اسلام آباد (نمائندہ جنگ،این این آئی) سپریم کورٹ نے راولپنڈی میں زچہ و بچہ اسپتال کی تعمیر کیلئے دو سال مہلت کی حکومتی استدعا مسترد کرتے ہوئے 18 ماہ میں تعمیر مکمل کر کے اسے فعال بنانے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ اسپتال کی تعمیر میں پہلے ہی دس سال تاخیر ہو چکی ہے، عدالت نے ہاتھ ہلکا رکھا تو دو سال میں بھی تعمیر مکمل نہیں ہو گی، ہمارے لئے ایک ایک دن اہم ہے۔ اسٹاف کیلئے گھر بن گئے لیکن اسپتال نہ بن سکا۔ قانونی طور پر درکار ہر قسم کی مدد کرینگے، 15 روز میں تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے کہ اسپتال کی چابی کب حوالے کرینگے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے دو رکنی خصوصی بنچ نے اتوار کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی آئینی درخواست کی۔ بعدازاں چیف جسٹس نے تین اسپتالوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر درخواست گزار شیخ رشید بھی انکے ہمراہ تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتال کا سارا اسٹرکچر برباد ہوگیا ہے۔ میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تاثر نہ دیا جائے کہ میں کسی کی مہم چلا رہا ہوں،میں نے کسی کی سیاسی مہم چلانے کا ٹھیکہ نہیں اٹھایا ہوا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی آئینی درخواست کی۔ اس موقع پر درخواست گزار کے علاوہ نیسپاک، پی ڈبلیو ڈی اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ منصوبہ کی لاگت 5 ارب 33 کروڑ روپے ہے جبکہ پی سی ون پر بھی نظرثانی کی گئی ہے۔ پہلے اس اسپتال میں صرف2 آپریشن تھیٹرز بننے تھے لیکن اب نظر ثانی شدہ منصوبہ کے تحت 14 آپریشن تھیٹرز بنائے جائیں گے۔ متعلقہ اداروں نے اسپتال کی تعمیر مکمل کرنےکیلئے مزید 2 سال کی مہلت طلب کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے ہی 10 سال کی تاخیر ہوچکی ہے،اس لئے مزید 2 سال نہیں دے سکتے، آپ لوگ 18 ماہ میں اپنا کام مکمل کریں، اب مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ اسپتال کی تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کرے گی۔ میری نگرانی میں فنڈنگ کا مسئلہ نہیں ہو گا، جوڈیشل اکیڈمی میں جگہ ہے، دو کمرے دے دیتا ہوں، ایک ہی چھت تلے بیٹھ کر سب ڈیپارٹمنٹ کام کریں، متعلقہ حکام روزانہ کی بنیاد پرکام کرکے پیشرفت رپورٹ دیں تاخیر نہ کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسپتال کی تعمیر میں تاخیر کا ذمہ دار کون ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد اسپتال کبھی صوبے کو منتقل ہوا اور کبھی وفاق کو۔ اس موقع پر شیخ رشید نے ایک بار پھر فاضل چیف جسٹس سے زیرتعمیر اسپتال کا دورہ کرنے کی بھی استدعا کی تو انہوںنے پہلے اسے غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں سے بھی آرڈر جاری کر سکتے ہیں تاہم بعد میں دورہ کرنے کی استدعا منظور کرلی جس پر شیخ رشید نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ آپ کے نام سے ہونا چاہئے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں اور نہ ہم یہ چاہتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ اللہ تعالی نے آپ سے کتنا بڑا کام کرایا ہے، آپ کے حکم کے بغیر یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکتا تھا، یہ قوم کیلئے آپ کا احسان ہے، 70 سال میں خدا آپ کو یہ موقع دے رہا ہے، میری عمر بھی آپ کو لگ جائے۔ بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ دریں اثناءچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اتوار کو ہی راولپنڈی میںاسپتال کی زیرتعمیر عمارت کا دورہ بھی کیا اور تاخیر پر چیف انجینئر پی ڈبلیو ڈی کی سرزنش کی۔ اس موقع پر درخواست گزار شیخ رشید بھی ان کے ہمراہ تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتال کا سارا اسٹرکچر برباد ہوگیا ہے۔ اس کی تعمیر فوری طور پر شروع کریں، کسی کو ایک دن کی بھی چھٹی نہیں ملے گی اور جو بھی فنڈز درکار ہیں سب ملیں گے، سپریم کورٹ اس سے متعلق معاملات کو خود دیکھے گی۔ دورے کے دوران میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تاثر نہ دیا جائے کہ میں کسی کی مہم چلا رہا ہوں،میں نے کسی کی سیاسی مہم چلانے کا ٹھیکہ نہیں اٹھایا ہوا، میں خود سے اسپتالوں کا دورہ کر رہا ہو ں اور مریضوں کو درپیش مسائل کا ازالہ کروں گا،یہ تاثرغلط ہے کہ شیخ رشید کی دعوت پر راولپنڈی گیا، دورہ راولپنڈی کسی کے کہنے پر نہیں کیا، شیخ رشید نے مجھے راولپنڈی آنے کا نہیں کہا۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کادورہ بھی کیا۔ چیف جسٹس نے او پی ڈی، آئی سی یو اور وارڈز کا دورہ کیااورمریضوں کی خیریت دریافت کی اور اسپتال کے فلٹریشن پلانٹ سے پانی پیا اور اس کا نمونہ بھی لیا۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹروں سے مختلف ایشوز پر بات چیت کی اور کہا کہ ادویات کے نمونوں کا باضابطہ ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ چیف جسٹس کی ہدایت پر ادویات کی شکایت پر ادویات کو چیک کروانے کیلئے ادویات کے سیمپلز بھی لئےگئے۔چیف جسٹس کے ماں بچہ اسپتال کے دورہ کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مجھے الیکشن کا خرچہ دینے کی بات کرنے والوں کی باتیں بے معنی ہیں۔ میرے مخالفین کے پاس بہت روپیہ ہے۔ وہ اب صرف آفر ہی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ووٹرز کو عمرے کے ٹکٹس کی لالچ دینے والے پہلے خود عمرہ کر لیں۔