• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ دنوں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کی بورڈ آف ڈائریکٹرز میٹنگ میں شرکت کیلئے ڈومینی کن ری پبلک جو کیریبین آئی لینڈز میں کیوبا کے بعد دوسرا بڑا جزیرہ ہے، کے دارالحکومت سانتو ڈومینیگو جانے کا اتفاق ہوا۔ ہماری میزبان ڈومینی کن ری پبلک قونصلر کارپس کی ڈین سونیابروار نے بتایا کہ کرسٹوفر کولمبس امریکہ دریافت کرنے سے قبل 5 دسمبر 1492ء میں یہاں آیا تھا۔ ہسپانوی راج کے خاتمے کے بعد ڈومینی کن ری پبلک نے1865ء میں اسپین اور 1924ء میں امریکہ سے آزادی حاصل کی۔ 8 ہزار 482 کلومیٹر پھیلے ملک کی آبادی تقریباً 10 ملین نفوس پر مشتمل ہے جو ہسپانوی زبان بولتے ہیں جس میں 87% عیسائی اور باقی کا کوئی مذہب نہیں۔ مقامی کرنسی پیسو کہلاتی ہے جس کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 45پیسو ہے۔ ڈومینی کن ری پبلک کی جی ڈی پی 146 ارب ڈالر اور فی کس آمدنی 12,803 ڈالر ہے۔ ڈومینی کن ری پبلک کیریبین آئی لینڈ کی سب سے بڑی اور لاطینی امریکہ کی نویں بڑی معیشت ہے جس میں زراعت، سیاحت اور کان کنی قابل ذکر ہے۔ ڈومینی کن ری پبلک میں جمہوری صدارتی نظام رائج ہے جسکے موجودہ صدر ڈی لینو ماڈینا سانچیز ہیں جن سے حالیہ دورے میں مجھے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ یہ ملک 31 صوبوں پر مشتمل ہے جسکے گورنر اور میئر کا انتخاب صدر مملکت کرتے ہیں۔ 2006-07ء میں ڈومینی کن ری پبلک کی جی ڈی پی گروتھ تقریباً 10% سالانہ رہی۔ معتدل موسم ہونے کی وجہ سے سیاحت ڈومینی کن ری پبلک کی معیشت میں اہم کردار ادا کررہی ہے، ہر سال 10 لاکھ سے زائد افراد سیاحت کی غرض سے ڈومینی کن ری پبلک کا رخ کرتے ہیں۔ فروری میں جب یورپ، امریکہ، کینیڈا اور خطے کے دیگر ممالک سخت سردی اور برف باری کی لپیٹ میں ہوتے ہیں تو ان ممالک کے باشندے ڈومینی کن ری پبلک کے خوبصورت ساحلوں پر سورج کی روشنی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں مجھ سمیت 7 ممالک کے ممبران شامل ہیں جسکے صدر ترکی کے اکوت ایکن ہیں۔ ڈومینی کن ری پبلک کی مثالی معاشی گروتھ اور تعلیم کے فروغ کے اعتراف میں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز نے ڈومینی کن ری پبلک کے صدر ڈی نیلو ماڈینا سانچیز کو فیڈریشن کا اعلیٰ ترین اعزاز ’’FICAC گولڈ اسٹار‘‘ پیش کیا جس کی ایک پروقار تقریب دارالحکومت سانتو ڈومینیگو کے صدارتی محل میں منعقد کی گئی جس میں وزراء اور شہر کے معززین نے بھی شرکت کی۔ تقریب کے دوران میں نے پاکستان کے اعزازی قونصلر کارپس کے ڈین کی حیثیت سے ڈومینی کن ری پبلک کے صدر کو یادگاری نشان پیش کیا جسے ڈومینی کن ری پبلک کے صدر نے نہایت سراہا اور مجھے اس کے بارے میں میڈیا کو بتانے کی درخواست کی۔ ڈومینی کن ری پبلک کے موجودہ صدر عوام میں نہایت مقبول ہیں اور پیش گوئی کی جارہی ہے کہ مستقبل قریب میں ہونیوالے انتخابات میں انکی پارٹی کامیابی حاصل کریگی۔ تقریب کے بعد ہماری ملاقات ڈومینی کن ری پبلک کے وزیر خارجہ آندریس نوارو گارسیا سے وزارت خارجہ میں کرائی گئی۔ شام میں ڈومینی کن ری پبلک کے اطالوی نژاد بزنس ٹائیکون کیمپوز ڈی مویا نے اپنی خوبصورت رہائش گاہ ’’میپ ہائوس‘‘ پر ہمارے اعزاز میں پرتکلف عشا ئیہ دیا۔ ڈومینی کن ری پبلک میں قیام کے آخری روز ڈومینی کن ری پبلک قونصلر کارپس کی ڈین سونیا بروار جو انتہائی خوش اخلاق و خوش لباس کاروباری شخصیت ہیں اور انکے حکومت میں اعلیٰ سطح پر اثرو رسوخ ہیں، نے سانتو ڈومینیگو سے 45 منٹ کے فاصلے پر ساحل سمندر پر واقع اپنے ہیمنگ وے ریزورٹ میں بورڈ میٹنگ اور ظہرانے کا اہتمام کیا تھا جو ہمارے لئے یادگاری لمحات تھے۔ رات کو ڈومینی کن ری پبلک کی اعزازی قونصلر کارپس نے ایک معروف ہوٹل میں ایک پرتکلف گالا نائٹ کا اہتمام کیا جس میں مقامی میئر کی جانب سے مجھ سمیت تمام بورڈ ممبران کو اعزازات پیش کئے گئے۔ اس موقع پر میں نے مقامی قونصلر کارپس کی ڈین سونیا بروار کو چاندی کا ایک خوبصورت تحفہ پیش کیا۔ ڈومینی کن ری پبلک کے سگار کیوبا کی طرح دنیا بھر میں مشہور ہیں اور گالا نائٹ میں مہمانوں کو اعلیٰ ترین سگار پیش کئے گئے لیکن علی الصبح ٹورنٹو فلائٹ کی وجہ سے مجھے تقریب جلد چھوڑنا پڑی جہاں اگلے روز مجھے بزنس کمیونٹی کے لیڈر اور ٹی ڈیپ کے CEO ایس ایم منیر اور کینیڈا میں یو بی جی کے رہنما نوید بخاری نے مدعو کیا تھا۔
ٹورنٹو میں 5 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جن کا ملکی معیشت اور سیاست میں اہم کردار ہے۔ حال ہی میں کینیڈا کے ہر دلعزیز وزیراعظم ڈیسٹن ٹی ڈو کی پارٹی سے دو پاکستانی نژاد خاتون وفاقی ممبر پارلیمنٹ مسی ساگا سے اقراء خالد اور اسکابرو سے سلمیٰ زاہد منتخب ہوئی ہیں۔ اس سے قبل کئی بار منتخب ہونے والے پاکستانی نژاد ڈاکٹر شفیق قادری صوبائی ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوچکے ہیں۔ کینیڈا میں متعین پاکستان کے نئے ہائی کمشنر سینیٹر طارق عظیم جو میرے قریبی دوست ہیں، نے مجھے دارالحکومت اوٹاوا آنے کی کئی بار دعوت دی لیکن مختصر قیام کی وجہ سے ان کی میزبانی سے محروم رہا۔ شام کو ممتاز پاکستانی بزنس مین عامر شمسی جو کینیڈا میں ثقافتی اور انٹرٹینمنٹ پروگرام منعقد کیلئے مشہور ہیں، نے ایس ایم منیر اور ہمارے اعزاز میں ایک عشایئے کا اہتمام کیا تھا جس میں برہمٹن کی میئر لینڈا جیفری، ٹورنٹو میں پاکستان کے ہردلعزیز اور کمیونٹی میں مقبول قونصل جنرل اصغر علی گولو، کینیڈین پارلیمنٹ کی ممبرز اقراء خالد، سلمیٰ زاہد، ڈاکٹر شفیق قادری، عمر الگابرا کے علاوہ شاکر رحمت اللہ، مسعود پرویز، کینیڈا پاکستان بزنس کونسل کے صدر سمیر ڈوسل، حبیب کینیڈین بینک کے صدر مسلم حسین، کونسلر خالد عثمان، نوید بخاری، نور خان، کلیم صدیقی، عرفان صدیقی اور ذکیہ غزل کے علاوہ بڑی تعداد میں مہمانوں نے شرکت کی۔ ایس ایم منیر اور میں نے اپنی تقاریر میں پاکستان بالخصوص کراچی میں امن و امان کی بہتر صورتحال، ملکی معاشی کارکردگی میں بہتری، پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں ریکارڈ سرمایہ کاری اور بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے نئے مواقع پر بات کی اور کینیڈا کے ممبران پارلیمنٹ کو اپنی سوانح عمریاں پیش کیں۔ دوسرے روز کینیڈا پاکستان بزنس کونسل کے چیئرمین سمیع ڈوسل نے اپنے 60 ممبران کے ساتھ ٹورنٹو میں پاکستانی نژاد شائستہ علی جن کی کمپنی وسط ایشیائی ممالک سے پیٹرولیم مصنوعات کے بزنس سے منسلک ہے، نے اپنے ریسٹورنٹ میں بزنس میٹنگ منعقد کی جس میں پاکستانی نژاد معروف بزنس مینوں بریمٹن بورڈ آف انویسٹمنٹ کے مشیر بدر شمیم، کرنل نذر، کلیم صدیقی، ڈاکٹر شفیق قادری، ٹورنٹو میں پاکستان کے قونصل جنرل اصغر علی گولو، حبیب کینیڈین بینک کے صدر مسلم حسن، منیجر نویدالحسن، کمال بیگ اور دیگر بزنس مینوں نے شرکت کی۔ ایس ایم منیر اور میں نے اپنی تقاریر میں پاکستان میں متبادل ونڈ اور سولر انرجی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری پر حکومت کی کم از کم 17% گارنٹی منافع پر تفصیلی بات کی جس پر ممبران نے نہایت دلچسپی کا اظہار کیا اور رات گئے کچھ ممبران نے سمیع ڈوسل کے ساتھ مجھ سے اس سلسلے میں علیحدہ ملاقات بھی کی۔ اگلے روز اونٹاریو کے شہر برہمٹن کے بورڈ آف ٹریڈ نے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں، میں نے ایس ایم منیر، قونصل جنرل اصغر علی گولو اور کینیڈا پاکستان بزنس کونسل کے صدر سمیع ڈوسل کے ہمراہ شرکت کی جہاں برہمٹن کی میئر لینڈا جیفری اور سٹی کونسلر گورپیت ڈھلون نے ہماری شرکت کو سراہا۔
کینیڈا میں آخری روز وہاں مقیم میرے دوست نوید بخاری نے اپنی رہائش گاہ پر ایس ایم منیر اور میرے اعزاز میں عشایئے کا اہتمام کیا جس میں بڑی تعداد میں کینیڈا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے شرکت کی۔ اس موقع پر میں کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد شاعرہ ذکیہ غزل، معروف بزنس مین عامر شمسی، کلیم صدیقی، عبدالرزاق کوچرا، حسن اور عالم خواجہ کی مہمان نوازی کا بھی مشکور ہوں جس میں میری ملاقات کینیڈا میں مقیم ایشین نیوز کے سینئر صحافی لطافت علی صدیقی اور محبوب شیخ سے بھی ہوئی۔ کینیڈا میں مقیم چند پاکستانی بزنس مین ٹورنٹو میں رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کا کاروبار نہایت کامیابی سے کررہے ہیں جن کی تعمیر کردہ بلند و بالا عمارتیں اور مکانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستانی بزنس مینوں میں بے پناہ کاروباری صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔ معروف ڈویلپر مسعود پرویز نے ہمیں اپنی کنسٹرکشن سائیٹس دکھاتے ہوئے بتایا کہ میونسپل سروے کے دوران ایک دفعہ ان کے پلاٹ پر پرندوں کے 3گھونسلے پائے گئے جس کی وجہ سے ٹائون میونسپلٹی نے انہیں اس وقت تک پلاٹ پر بلڈنگ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی جب تک پرندوں کے بچے اڑنے کے قابل نہ ہوجائیں۔ اسی طرح کسی پلاٹ پر تعمیر کے دوران درخت کاٹنے کی صورت میں میونسپل قوانین کے تحت انہیں اتنے ہی درخت دوبارہ لگانے پڑتے ہیں۔ میں نے ان سب بزنس مینوں میں ایک بات مشترک دیکھی کہ وہ پاکستان کیلئے اپنے دل میں محبت کا بے انتہا جذبہ رکھتے ہیں اور اس بات پر خوش ہیں کہ پاکستان بالخصوص کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ انہیں امید ہے کہ مستقبل قریب میں وہ وقت ضرور آئے گا جب وہ اپنے وطن کی معیشت اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔
تازہ ترین