راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) راولپنڈی کا مئی کے بعد جون کا سیوریج پولیو سیمپل بھی پازیٹیو آگیا ہے۔مئی کا سیمپل بھی پازیٹیو تھا۔ڈبلیو ایچ او نے بھی تصدیق کردی ۔کیس ریسپانس کے طور پر متاثرہ علاقوں میں پولیو قطرے پلانے کی مہم شروع کردی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق جون میں راولپنڈی کے علاقے ڈھوک دلال سے یہ سیمپل لیا گیا تھا۔ نالہ لئی کے ڈھوک دلال اور صفدرآباد کے مقامات سے ہر ماہ سیوریج سیمپل لیا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق کے پی کے سے آنے والے بچوں کے باعث نالہ لئی میں پولیو وائرس پایا جاتا ہے۔راولپنڈی ضلع گزشتہ کئی برسوں سے پولیو فری ہےلیکن راولپنڈی کے سیوریج میں پولیو وائرس پایا جارہا ہے۔جو وائرس سیوریج میں پایا جاتا ے اس کا وراثتی تعلق کے پی کے میں پائے جانے وائرس سے ملتاہے۔جس کی طرف کئی مرتبہ توجہ دلائی جاچکی ہےلیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل رہا ہے۔ذرائع کے مطابق رواں برس 7 مئی سے11 مئی تک کی انسداد پو لیو مہم کےدوران بھی بتایا گیا تھا کہ اب تک 299 ر فیو زل کیسزاور15زیروڈ وز مسنگ بچے ہیں جن پر خصو صی تو جہ دے کر انہیں کور کیا جائے گا۔مئی میں بھی 5سال سے کم عمر کے 8لاکھ 40ہزاربچو ں کو پو لیو سے بچائو کے حفا ظتی قطرے پلوانے کا ہد ف تھا۔ اس باوجود مئی اور جون کے سیوریج سیمپل پازیٹیو آئے ہیں۔اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر احسان غنی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مئی کا سیمپل بھی پازیٹیو تھا، تین کیس ریسپانس کرنے کیلئے مہم شروع کردی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق لاہور میں آئوٹ فال روڈ سے لیا گیا سیوریج سیمپل بھی پازیٹیو آیا ہے۔جس کے بعد جولائی اور اگست میں تین بار مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی کے پختون آبادی والوں علاقوں میں پولیو مہم کے دوران قطرے پلانے سے انکار کے کیسز سامنے آتے ہیں۔یہ شکایات زیادہ تر پیر ودھائی،فوجی کالونی، دھمیال میں بینک کالونی ، موہڑہ بریاں، موہڑہ فقیراں، فاروق اعظم کالونی، کشمیر کالونی میں سامنے آتی ہیں۔ ان علاقوں میں والدین جن میں زیادہ تعداد “پختون” فیلمیز کی ہوتی ہے جوبچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کرتے ہیں۔پولیو مہم کے دوران پختون فیملیوں کے مرد و خواتین قطرے پلائے بغیر نشان لگانے پر اصرار کرتے رہے۔رواں برس پولیو مہم سے قبل پختون علاقوں میں جرگہ بھی کیا گیا تھا تاکہ انکار کے کیسز کم سے کم ہوسکیں۔لیکن اس کے باوجود سیمپل پازیٹیو آنا شروع ہوگئے ہیں۔