• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جمہوریت کی گاڑی منزل کی طرف رواں دواں ہے

قومی انتخابات کی آمد آمد ہے۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کی خواہش تھی کہ اوور سیز پاکستانیوں کو یہاں رہ کر ہی ووٹ کاسٹ کرنے کا حق ملتا، لیکن یہ نہیں ہوسکا۔ یہاں مقیم پاکستانیوں کو جہاں قومی انتخابات سے دل چسپی ہے، وہیں ان کی اپنے حلقہ انتخاب پر بھی گہری نظر ہے کہ ان کے حلقہ سے کون کون الیکشن لڑرہا ہے۔ یو اے ای سے تقریباً تمام ہی پارٹیوں کے عہدے داروں اور کارکنان نے الیکشن میں حصہ لینے کے لیے درخواست دی۔ ان میں سے چوہدری نور الحسن تنویر کو مسلم لیگ (ن) کا قومی اسمبلی کا ٹکٹ مل گیا جبکہ آزاد علی تبسم اور احسان الحق باجوہ کو صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ ملے۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے خیال زمان اورکزئی کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ ملا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے چوہدری شکیل احمد اور اختر خان گو پانگ کو صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کئے ہیں۔ ایم کیو ایم نے شیخ صلاح الدین ، قومی وطن پارٹی نے حاجی عصام الدین اورکزئی اور جماعت اسلامی نے محمد ریاض فاروق ساہی کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کئے ہیں۔ ان کی قیادت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور امارات میں وسیع کاروبار کے مالک ہیں۔ جب قومی لیڈر امارات آتے ہیں، یہ ٹکٹ ہولڈز ان کے اعزاز میں تقاریب کا اہتمام کرتے ہیں۔ جن کو اپنی پارٹیوں سے ٹکٹ نہیں ملے ان میں سے کچھ آزاد الیکشن لڑرہے ہیں اور متعدد قیادت کے حکم پر کاغذات واپس لے کر انتخابی مہم میں شامل ہوگئے ہیں۔

امارات میں مقیم پاکستانیوں سے جب ہم نے سوال کیا کہ آپ انتخابات 2018کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ،تو انہوں نے ملے جلے جوابات دیے۔ چوہدری خالد حسین پاکستان سینٹر شارجہ کے صدر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ موجود ہ الیکشن کے رجحانات سے میں پاکستان کا مستقبل روشن اور بہتر دیکھ رہا ہوں۔ ہمیں ووٹ کا استعمال ضرور کرنا چاہیے ہمیں برادری، ذات اور تعلقات سے بڑھ کر شفاف قیادت کو دینا چاہیے۔ڈاکٹر طلعت محمود طویل عرصے سے ابوظہبی میں مقیم ہیں۔ تحریک انصاف پارٹی کی جب بنیاد رکھی گئی تو اس وقت عمران خان کے ساتھ مل کر جوش و خروش اور تبدیلی کے لیے کام کیا، اب ان کا کہنا ہے ، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ کس کو ووٹ ڈالنا چاہیے۔ میں تمام سیاسی پارٹیوں سے بددل ہوں۔

میاں منیر ہانس پاکستان پیپلز پارٹی گلف کے سابق صدر ہیں اور الیکشن مہم میں حصہ لینے کے لیے پاکستان میں ہیں۔ پارٹی کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مضبوطی اور استحکام کے لیے جہاں سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کا رول اہم ہے۔ وہاں آصف علی زرداری کا اس پر اسٹینڈ لینا زیادہ اہم ہے کہ الیکشن کسی صورت آگے نہیں ہونے چائیں۔ 25جولائی کو میدان سج رہا ہے۔ میاں منیر ہانس نے یہ بھی کہا کہ اوور سیز پاکستانیز کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے بلکہ پارلیمنٹ ، سینیٹ اور صوبوں میں اوورسیز کو نمائندگی ملنی چاہیے۔ مخصوص سیٹوں کی طرز پر بیرون ملک سے نمائندے لیے جائیں جو قانون سازی میں اوورسیز پاکستانیز کے مسائل اور مشکلات پر بات کریں۔ میں نے مڈل ایسٹ میں پارٹی کا پیغام لوگوں تک پہنچایا ہے کہ پاکستان کو ترقی اور خوش حالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پی پی پی کو ووٹ دیں۔

جمہوریت کی گاڑی منزل کی طرف رواں دواں ہے

چوہدری امجد اقبال امجد پاکستان تحریک انصاف کے متحدہ عرب امارات میں سرگرم اور جوشیلے کارکن ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں لگا تار تیسری مرتبہ انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ جمہوریت کی گاڑی پٹری پر چڑھ گئی ہے۔ منزل کی طرف رواں دوں ہے اب جمہوریت مضبوط ہوگی۔ عمران خان کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ اوورسیز پاکستانیز کو اس بات کا پورا یقین ہے کہ آنے والے سالوں میں ملک عمران خان کی لیڈر شپ میں یہ جنگ جیتے گا۔ نگران حکومتیں بہتر کام کررہی ہیں۔ یہ الیکشن غیر جانب دار ہوگا۔میں فیملی کے ساتھ ووٹ ڈالنے پاکستان جائوں گا۔

