لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی لیڈر شپ کیا کر رہی ہے ، فیصلے آپ کے حق میں آئیں تو عدلیہ ٹھیک ہے ورنہ بری ، 3رکنی بنچ احسن اقبال کی تحریری معافی پر فیصلہ 5 ستمبر تک ملتوی کر تے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ کے رویے کا بغور جائزہ لیا جائیگا، 20 دنوں بعد سب کو جواب مل جا ئیگا کہ دال کس بھاؤ بکتی ہے، عدالت سے نکلتے ہی اس لیڈر کے جیالے بن جاتے ہیں جو ہاتھ دھو کر عدلیہ کے پیچھے پڑا ہے، پیپلز پارٹی کے ساتھ ظلم ہوا لیکن آفرین ہے ان کی جانب سے کتنے بیانات آئے؟ لاہور ہائیکورٹ کے 3رکنی فل بنچ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران ہائیکورٹ بار کے صدر انوارالحق پنوں اور پاکستان بار کونسل کے رکن عابد ساقی بھی احسن اقبال کی حمایت میں پیش ہوئے ، جسٹس عاطر محمود نے باور کروایا کہ عدالت میں کچھ کہا جاتا ہے اور باہر جا کر کچھ اور بات کی جاتی ہے، متواتر یہی موقف اپنایا جارہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، فل بنچ نے واضح کیا کہ عدلیہ کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، احسن اقبال کے وکیل نے وضاحت پیش کی کہ احسن اقبال نے ایسی کوئی بات نہیں کی ،بنچ نے کہا کہ ریکارڈ منگوا کر اس کی ویڈیو دیکھ لیتے ہیں، فل بنچ نے افسوس کا اظہار کیا کہ عدالتوں کو سیاسی رنگ نہ دیں ، عدالت نے احسن اقبال کو باور کروایا کہ اگر آپکی حکومت نہیں آتی اور پھر آپکے ساتھ کوئی زیادتی ہوتی ہے تو پھر آپنے انہیں عدالتوں میں آنا ہے ، ابھی آپکے لیڈر صرف سیشن جج کے سامنے 100 مرتبہ پیش ہو چکے ہیں ابھی تو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی باری ہے، بنچ کے رکن جسٹس عاطر محمود نے احسن اقبال کو مخاطب کیا کہ آپکی حکومت بھی ہے اور اداروں کے خلاف بھی بات کرتے ہیں، سماعت کے دوران فل بنچ نے احسن اقبال کو باور کروایا کہ تقریب ایسی تھی جہاں عدلیہ کے خلاف بات کی جاتی ،لاہور ہائیکورٹ نے احسن اقبال کے وکیل کی استدعا مسترد کر دی کہ سابق وزیر داخلہ کے خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑنے پر ان کے خلاف کارروائی نمٹا دی جائے۔