انہوں نے اسے تسلیم کرلیا اور حکومت کو سہولت دی تو حکومت مضبوط ہوجائے گی، یہی ہماری کمزوریاں ہیں، ہم جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو الگ ہوتے ہیں اور جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو الگ سوچتے ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پٹھان کوٹ کے معاملے پر حکومت اپوزیشن کو بریفنگ دے اور صورتحال بتائے کہ بھارت ہم پر کیوں الزام عائد کررہا ہے، متعدد مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ پٹھان کوٹ کے معاملے پر اپوزیشن کو بریف کیا جائے، اگر ساری چیزیں سامنے آجائیں تو پھر ہی کچھ کہا جا سکتا ہے کوئی پتہ نہیں کہ انڈیا کس بات پر ہم پر الزام لگا رہا ہے حکومت وضاحت کرے گی تو پتہ چلے گا۔