لالہ موسیٰ ( آن لائن )قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے خود بھڑک ماری تھی کہ عدالتی کمیشن بنائیں،سندھ حکومت تیار ہوئی تو اب کہتے ہیں کہ عدالتی کمیشن کی ضرورت نہیں بریفنگ دیں گےمگربریفنگ سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا ‘ ایف آئی اے مداخلت کرے گی تو صوبائی حکومت اعتراض کرے گی‘وزیراعظم کے بیان نے نیب کو متنازع بنادیا ہے‘حکومت نے نیب اصلاحات کیلئے غلط وقت کا انتخاب کیا‘اس سے سیاسی قوتوں کی بدنامی ہوگی۔اتوارکو ایک انٹرویو میں خورشیدشاہ کا کہناتھاکہ ڈاکٹر عاصم کا معاملہ عدالت میں ہے نیب کو ثبوت دینے ہوں گے‘نیب کے حوالے سے جو بات سندھ کر رہا تھااب وہی بات پنجاب بھی کر رہا ہے‘ میاں صاحب کہتے ہیں کہ جو1991ء میں اختیارات تھے آج ان کے پاس نہیں ہیں،اپوزیشن کے پاس تو اختیارات نہیں ہیں،وزیراعظم بتائیں اختیارات کس نے چھینے ہیں‘قبل ازیں لالہ موسیٰ میں قمرزمان کائرہ کی رہائشگاہ پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے خورشیدشاہ نے کہاکہ نیب نے پنجاب کا رخ کیاتو وفاق اورصوبے کی چیخیں نکل رہی ہیں‘نیب اصلاحات کیلئے غلط وقت کا انتخاب کیاگیا‘حکومت کا نیب کے خلاف اقدام سیاسی قوتوں کی بدنامی کا باعث بنے گا‘چیئرمین نیب کا تقرر باہمی مشاورت سے ہواتھا‘میں اس بات پر حیران ہوں ا چانک نواز شریف کو کیا ہو گیا کہ وہ نیب پر سخت تنقید کرنے لگے‘اب جبکہ نیب نے وفاق اور پنجاب کے کیسز کھولنے کی بات کی ہے تو حکومت نیب کے اختیارات پر فوری قدغن لگانا چاہتی ہے‘احتساب سب کا ہونا چاہئے لیکن نیب میں یہ طریقہ کار انتہائی غلط ہے کہ پہلے لوگوں کو پکڑا جاتا ہے اورپھر یہ کہہ کرچھوڑ دیا جاتاہے کہ تفتیش میں الزام ثابت نہیں ہوا‘مسلم لیگ (ن)اورمشرف دور میں کی گئی نجکاری سے ملک کو کھربوں کا نقصان ہوا‘ہم اثاثوں کی لوٹ سیل اور مزدوروں کا معاشی قتل کسی بھی صورت نہیں ہونے دیں گے‘پیپلز پارٹی کاواضح مئوقف ہے کہ اداروں کو اپنے اختیارات کے اندر رہ کر آزادانہ کام کرنا چاہئے۔