• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیخ رشید کی قسمت کبھی آسمان پر اور کبھی زمین پر رہی،سہیل وڑائچ

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’الیکشن 2018‘‘میں میزبان رابعہ انعم کا کہنا ہے کہ پچیس جولائی کو انگوٹھا لگا کر عوام اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔ اس وقت بڑی چھوٹی تمام جماعتیں جلسے جلوسوں میں مصروف ہیں عوام اپنے نمائندوں سے ضرور سوال کرے لیکن بہتر طریقہ کے ساتھ آج ہم بات کریں گے ضلع راولپنڈی کے حوالے سے 2013 ء میں سات نشستیں تھیں اب بھی اتنی ہیں ہیں ۔ 2008 ءمیں نون لیگ نے چھ اور پیپلز پارٹی نے ایک سیٹ حاصل کی جب کہ 2013ء میں چار شیر نے دو بلے نے اور ایک قلم دوات کے حصے میں آئی اور پیپلز پارٹی کا بالکل صفایا ہوگیا ۔گزشتہ الیکشن میں کچھ پارٹیوں کو تحفظات تھے کہ انہیں الیکشن مہم چلانے نہیں دی گئی انتخابات سے قبل چھ سیاستدانوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں نیکٹا نے الرٹ جاری کر دیا ہے ۔ان میں عمران خان، اسفند یارولی، امیر حیدر خان ، آفتاب شیر پاؤ، اکرم خان درانی اور حافظ سعید کے صاحبزادے ہیں نیکٹا کے مطابق ان لوگوں کو خطرات زیادہ ہیں ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملک بھر میں ساڑے تین لاکھ سے زائد فوجی اہلکار کی ڈیوٹیز لگا دی گئی ہیں۔سنیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کی قسمت کبھی آسمان پر اور کبھی زمین پر رہی، پی ٹی آئی نے پورے پنجاب میں یہی دو سیٹیں راولپنڈی سے جیتی تھیں اگر اس وقت اپنی دو سیٹیں بڑھا لیتے ہیں تو تحریک انصاف کے لئے یہ اچھا ثابت ہوگا ۔ میں سمجھتا ہوں اس دفعہ جو تیس سال سے پیٹرن سیٹ ہے اس میں تبدیلی آنے کا امکان ہے کیونکہ پیپلز پارٹی تقریباً پنجاب سے خارج ہوچکی ہے۔ اس حلقے کے حوالے سے شیخ رشید کی قسمت کبھی آسمان پر اور کبھی زمین پر رہی اسی طرح جب عمران خان آجاتے ہیں تو حنیف عباسی کا زور نہیں چلتا۔ حنیف عباسی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنے حلقے میں بہت کام کیا ہے جب کہ دوسری طرف شیخ رشید کہتے ہیں کہ میں نے بہت کوشش کی ہے اور وہ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر اپنے حلقے میں الیکشن مہم چلاتے رہے ہیں ۔چیئرمین عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اللہ جانتا ہے کہ دونوں حلقوں میں قلم دوات لاکھ سے زیادہ ووٹ لے گی پہلے میں ستر اَسی ہزار ووٹ لیتا رہاں ہوں اس دفعہ شیخ برادری بھی میرے ساتھ ہے اور ختم نبوت میں جو میں نے کردار ادا کیا مذہبی قوتیں بھی میرے ساتھ ہیں ۔ جمعہ کے بعد کی جہاں تک بات ہے اگر دس بیس لاکھ لوگ نکل آئیں تو مسلم لیگ ن کی قسمت چمک جائے گی پانچ دس ہزار لوگوں کے نکلنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا جو کہ نکلیں گے بھی نہیں۔آزاد اُمیدوار خواجہ سراندیم کشش کاپروگرام میں کہنا تھا کہ الیکشن لڑ نہیں سکتے لیکن ساٹھ سال بعد ہم یہاں تک پہنچے ہیں کہ الیکشن لڑ رہے ہیں یہی ہماری جیت ہے لیکن حلقوں میں ہمیں نکلے ہیں تو ہمیں بہت پذیرائی مل رہی ہے۔ لوگوں کو بہت اچھا محسوس ہو رہاہے کہ اس سے پہلے وہ ہمیں صرف گداگری کرتے یا نوٹ مانگتے ہوئے دیکھتے رہے ہیں لیکن اب لوگ خوش ہیں کہ ہم اُن سے نوٹ نہیں ووٹ مانگ رہے ہیں عورتوں کی ایک بڑی تعداد نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ کوئی ووٹ دے نہ دے ہم آپ کو ضرور دیں گے ۔ہماری تعداد جیسے بڑھتی جارہی ہے ہمیں شناختی کارڈ کی بھی ضرورت پڑ رہی ہے بہت ساری چیزیں ہیں جس کے لئے سیاسی طریقے سے سامنے آنا ضروری تھا کسی سیاسی جماعت نے ہمارے لئے کچھ بھی اپنے منشور کا حصہ نہیں بنایا ہم انتظار کرتے رہے ہم آج یہاں تک جیسے پہنچے ہیں وہ ہم جانتے ہیں میرے پاس الیکشن مہم کے پیسے بھی نہیں ہیں۔ جیت کا سوچا ہی نہیں یہاں تک آنے کا سوچا تھا۔ ہم اُمید کرتے ہیں جو بھی وزیراعظم بنے گا وہ ہمیں اسپیشل سیٹ دے گا ہم لڑنے کے قابل نہیں تھے ہمیں ریزرو سیٹ پر لانا چاہیے تھا ۔ سیکورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سنیئر تجزیہ کار امتیاز گل کا کہنا ہے کہ اس طرح کے الرٹس ہر حکومت میں جاری ہوتے رہتے ہیں یہ انہونی بات نہیں ہے جتنے بھی ہائی پروفائل لوگ ہیں انہیں خدانخواستہ کچھ ہوجائے تو خبر بڑی بنتی ہے جو خوف و ہراس پھیلانے والے عناصر ہیں اُن کی کوشش ہوتی ہے کسی اعلیٰ شخصیت کو نشانہ بنایا جائے کیا حکومتیں اس سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں یہ ایک بڑا سوال ہے میرا خیال ہے تیار ہوں گی۔ سیکورٹی فورسز کو الیکشن کے مرحلے میں بہرحال شامل رہنا پڑے گا وہ مکمل طور پر لاتعلق رہ بھی نہیں سکتے نا ہی اُن کو لاتعلق رہنا چاہیے۔

تازہ ترین