گذشتہ دنوں عالمی ادبی وثقافتی تنظیم ’’اظہار‘‘ (کینیڈا) کی جانب سے برصغیر میں اردو کے نام ور طنز ومزاح نگار اور تنظیم کے سرپرست اعلیٰ، مشتاق احمد یوسفی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ادبی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا ، جس کی صدارت، ممتاز شاعر، ادیب اور محقق ، ڈاکٹر تقی عابدی نے کی، ڈاکٹر عبدالرحمان عبد( مہمان خصوصی) اور نزہت صدیقی( مہمان اعزازی) تھیں۔ تنظیم کی روح رواں، اردو کی عالمی شہرت یافتہ شاعرہ ، ذکیہ غزل نے ’’ اظہار‘‘ کی جانب سے ’’ مشتاق احمد یوسفی ایوارڈ‘‘ کا اعلان کیا ، جو ہر سال پاکستان اور شمالی امریکا کے ایک بہترین شاعر، شاعرہ، نثر نگار اور ایک بہترین کتاب کو دیا جائے گا۔’’ اظہار‘‘ کے سرپرست ، ممتاز صنعت کار اور ادب نواز، عبدالحسیب خان نے پاکستان سے اپنے ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ پاکستان ایک بڑی شخصیت سے محروم ہوگیا، مشتاق احمد یوسفی اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے، ان کی ادبی خدمات ناقابل فراموش ہیں، انہوں نے کہا کہ مشتاق احمد یوسفی ہمارے درمیان نہیں رہے، لیکن ان کی تحریریں اور کتابیں ہمیشہ ہمارے درمیان رہیں گی ، صاحب صدر ، ڈاکٹر تقی عابدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طنز ومزاح کے حوالے سے مشتاق احمد یوسفی کی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
وہ تحریف لفظی سے مزاح پیدا کرنے کے فن میں یکتا تھے، ان کے چلے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے، وہ شاید پر نہ ہوسکے، لیکن جب تک ان کی ہنستی،مسکراتی تحریریں اور ان کی تحریروں میں تخلیق کردہ کردار زندہ ہیں، کم ازکم طنز ومزاح کے ادب میں تو کوئی خلا پیدا نہیں ہوسکتا۔ ڈاکٹر عبدالرحمان عبد، نزہت صدیقی، لطافت صدیقی، راشد حسین راشد، نور شمع نور، فیصل عظیم، نسرین سید، خالدقریشی، سلمان اطہر ، سکندر ابوالخیر، غزالہ سعید اور شگفتہ صدیقی نے بھی اپنے اپنے انداز میں مشتاق احمد یوسفی کو خراج عقیدت پیش کیا،بعد ازاں ان کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
وسیم قریشی…(کینیڈا)