• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن میں روزگار مل جاتا تو پردیس کیوں آتے

منتخب حکومت سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل ضرور حل کرے

سعودی عرب میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں کی عام انتخابات کے حوالے سے گفتگو

وطن میں روزگار مل جاتا تو پردیس کیوں آتے

جوں جوں پاکستان میں انتخابات قریب آرہے ہیں، بیرون ملک مقیم ہم وطنوں کی تشویش بڑھتی جارہی ہے کہ کون سی پارٹی برسر اقتدار آئے گی اور ملک کاوزیر اعظم کون بنے گا۔ ان دنوں سب ہی کا موضوعِ سخن یہی ہے۔ پاکستان میں عام انتخابات کے حوالے سے یہاں مقیم پاکستانیوں سے گفت گو کی گئی۔پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر مڈل ایسٹ ذوالقرنین علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت اندرونی اور بیرونی چیلنجوں میں گھراہوا ہے۔ اسے ایک مضبوط فارن پالیسی اور ڈٹ کر بات کرنے والی باشعور لیڈر شپ کی ضرورت ہے۔ عمران خان بہتر انتخاب ہوسکتے ہیں۔ عوام کا شعور بھی بیدار ہے جو ملک میں تبدیلی ، ترقی وخوشحالی کے خواب کو سچا ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ذوالقرنین خان نے سمندرپار پاکستانیوں کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں روزگار کے ذرائع محدود ہیں،منتخب حکومت کوپاکستان میں روزگار پیدا کرنا ہوگا تاکہ ہم وطن اپنے چمن سے دوری کا دکھ نہ اٹھائیں۔ سعودی ٹی وی کے مقبول اینکر اور اردو و انگلش ادب کے پروفیسر جاوید اقبال نے کہا ضروری نہیں کہ ہم آزمائے ہوئےکو آزماتے رہیں، ملک میں بہترین حکومت آنی چاہئے۔ سیاسی جماعتیںاپنے منشور میںاوورسیز پاکستانیوں کے مسائل پیش کریں۔

ریاض میں مقیم پاکستان پیپلز پارٹی کے قدیم کارکن شفیق میتھلا نے کہا کہ سات دہائیوں سے آمرانہ اور جمہوری حکومتیں عام آدمی کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں تو درکنار پینے کا صاف پانی بھی نہ دے سکیں- یہ لمحہ فکریہ ہے- اب ماضی کے تمام حکمران حق حکمرانی کھو چکے ہیں - 2018 کے الیکشن میں مسلم لیگ نواز سویلین سوپر میسی کے چکر میں اپنی رہی سہی طاقت بھی گنوا چکی ہے - پی پی پی پنجاب میں اپنا بنیادی ڈھانچہ کھو چکی ہے اور اب لے دے کے پی ٹی آئی بچی ہے جو حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے-

پی ایس پی کے چیف آرگنایزر مڈل ایسٹ شمشاد علی صدیقی نے بتایا کہ پاک سر زمین پارٹی کے منشور میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی ڈیویلپمنٹ فنڈز اور دیگر مراعات کا اعلان،مصطفی کمال کی قیادت میں الیکشن 2018 جیتنے کا عزم،کراچی کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔ مصطفی کمال نے اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے منشور میں ان کی فلاح و بہبود کے لیے نقاط شامل کرنے کی اجازت دی ہے۔ پی ایس پی پاکستان اور پاکستانیوں کی بات کرتی ہے، گو کہ پی ایس پی کے اندر عمران خان کے لیے نرم گوشہ ہے لیکن الیکشن سے قبل کسی جماعت کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کریں گے۔پی ایس پی سندھ میں حکومت بنا کر تعلیم صحت،ٹرانسپورٹ،کراچی جیسے تجارتی حب سے کچرا صفائی اور پانی جیسے بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔ مرزا محسن بیگ کہتے ہیں کہ پاکستان کا جو خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور قائد اعظم کی قیادت نے حقیقت میں بدلا، آج عوام بھی اسی طرح کی صورتحال دیکھ رہے ہیں اور کچھ مختلف ہونے کی امید لئے بیٹھے ہیں۔نئی حکومت کو چاہیے کہ، قونصل خانوں کی تشکیل نو کرتے ہوئے سہولتوں میں اضافہ کرے۔ سماجی بہبود سے وابستہ خاتون شائستہ محسن کہتی ہیں کہ پاکستان میں بیشمار اندرونی اور بیرونی مسائل ہیں ،اگرانہیں گزشتہ برسوں میں حل کرلیا جاتا تو آج نئی قیادت کی حمایت لوگ کیوں کرتے؟ الیکشن شفاف ہونے کی توقع ہے جس میں زیادہ چانسز تبدیلی آنے کے ہیں۔ خاتون خانہ شاہینہ قمر کہتی ہیں کہ پاکستان کو گزشتہ 70 برسوں میں بڑے بڑے دعویدار لیڈر ملے لیکن عوام کے مسائل، بیرونی قرضوں کابوجھ وہیں کا وہیں ہے۔ اگر تعلیم، صحت اور روزگار کے مسائل حل کردیے جاتےتو آج لاکھوں لوگ بیرون ملک نہ رہتے۔ اس بار آزمائے چہروں کو دوبارہ نہ آزمایاجائے۔

