اسپین اور پاکستان کے مابین درآمدات اور برآمدات ، حجم کی سالانہ شرح میں اضافے اور پاکستانی اور ہسپانوی کمیونٹی کو پاکستان میں سرمایہ کاری جیسے موضوعات پر بات کرنے کے لیے گزشتہ دنوںسفارت خانہ میڈرڈ میں تعینات بزنس قونصلر ڈاکٹر حامد علی نے قونصلیٹ جنرل آف پاکستان بارسلونا میں قونصل جنرل علی عمران چوہدری کے ہمراہ پاکستانی میڈیا اور کاروباری برادری سے ملاقات کی اور انہیں ان عوامل کی افادیت کے حوالے سے مفصل بتایا ۔
بریفنگ میں ویلفیئر قونصلر عمر عباس میلہ بھی چند منٹ موجود رہے جبکہ پاکستانی بزنس کمیونٹی کی نمائندگی چوہدری امانت حسین مہر نے کی ۔اس موقعے پربریفنگ دیتے ہوئے بزنس قونصلر نے بتایا کہ پاکستان کو 2013سے ملنے والی جی ایس پی پلس سہولت جاری رہنے کا اعلان کسی تحفے سے کم نہیں ۔ رواں سال فروری میں اسپین میں پاکستانی سفارت خانے نے اِس رعایتی پیکیج کوبرقرار رکھنے کے لئے دِن رات لابنگ کی، کمرشل سیکشن اِس حوالے سے ممبر یورپین پارلیمنٹ سجاد کریم کے ساتھ ساتھ ہسپانوی ممبرز سے ملاقاتوں میں پیش پیش رہا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مدمقابل بنگلہ دیش ہے، جسے کوٹہ اور ڈیوٹی فری کی سہولت حاصل ہے، 2017سے یہی سہولت سری لنکا کو بھی مل چکی ہے، ہندوستان ایک بڑی مارکیٹ ہے اور اگر انڈیا GSP ہونے کے ساتھ ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ حاصل کر لیتا ہے تو یورپی ممالک میں پاکستان کی مصنوعات کاکیرئیر ختم ہونے کا خدشہ اپنی جگہ موجود ہے، اِسی خدشے کے پیش ِ نظر یورپی یونین میں سیکرٹری جنرل ’’لوپیز وائٹ‘‘ ہسپانوی سیاسی پارٹیوںکی ممبران یورپی پارلیمنٹ سے ملاقات کرنا ضروری تھا۔ اِنٹا کمیٹی کی ممبر اورہسپانوی سیکرٹری فارن افیئرز کے ساتھ ساتھ ایمنسٹی انٹرنیشنل، پی میک اور 4سو سال سے قائم این جی او ’’فومنٹ‘‘ کے نمائندوں سے ملاقاتیں بھی ہوئیں ۔
ہسپانوی سیکرٹری کامرس، اسپوک پرسن پاپولر پارٹی، سوشلسٹ پارٹی کے ممبرز یورپی پارلیمنٹ سے ملاقاتوں میں پاکستان کے لئے لابنگ ہوئی،اسپین اور پاکستان کے سیکرٹری خارجہ مذاکرات بھی جی ایس پی پلس ریویو کی کامیابی میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔جی ایس پی پلس کے بدلے پاکستان نے اقوام متحدہ سے 27کنونشنز کی شکل میں کئے گئے معاہدوں پر سختی سے عمل درآمد کیا۔ دوسری طرف اسپین اورپاکستان کی درآمدات اور برآمدات کی شرح میںاضافہ بہت خوش آئند ہے،جولائی تا نومبر2017 تک دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی شرح 485ملین ڈالر ہے جبکہ 2016 میں یہی شرح 379ملین ڈالرتھی، تجارت کی یہ شرح پانچ ماہ میں 106ملین ڈالر اور 28فیصد اضافے کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ جنوری تا نومبر 2017تجارت 965ملین ڈالر تھی اب تاریخ میں پہلی بار ایساہو رہا ہے کہ یہ تجارت ایک بلین ڈالرز سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے اسپین کے لئے سویٹرز، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، جینز، ہوم ٹیکسٹائل فٹ ویئر، فارما سوٹیکل، اسٹیپل فائبرزاور اسپورٹس کا سامان بھیجا جاتا ہے جبکہ اسپین سے پاکستان کے لئے مشینری، بوائلرز، میکینکل، کنسٹرکشن مشینری، سرامکس، کیمیکل، دفاعی آلات کے ساتھ ساتھ اورگینک کیمیکل، ادویہ اور جانوروں کی نگہداشت کی اشیاء بھیجی جاتی ہیں۔ا سپین کی بہت سی کمپنیز نے پاکستان میں جا کر سرمایہ کاری کرنا شروع کر دی ہے۔
اسپین سے پاکستان کے لئے ماہانہ 40سے90بزنس ویزے جاری کئے جاتے ہیں جس کی بدولت ہسپانوی تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے جا رہے ہیں۔ ون ونڈو آپریشن کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان نے ہسپانوی بزنس مینوں کے لئے نئی سہولت کا آغاز کر دیا ہے کہ اگر کوئی ہسپانوی باشندہ بغیر ویزے کے فوری پاکستان جانا چاہے تو سفارت خانے میں تعینات کمرشل قونصلر اْس کو ایک لیٹر ایشو کرے گا جس پر سفر کیا جاسکے گا، پاکستان ایئر پورٹ پر اترتے ہی اسے ویزہ مل جائے گا۔اسی طرح ’’آئی سے کس‘‘ ACCIO اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے مابین ایک MOUسائن ہونے جا رہا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے بزنس وفود کے دورے یقینی بنائے جائیں گے، اندالوسیہ ایجنسی فار فارن پروموشن بھی پاکستان کے ساتھ تجارتی تعاون پر رضا مند ہو گئی ہے۔ پاکستان اورا سپین کے مابین بڑھتی ہوئی تجارت کی شرح کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک JTC ’’جوائنٹ ٹریڈنگ کمیشن‘‘ بنایا جائے جو سفارت خانوں کے کمرشل سیکشن کو سہولتیں دینے، بزنس ویزوں میں آسانی، سرمایہ کاری کے لئے نئے پروجیکٹس اور دونوں ممالک کی مختلف وزارتوں اور بزنس وفود کے سرکاری دوروں کا اہتمام کرے، بزنس قونصلر ڈاکٹر حامد علی نے بتایا کہ ان عوامل پر کام شروع ہو گیا ہے، جس کا خاطر خواہ فائدہ پاکستان کی معیشت کو ہوگا ، انہوں نے کہا کہ اسپین میں مقیم جن پاکستانیوں نے بزنس میں ترقی کی ہے انہیں چاہیئے کہ وہ ہسپانوی تاجروں کو قائل کریں کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، جس کے لئے پاک چائنا اقتصادی راہداری بہترین ثابت ہو سکتی ہے ،انہوں نے کہا کہ پاکستانی کامیاب بزنس مین بھی ان ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری کرکے وطن عزیز کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔اس موقعے پر چوہدری امانت حسین مہر نے کہا کہ ہم پاکستان میں سرمایہ کاری ضرور کریں گے اور اپنے ہسپانوی دوستوں کو بھی قائل کریں گے کہ وہ پاکستان میں جا کر سرمایہ کاری کریں لیکن اس کے لئے ہمیں سفارت خانہ پاکستان میڈرڈکا مکمل تعاون درکار ہو گا ، جواب میں بزنس قونصلر نے کہاکہ پاکستان کی معیشت کے فائدے کے لیے سفارت خانہ میڈرڈ کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے ہیں۔