پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل میں پیش نہ ہوئے،ان کی جانب سے ان کے وکیل نے تحریری بیان جمع کرا دیا۔
تحریری بیان ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل میں جمع کرایا گیا ہے، جس میں آصف زرداری اور فریال تالپور نے الیکشن کے بعد پیش ہونے کی مہلت مانگی ہے۔
بیان کے متن میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیر ین کے صدر ہیں، 2014ء کا کیس ہے اور ہمارے کلائنٹ کو جولائی 2018ء میں طلب کیا گیا ہے، 2014ء کے معاملے پر ایک دن میں جواب دینا ممکن نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 213 سے الیکشن لڑ رہے ہیں، وہ انتخابی سرگرمیوں کی وجہ سے مصروف ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ آصف زرداری کو اس وقت طلب کیا جارہا ہے جب دو ہفتوں بعد انتخابات ہیں، کلائنٹ کو مقدمات میں مصروف رکھنے سے الیکشن مہم متاثر ہوسکتی ہے، اس لیے وہ 25 جولائی کے بعد ایف آئی اے کے تمام سوالوں کے جواب دے دیں گے۔
بیان کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فریال تالپور پیپلزپارٹی خواتین ونگ کی سربراہ ہیں، جو پی ایس 10 لاڑکانہ سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں اور آج کل الیکشن مہم میں مصروف ہیں، الیکشن کی مصروفیت کی وجہ سے ریکارڈ جمع کرکے جواب دینا ممکن نہیں ہے، جواب داخل کرانے کیلئے 31 جولائی تک مہلت دی جائے ۔
درخواست کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس وقت طلب کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، آئین کا آرٹیکل 218 صاف شفاف اور منصفانہ انتخابات کی ضمانت دیتا ہے۔
متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زرداری گروپ کا روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی کارروائی سے براہ راست کوئی تعلق نہیں، آصف علی زرداری اس ملک کے صدر رہ چکے ہیں، قانون کا احترام کرتے ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اٹھائے گئے سوالات کے جوابات 21سے 25 جولائی تک دے دیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے اسٹیٹ بنک سرکل نے آج بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا تاہم سینئر وکلاء کی جانب سے سابق صدر کو آج پیش نہ ہونے کے مشورے کے بعد ان کی قانونی ٹیم ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئی۔