• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوہاٹ میں دیواروں، کھمبوں پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں کی بہار

کوہاٹ(نمائندہ جنگ )کوہاٹ میں انتخابی میدان سج گیا سیاسی سرگرمیوں میں موسم کے ساتھ ساتھ تیزی آنے لگی ‘ گلی ‘کوچوں ‘ حجروں ‘ بیٹھکوں اور کھلے میدان کی رونقیں بحال ہونے لگیں پاکستان تحریک انصاف‘ پیپلزپارٹی ‘مسلم لیگ ن ‘ عوامی نیشنل پارٹی ‘ ایم ایم اے اور دیگر جماعتوں کے جھنڈوں سے دیواریں کھمبے اور درخت رنگین نظر آنے لگے کوہاٹ میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ این اے 32 ہے ۔قومی اسمبلی کی ایک نشست کے لئے ایم ایم اے کے گوہر سیف اللہ بنگش ‘ تحریک انصاف کے شہریار آفریدی ‘پاکستان مسلم لیگ ن کے عباس خان آفریدی ‘پاکستان پیپلزپارٹی کے باسط علی شاہ ایڈووکیٹ‘ لبیک تحریک کے نجیب اللہ درانی ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے ارشد بشیر خٹک اور آزاد امیدوار شہباز گل شنواری‘ جوہر سیف اللہ خان بنگش ‘سید افتخار حسین شاہ‘ عبیداللہ حیدری‘ یوسف آفریدی ‘شیر بہادر‘ مفتی ابرار سلطان ‘عصمت اللہ خٹک ‘محمدفیاض حیدر‘ بسم اللہ جان‘ ملک اقبال شاہ غازخیل اور مدیحہ فراز نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جن میں سے جوہر سیف اللہ بنگش ‘ارشد بشیر خٹک‘ عبیداللہ حیدری کے کاغذات جانچ پڑتال کے بعد مسترد کردیئے گئے جبکہ باسط علی شاہ ایڈووکیٹ نے الیکشندستبردار ی کا اعلان کردیا دریں اثناءشہباز گل شنواری ‘شیر بہادر ‘ملک محمداقبال شاہ غازخیل اور سابق گورنر سید افتخار حسین نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے اور اسطرح الیکشن 2018 میں دس امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا ۔ کوھاٹ کے صوبائی حلقہ پی کے سے ایم ایم اے کے شوکت حبیب ‘ پاکستان تحریک انصاف کے آفتاب عالم ایڈووکیٹ ‘پاکستان پیپلزپارٹی کے عبدالشکور‘ پاکستان مسلم لیگ ن کی جمیلہ پراچہ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے ولید ظفر عظمت علی خان اور آزاد امیدوار ملک امجد آفریدی ‘ باسط آفریدی ‘زرولی شاہ‘ محمد فہیم‘ جاوید اقبال‘ خالد محمود‘ محمدفیاض اورڈاکٹر احسان مقابلے کے لئے میدان میں اترے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد تین امیدواروں باسط آفریدی ‘محمدفیاض اور محمدفہیم کو مقابلے سے آؤٹ کردیاگیامگر کاغذات واپس لینے کی آخری تاریخ کو ولید ظفر عظمت علی خان نے اپنے کاغذات واپس لے لئے اور پی کے 80 پرمقابلہ کے لئے 9 امیدوار لنگوٹ کس رہے ہیں۔اسی طرح حلقہ پی کے 81 سے عوامی نیشنل پارٹی کے افتخار الدین خٹک ‘ ایم ایم اے کے میجر(ر) شاہ داد خان ‘ پاکستان تحریک انصاف کے امتیاز شاہد قریشی اور آزاد امیدوار ڈاکٹر تحسین احمد‘ مصطفی کمال‘ آصف سیف اللہ ‘میجر (ر) محمدشفیق ‘خوشحال خان‘ کرنل (ر) محمدطارق خٹک‘ عصمت اللہ خٹک ‘ امین شاہ ‘ فہیم داد‘ فواد خان‘ اقبال دین فنا ‘ عبدالصمود ‘حافظ محمدسعید‘ تاج محمد‘ ملک رشید‘ اشتیاق حسین‘ داؤد شاہ‘ وزیر الرحمان ‘اکبر جان ‘ جمیل احمد‘ مفتی ابرار سلطان ‘ عمر صدیق ‘شہباز خان اور زاہد اللہ نے کاغذات جمع کرائے جن میں سے ایک امیدوار وزیر الرحمان کے کاغذات مسترد ہوئے جبکہ مصطفی کمال ‘میجر ریٹائرڈمحمد شفیق ‘خوشحال خان ‘کرنل ریٹائرڈ محمدطارق خٹک‘فواد خان ‘حافظ محمدسعید ‘تاج محمد ‘اشتیاق حسین ‘داؤد شاہ ‘جمیل احمد اور مفتی ابرار سلطان نے کاغذات واپس لیکر الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کردیا اب اس حلقہ میں کل 15 امیدواروں کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہوگا کوھاٹ کے شہر ی حلقہ پی کے 82 سے ایم ایم اے کے سید قلب حسن‘ تحریک انصاف کے ضیاءاللہ بنگش‘ مسلم لیگ ن کی جمیلہ پراچہ‘ پاکستان پیپلزپارٹی کے پیر عادل شاہ ‘عوامی نیشنل پارٹی کے بادشاہ گل سمیت آزاد امیدوار جوہر سیف اللہ ‘سید افتخار حسین شاہ‘ سید ماجد فلوک‘ محمودالاسلام ایڈووکیٹ‘ عصمت اللہ خٹک‘ سید مہتاب الحسن‘ شہباز گل شنواری ‘شفیع اللہ جان ‘پیرزادہ اقبال‘ فاروق زمان شنواری ‘اصغر خان شنواری‘ محمد جنان نیازی ‘ملک محمد اقبال اور پرویز اقبال نے کاغذات جمع کروائے جن میں سے جوہر سیف اللہ بنگش اور سید مہتاب الحسن کے کاغذات مسترد کئے گئے ‘ محمودالاسلام ایڈووکیٹ نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کیا ‘کاغذات واپس لینے کے موقعہ پر اصغر شنواری‘ فاروق زمان شنواری ‘ملک محمداقبال‘ پرویز اقبال‘ شفیع اللہ جان اور شہباز گل شنواری مقابلے سے دستبرار ہوگئے اب اس حلقہ پر 9 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔اس طرح قومی اسمبلی کے لئے 10 امیدواروں حلقہ پی کے 80 سے 9 ‘ حلقہ پی کے81 سے15اور حلقہ پی کے 82 سے 10 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔

تازہ ترین