• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوورسیز سیاسی کارکنان کی قربانیاں نظر انداز کردی گئیں

اوورسیز سیاسی کارکنان کی قربانیاں نظر انداز کردی گئیں

جوں جوںعام انتخابات قریب آرہے ہیں ،اندازہ ہورہا ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانی اپنے ملک کے مستقبل کے حوالے سے کتنے فکر مند ہیں، جبکہ یہ بھی اندازہ ہورہا ہے کہ پاکستانی عوام میں اب سیاست کے حوالے سے کتنا شعور بیدار ہوچکا ہے۔ ہمارے عوام کو سیاستدانوں کے اچھے اور برے اعمال کے حوالے سے آگہی بھی حاصل ہوچکی ہے اور اب پاکستانی عوام کو سیاستدانوں کی جانب سے بے وقوف بنانا اتنا آسان نہ ہوگا ۔ اس شعور کو بیدار کرنے میں جہاں ایک طرف عوام میں تعلیم کی بڑھتی ہوئی شرح کا اہم کردار ہے تو دوسری جانب میڈیا نے بھی عوام کو نہ صرف شعوردیا ہے بلکہ آواز بھی دی ہے ۔ اس مرتبہ سیاستدان الیکشن کے دنوں میں پانچ سال بعد عوام کے پاس ووٹ لینے پہنچے تو عوام نے جس طرح ان کی آئو بھگت کی ہے اس سے سیاستدانوں کو اندازہ ہوچکا ہے کہ مستقبل کی سیاست میں کارکردگی بنیادی اہمیت کی حامل ہوگی، بصورت دیگر عوام کے ہاتھ اب ان کے گریبانوں تک پہنچ سکتے ہیں ۔یہ حال نہ صرف پاکستان میں ہے بلکہ اب بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی تفریحی دوروں پر آنے والے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں۔

اوورسیز سیاسی کارکنان کی قربانیاں نظر انداز کردی گئیں

عام انتخابات کی گہما گہمی نہ صرف وطن میں نظر آرہی ہے بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں بھی اس حوالے سے جوش و خروش پایا جاتا ہے۔عام انتخابات کے حوالے سے جاپان میںمقیم سیاسی و غیرسیاسی شخصیات سےبات چیت کی گئی۔عرصہ دراز سے جاپان میں مقیم سینئر پاکستانی احد بٹ نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں ایسی حکومت آئے جو کرپشن سے پاک ہو اور پاکستان کو ترقی کی جانب گامزن کرسکے کتنے افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ دور میں ہمارے عوام پانی، بجلی اور گیس جیسی بنیادی سہولتوں کے لیے پریشان ہیں ،لوگوں کے پاس ملازمتیں نہیں ہیں ،سماجی انصاف نہ ہونے کے برابر ہے ۔پاکستان کو اب ترقی کرنی ہے جس کے لیے گڈ گورنس اور ایماندار حکمرانوں کی اشد ضرورت ہے ،لہذا وہ لاکھوں پاکستانیوں کی طرح چاہتے ہیں کہ اگلی حکومت عمران خان کی ہی بنے ۔ سینئر پاکستان اور معروف شاعر مشتاق قریشی نے کہا کہ وہ چالیس سال سے جاپان میں ہیں اور ان کی خواہش تھی کہ بڑھاپا اپنے وطن میں گزاریں لیکن چند ماہ پاکستان میں رہنے کے بعدانہیں اپنا فیصلہ تبدیل کرنا پڑا کیونکہ وہاں پانی و بجلی کی کمی اور ناقص انفرااسٹرکچرکا سامنا کرنا پڑا ۔وہاں شدید بیمار ہونے کے بعد واپس جاپان آنے کا فیصلہ کیا ہے، اب اگر نئی حکومت عوام کے بنیادی مسائل حل کرسکے تو بہت سے لو گ دنیا بھر سے پاکستان جاکر اپنی ریٹائرڈ زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گے ۔ایک اور سینئر پاکستانی حسین خان نے کہا کہ پاکستان میں جب تک اسلامی قوانین کا عملی نفاز نہیں ہوتا کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ہے ،جب تک سخت سزائیں نہیں دی جائیں گی اس وقت تک لوگوں میں کرپشن کرنے سے بعض رہنے کا ڈر پیدا نہیں ہوگا ۔اس حوالے سے ن لیگ جاپان کے سینئر نائب صدر ملک یونس نے کہا کہ ملک سے غیر سیاسی قوتوں کی سیاست میں مداخلت ختم کرنا ہوگی تاکہ سیاستدان بلا خوف و خطر بہترین پالیسیاں ملک پر نافذ کرسکیں اور عوام کو ان کے مینڈیٹ کے مطابق نتائج دے سکیں ،ملک یونس نے کہا کہ اگلی حکومت نواز شریف کی اس صورت میں یقینی ہے کہ اگر عوام کو فیصلہ کرنے کے لیے آزادانہ ماحول فراہم کیا جائے بصورت دیگر اگلی دفعہ انجینئرڈ حکومت قائم ہوگی جس کا مستقبل بھی غیر واضح ہوگا۔ ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے ساتھ کھلی زیادتی ہوئی ہے۔ن لیگ کے سینئر رہنما شیخ ذوالفقار نے کہا کہ ہم ن لیگ کے لیے نیک خواہشات رکھتے ہیں لیکن، ن لیگ کی قیادت سے بھی شکایت ہے کہ ن لیگ جاپان کے سینئر ترین رہنماوں ملک نور اعوان اور شیخ قیصر محمود جنھوں نے پارٹی کے لیے بے انتہا قربانیاں دی ہیں ان دونوں شخصیات کو پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہیں دیا گیا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اوورسیز کے کارکنان صرف قربانیوں کے لیے ہیں، ٹکٹوں کے لیے نہیں ہیں۔پیپلز پارٹی جاپان کے رہنما نعیم آرائیں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس دفعہ پاکستانی سیاست میں بڑا اپ سیٹ کرے گی جہاں نہ صرف سندھ بلکہ وفاق اور بلوچستان میں بھی ہماری حکومت ہوگی اور بلاول بھٹو پاکستان کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے، جبکہ شاہد مجید نے کہا کہ کہا کہ اوورسیز پاکستانی بلاول بھٹو کو ملک کا اگلا وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں، جن کے اندر ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی جھلک نظر آتی ہے ۔ اوورسیز پاکستانی پیپلز پارٹی کو اقتدار میں لانے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کریں گے ۔

تازہ ترین