ایس ٹی سی کے لائن کنٹرولر رضوان باجوہ کا کہنا ہے کہ میرا حلقہ نارووال کا ہے اور ہم مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے، کیونکہ ان کے سابقہ نمائندوں نے اس علاقے میں ترقیاتی کام کیے ہیں۔

نوجوان سیاسی شعور رکھنے والے شہباز ارشاد کاکہنا ہے کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ ہر الیکشن میں برادری ازم کے نام پر ووٹ دیاجاتا ہے ،لیکن اس الیکشن میں منصفانہ حق رائے دہی استعمال کرکے عوام تبدیلی لارہے ہیں۔انتخابات میں بھی واضح تبدیلی آئے گی۔ مقامی کمپنی میں سینئر سپروائزراور پنڈی سے تعلق رکھنے والے ماجد برلاس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہمیشہ سیاستدان وہی پرانے چہرے بدل کے چلے آتے ہیں، لیکن اس بار تبدیلی یقینی ہے۔مجھے ووٹ نہ ڈالنے کا دکھ ہے،سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینا نہ انصافی ہے۔ وہاڑ ی کےمحمد شہزاد نے کہا کہ اس الیکشن میں واقعی تبدیلی آئے گی، تاہم بیرون ملک پاکستانیوں کو حق رائے دہی استعمال کرنے کی سہولت نہیں دی گئی۔ عثمان باجوہ کہتے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کوووٹنگ کا حق نا دینا بہت بڑی ناانصافی ہے۔ نادرا اور الیکشن کمیشن کو اس پر بھی غور کرنا چاہیے تھا۔پاکستان جرنلسٹس فورم کے چئیرمین امیر محمد خان نےتوقع ظاہر کی ہے کہ شفاف اور فول پروف بنانے کے لیے جو ادارے اپنی ذمہ داری ادا کریں گےوہ قابل ستائش ہیں۔ تاہم اس بار ایک بڑی تعداد فنکاروں کی بھی ہے جنہیں الیکشن میں حصہ لینے کا موقع ملا ہے، جن میں جواد احمد، ابرارالحق، ایوب کھوسہ، ساجدحسن وغیرہ ہیں۔ امیر محمد خان کا کہنا ہےکہ بیرون ملک مقیم تارکین کی نظریں انتخابات پر لگی ہوئی ہیں۔کشمیر کمیٹی کے ترجمان محمد عامل عثمانی کہتے ہیں بیرون ملک پاکستانی قومی و علاقائی سطح پر آنےوالے انتخابات کو دیکھ رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ کوئی ایسا لیڈر سامنے آئے جو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بات کرے اور دبنگ شخصیت کا مالک ہو۔ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پہ اجاگر بھی کرے اوراس کاحل نکالے،جہاں جہاں پاکستانی مسائل سے دوچار ہیں انہیں دلدل سے نکالے۔ لاکھوں پاکستانی 40 سال سے زائد عرصے سے بنگلہ دیش میں محصور ہیں انہیں باعزت وطن واپس لایا جائے۔ سعودی عرب میںبلوچستان سے تعلق رکھنے والےتارکین وطن کی تعداد زیادہ ہے۔ یوسف جمالی کی نظر بھی حالیہ الیکشن پر ہے ، ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دوران ریٹرننگ افسران و کارکنان کو بھی پوری سیکوریٹی فراہم کی جائے۔ یوسف جمالی بھی شکوہ بہ لب ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ میں حصہ لینے نہیں دیا گیا جس سے انکا ووٹ جعلی طریقے سے استعمال ہونے کا اندیشہ ہے۔ واصف نثار خاں کا کہنا ہے کہ اس بارمانیٹرنگ کیلئے خواجہ سرائوں اور اسپیشل افراد کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ عوام کو چاہیےکہ آزمائے ہوئے نمائندوں کو ہرگز نہ آزمائیں۔

تازہ ترین