• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نوازشریف اوردیگرملزمان کےجیل ٹرائل کاحکم

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا، جہاں اُنہیں بی کلاس دے دی گئی۔

نواز شریف اور مریم نواز کا میڈیکل چیک اپ مکمل ہوگیا ہے اور میڈیکل ٹیم نے دونوں کو صحت مند قرار دے دیا ہے۔

جیل مینول کےمطابق بی کلاس میں ٹیلی وژن، اخبار اور بیڈ کی سہولت دی جاتی ہے جبکہ اٹیچ باتھ روم، پنکھا اور ایک مشقتی بھی دیاجاتاہے۔

نواز شریف، مریم نواز اور دیگر کے خلاف دو ریفرنسز کی سماعت اڈیالہ جیل میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزارت قانون نے ملزمان کے جیل ٹرائل کا حکم دیتے ہوئےنوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق احتساب عدالت کی آئندہ کارروائی اڈیالہ جیل میں ہوگی۔

نوازشریف اوردیگرملزمان کےجیل ٹرائل کاحکم

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف اوردیگر کیخلاف 2 ریفرنسز کی سماعت جیل میں ہوگی، ان ریفرنسز میں العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس شامل ہیں۔

اڈیالہ جیل میں ٹرائل کاحکم قومی احتساب آرڈیننس کی شق16 کے تحت دیا گیا ہے۔

نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل منتقل

سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو گرفتار کرکے اڈیالا جیل پہنچا دیا گیا ہے، جیل مینوئل کے تحت جیل اسپتال میں طبی معائنے کے بعد مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہاؤس منتقل کئے جانے کا امکان تھا اور سہالہ ریسٹ ہاؤس کو سب جیل کا درجہ دے دیا گیا تھا۔

نوازشریف اوردیگرملزمان کےجیل ٹرائل کاحکم

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ پھر پلان میں تبدیلی کی گئی ہے اور نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل میں ہی رکھنےکا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پولیس اور انتظامیہ کے افسران کو فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

احتساب عدالت کے جج رات گئے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس پہنچے اور نیب کی درخواست پر نواز شریف اور مریم نواز کو جیل بھیجنے کے احکامات جاری کیے۔

نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا طیارہ ابو ظبی سے لاہور ایئر پورٹ پہنچا تو نیب حکام نے پاسپورٹ تحویل میں لے کر دونوں کو گرفتار کرلیا ۔

نوازشریف اوردیگرملزمان کےجیل ٹرائل کاحکم

نواز شریف نے گاڑی میں بیٹھنے سے انکار کیا اور پیدل چل کر ٹرمینل تک پہنچے، انہیں لاہور سے خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچایا گیا، دونوں کو ایون فیلڈ کیس کے فیصلے میں عدالتی احکامات پر گرفتار کیا گیا۔

نوازشریف کو مجموعی طور پر 11 سال اور مریم نواز کو 8 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، دونوں سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی، نوازشریف کو 8 اور مریم نواز کو 2 ملین پاؤنڈ جرمانہ کیا گیا۔

شہبازشریف کا ریلی ختم کرنے کا اعلان

مسلم لیگ(ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ریلی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

لاہور کے علاقے دھرم پورہ میں نون لیگ کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام خیر و عافیت سے گھروں کو واپس جائیں، عوام اب 25 جولائی کو ووٹ کے ذریعے فیصلہ کریں گے۔

نوازشریف اوردیگرملزمان کےجیل ٹرائل کاحکم

شہباز شریف نے کہا کہ ن لیگ کے شیروں نے ثابت کردیا کہ وہ نواز شریف کے ساتھ ہیں، نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ کارکنوں نے ووٹ ڈال کر کرنا ہے، ن لیگی امیدواروں کی کامیابی ہی نواز شریف کی کامیابی ہے۔

ریلی ختم ہونے کےبعد شہباز شریف ماڈل ٹاؤن روانہ ہوگئے۔

ریلیاں، جھڑپیں، شیلنگ، پتھراؤ

لاہور میں نون لیگ کے کارکن نماز جمعہ کے بعد لاہوری میں مسلم مسجد کےباہرجمع ہو کر شہبازشریف کی قیادت میں مال روڈ کی طرف روانہ ہوئے، حمزہ شہباز بھی ہمراہ تھے، ریلی میں شرکت کےلیے مختلف شہروں سے قافلے لاہور پہنچتے رہے، ایئر پورٹ جانے کی کوشش میں کارکنوں اور پولیس کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔

نوازشریف اوردیگرملزمان کےجیل ٹرائل کاحکم

شاہدرہ راوی ٹول پلازہ پر تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش میں ایک کنٹینر کی ونڈ سکرین ٹو ٹ گئی، شاہدرہ،سگیاں پل اور ٹھوکرنیازبیگ پر پولیس کےساتھ تصادم ہوا اور پولیس نے شیلنگ کی۔

ایئرپورٹ کے نزدیک جوڑے پل کےعلاقے میں پولیس اور کارکنوں میں کئی جھڑپیں ہوئیں، شیلنگ اورپتھراؤ سے دس پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے، بھٹہ چوک پر بھی تصادم میں کئی افراد زخمی ہوئے۔

نوازشریف اوردیگرملزمان کےجیل ٹرائل کاحکم

ڈی ایچ اے فیز 8 میں پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس سے لیگی رہنما حافظ نعمان سمیت متعدد کارکن زخمی ہوئے۔

جاتی امرا سے نوازشریف کی والدہ بھی اپنے پوتے سلمان شہباز کے ہمراہ نوازشریف کا استقبال کرنے ایرپورٹ روانہ ہوئیں، اس دوران پولیس نےکنٹینر لگا کر جاتی امرا کو بھی سیل کردیا۔

نوازشریف اوردیگرملزمان کےجیل ٹرائل کاحکم

دوسرے شہروں سے خاقان عباسی، دانیال عزیز، طلال چوہدری، پرویز رشید، مریم اورنگزیب، مشاہد حسین اور مشاہد اللہ بھی رکاوٹیں عبورکرتےہوئے قافلوں سمیت لاہورپہنچے۔

ریلی کے موقع پر شہرکے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ اورموبائل فون سروس بند رہی جبکہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے شہرکی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔

تازہ ترین