راجہ اکرام الحق گزشتہ 45برسوں سے دبئی میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان اور پاکستانیوں سے بے حد محبت کرتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ پاکستان میں انتخابات کے ذریعے شفاف حکومت بنے جو غربت کو ختم اور تعلیم کو عام کرے۔ انہوں نے الیکشن 18کے بارے میں کہا میں 1970سے پاکستان میں ہونے والے انتخابات دیکھ رہا ہوں۔ ہمارے ملک میں برادری سسٹم میں ووٹ ڈالا جاتا ہے۔ کوئی بھی لیڈر ملک سے مخلص نہیں ہے۔ جو ملک کو آگے لے کر جائے صرف ایوب خان کے دور میں صحیح معنوں میں ترقیاتی کام ہوئے۔ میری خواہش ہے کہ آئندہ الیکشن میں کوئی ایسا لیڈر مل جائے جو ملک کو بچائے ابھی تک عمران خان میں قائد اعظم کی تھوڑی جھلک نظر آرہی ہے۔ جو پاکستان کو آگے لے کر جاسکتا ہے۔ نواز شریف اور زرداری سے کوئی توقع نہیں ہے۔ میں پاکستان جاکر ووٹ کا حق استعمال کروں گا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ ان اوور سیز کا پاکستان کی ترقی میں تواہم رول ہے لیکن ان کو ووٹ کا حق کیوں نہیں دیا جارہا۔ ان کی رائے کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔ پاکستان بزنس کونسل دبئی کے صدر احمد شخانی نے الیکشن 18کے بارے میں کہا کہ 25جولائی کو انتخابات میں اوورسیز کو بھی پاکستان کے لیے ووٹ دینا چاہیے ۔ یہ ایک مقدس امانت ہے جس کا صحیح استعمال ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے۔ ووٹ ضرور ڈالیں یہ سنہری موقع ہے کہ پاکستان کو ترقی و خوش حالی کی راہ پر گامزن کرے۔ ذات برادری، ذاتی تعلقات اور اندھی تلقید کرنے کی بجائے اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ کاسٹ کرکے ایسی حکومت کی بنیاد رکھیں۔ جو پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔ اوورسیز پاکستانیز کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں مستحکم تعلقات قائم کرکے سرمایہ کاری کے لیے ساز گار ماحول پیدا کرے آنے والی حکومت سی پیک جیسے عالمی منصوبہ ک جلد از جلد مکمل کروائے۔ انشا اللہ ووٹ کی طاقت سے ملک آگے بڑھے گا۔ میں ووٹ ڈالنے ضرور جائوں گا۔

حاجی محمدیاسین متحدہ عرب امارات میں ممتاز کاروباری شخصیت ہیں۔ عرصہ 30سال سے مقیم ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ میں ویسے تو کاروبار یو اے ای میں کررہا ہوں، لیکن میرا دل چاہتا ہے کہ پاکستان میں ایسی حکومت آئے۔ جو کاروبار کو ساز گار ماحول فراہم کرے۔ افراتفری کا خاتمہ ہو۔ جمہوریت کی گاڑی کو چلتا رہنا چاہیے تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں تو پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے۔ میں ووٹ ڈالنے ضرور جائوں گا بلکہ ہر پاکستانی کو یہ ڈالنا چاہیے۔

ڈاکٹر اکرام چوہدری کا تعلق پی ایس پی سے ہے ان کا خیال ہے کہ عام انتخابات 2018کی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات ہوں گے، گو کہ حکومت سازی میں بدترین مشکل پیش آئیں گی۔ آنے والی حکومت چوں چوں کا مربہ ہوگی ایسی مخلوط حکومت جو محض ڈھائی برس چلے گی۔کوئی بھی سیاسی پارٹی اکثریت حاصل نہیں کرسکے گی۔ میں نے اپنی ٹکٹ پر ایک 34سالہ نوجوان کے حق میں دستبردار ہوکر کاغذات واپس لے لیے ،میں نہ صرف ووٹ ڈالنے جائوں گا،بلکہ انتخابی مہم میں پارٹی کے لیے دن رات کام کروں گا۔

ملک شہزاد احمد مسلم لیگ (ن) شارجہ کے سینئر رہنما ہیں ان کا کہنا ہے کہ ادارے مسلم لیگ کی مخالفت کررہے ہیں۔ یہ ادارے پی ٹی آئی کے لیے راہ ہموار کررہے ہیں۔ میرے قائد نواز شریف کے بیانیے سے میں پوری طرح اتفاق کرتا ہوں اور ان کے ساتھ کھڑا رہوں گا میں ووٹ ڈالنے پاکستان جارہا ہوں اور مسلم لیگ کی انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لوں گا۔

غلام مصطفیٰ مغل متحدہ عرب امارات کے سینئر نائب صدر مسلم لیگ (ن) ہیں ان کا کہنا ہے کہ میں فوری طور پر پاکستان جارہا ہوں۔ میں امارات سے ٹکٹ حاصل کرنے والے مسلم لیگ کے امیدواروں کے ساتھ اپنے حلقہ میں جاکر پارٹی امیدواروں کی مہم زور و شور سے چلائوں گا۔

تازہ ترین